ڈیڑھ ارب کی لاٹری جیتنا امریکی ویٹرس کیلئے وبالِ جان بن گیا، زندگی تباہ ہوگئی
نیویارک(این این آئی) کسی کی ڈیڑھ ارب کی لاٹری نکل آئے تو اس کی تو زندگی گلزار ہو جائے گی لیکن کبھی کبھار اچانک اتنی رقم آ جانا مصیبت کا سبب بھی بن جاتا ہے جس کی ایک مثال اس امریکی ویٹرس کی ہے۔ al.comکے مطابق اس ویٹرس کا نام ٹونڈا ڈکرسن تھا جو عمر کی 20کی دہائی کی لڑکی تھی اور طلاق یافتہ تھی۔ وہ 20سال قبل ایڈورڈ سیورڈ نامی شخص کے ہوٹل میں ویٹرس کی نوکری کرتی تھی۔ ایڈورڈ کی عادت تھی کہ وہ اکثر اپنے ملازمین کو ٹِپ میں لاٹری کے ٹکٹ دیا کرتا تھا۔ 7مارچ 1999ء کو اس نے ٹونڈا کو بھی فلوریڈا لاٹری کا ایک ٹکٹ دیا اور ٹونڈا کی خوش قسمتی کہہ لیں یا بدقسمتی، کہ اگلے ہفتے اس ٹکٹ پر اس کی 1کروڑ ڈالر کی لاٹری نکل آئی۔لاٹری نکلنے کی دیر تھی کہ اس انعامی رقم میں حصے کے کئی دعویدار سامنے آ گئے جن میں خود ہوٹل کا مالک ایڈورڈ بھی شامل تھا۔ ان دعویداروں میں ایڈورڈ کے علاوہ ٹونڈا کے ساتھی ملازمین، دوست، رشتہ دار اور انٹرنل ریونیو سروس شامل تھے۔ ان سب نے ٹونڈا کے خلاف مقدمات قائم کر دیئے۔ ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ ٹکٹ اس نے ٹونڈا کو دیا لہٰذا اس کا بھی حصہ بنتا ہے۔ ٹونڈا کے ساتھی ملازمین کا کہنا تھا کہ گاہکوں کی طرف سے ملنے والی ٹپ ملازمین میں برابر تقسیم ہوتی ہے چنانچہ اس لاٹری سے تمام ملازمین کو برابر کا حصہ ملنا چاہیے۔ اسی طرح باقی لوگوں نے بھی اپنے اپنے جواز تراشے اور عدالت پہنچ گئے۔ایک موبائل سرکٹ کورٹ نے صرف 45منٹ ان مقدمات کی سماعت کی اور ٹونڈا کے خلاف فیصلہ سنا دیااور دوسرے لوگوں کو بھی انعامی رقم میں حصے دار قرار دے دیا، جس پر ٹونڈا الباما سپریم کورٹ چلی گئی اور سرکٹ کورٹ کے فیصلے کو وہاں چیلنج کر دیا۔ 2000ء میں سپریم کورٹ نے سرکٹ کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، مگر بات یہیں نہیں رکی۔ ادھر سپریم کورٹ سے ٹونڈا کے حق میں فیصلہ آیا اور ادھر ایک سرکٹ کورٹ نے ایڈورڈ کے دائر کردہ ایک مقدمے میں ٹونڈا کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔ اس مقدمے میں ایڈورڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی ٹونڈا کے ساتھ ڈیل ہوئی تھی کہ اگر لاٹری نکل آئی تو وہ اسے ایک نیا ٹرک خرید کر دے گی۔ ابھی یہ مقدمات چل رہے تھے کہ ٹونڈا کے سابق شوہر نے رقم کے لالچ میں اسے اغواء کر لیا۔ پولیس نے کئی ہفتے بعد ٹونڈا کو بازیاب کرایا۔