کل سے 30ٹرینیں چلانے کا اعلان ، سندھ نے کرونا پر سیاست کی: شبلی فراز
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے بدھ 20 مئی 2020ء سے ٹرینیں چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ ریلوے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کو ایس او پیز پر عمل درآمد کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ بڑے شہروں میں شاپنگ مالز اور کاروبار کھولنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے اور ان پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ اگر ہفتہ اتوار کو بھی کھولنا چاہیں تو ممانعت نہیں ہو گی۔ کاروباری طبقے کی سہولت کے لئے عید کے ایام میں بھی صنعتیں چلانے کی اجازت ہو گی۔ حکومت اس سلسلہ میں دخل اندازی نہیں کرے گی۔ شاپنگ مالز اور بازاروں میں سماجی فاصلے پر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔ کرونا وباء سے بچنے کے لئے ایس او پیز پر عملدآمد کرنا ہو گا۔ حکومت ڈنڈا لے کر کسی کو گھر نہیں بٹھا سکتی، اگر ایک سہولت دی گئی ہے تو اس کا ذمہ داری کے ساتھ فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اگر ہم نے دیکھا کہ لوگ بے احتیاطی کررہے ہیں جیسا کہ ہو رہا ہے تو کاروبار دوبارہ بند کئے جا سکتے ہیں۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدار ت اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزراء پر اعتماد تھے اور ان کا یہ مؤقف تھا کہ اس وباء کی روک تھام کے حوالے سے ہماری بہتر حکمت عملی کی وجہ سے صورتحال کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرونا ختم نہیں ہوا۔ یہ موجود ہے اور کب تک رہے گا اس کا کوئی علم نہیں۔ عوام یہ نہ سمجھیں کہ دکانیں کھل رہی ہیں اور ٹرینیں چلانے کے اعلان کا مطلب یہ نہیں حالات ٹھیک ہو گئے۔ احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اپوزیشن اس معاملے پر سیاست کررہی ہے۔ سندھ حکومت نے کرونا کے معاملے پر بہت سیاست کی ہے، قومی معاملات پر ہمیں یک زبان ہونا چاہیے۔ اپوزیشن کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے تذبذب پھیلے۔ بے چینی اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہو۔ ہمیں کرونا کے ساتھ ساتھ بھوک کا بھی مقابلہ کرنا ہے۔ حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے صحت کے شعبہ میں اصلاحات کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے، افراط زر اور شرح سود کم ہو رہی ہے۔ اس صورتحال سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے اور حکومت سے تعاون کرنا چاہیے۔ اپوزیشن اس معاملے پر سیاست کررہی ہے۔ ہم جو بھی اقدامات کر رہے ہیں ان کا مقصد عوام کے لئے سہولت پیدا کرنا، کرونا وباء سے پیدا ہونے والی صورتحال اور معاشی سرگرمیوں کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے۔ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزید لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اعداد وشمار کے مطابق حکومتی حکمت عملی بہتر رہی ہے اور کرونا سے پاکستان میں وہ نقصان نہیں ہوا جو امریکہ، یورپ اور دیگر ممالک میں ہوا۔ پاکستان ایک غریب ملک ہے۔ حکومت اپنے وسائل سے بڑھ کر اقدامات کر رہی ہے۔ ملک میں کرونا حفاظتی لباس کی پروڈکشن شروع ہو گئی ہے اور اس پالیسی کا بھی جائزہ لیاگیا ہے کہ کس طرح اس انڈسٹری کو سپورٹ کیا جائے اور فاضل سامان برآمد کیا جائے۔ صحت کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا اور آنے والے وقت کے لئے تیار رہنا ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان کی نیک نیتی اور ان کی سوچ کا محور غریب عوام ہیں تاکہ ان کی معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں اور یہ نہ ہو کہ کرونا سے زیادہ لوگ بھوک سے مر جائیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے ملک میں رمضان المبارک میں اشیاء مہنگی کر دی جاتی ہیں۔ اس وقت کسی چیز کی کوئی کمی نہیں، اشیائے خوردونوش وافر ہیں، فراہمی میں بھی کوئی تعطل نہیں ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرکے فیصلوں میں سندھ کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں لیکن واپس جا کر وہ سیاست شروع کر دیتے ہیں۔ سٹیٹ بینک کے ساتھ بھی ایک منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے تحت 3 فیصد شرح سود پر قرضے دینے کی سہولت دی گئی ہے تاکہ لوگوں کو بیروزگار نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس ملک میں نقب زنی کی گئی اور وہ لوگ اب اضطراب اور کنفیوژن پھیلا رہے ہیں۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے اور لوگوں کی جانیں بھی محفوظ رہیں اور مل کر ہم اس صورتحال کا مقابلہ کریں۔
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) ریلوے کل 20مئی سے 30ٹرینوں کا محدود ٹرین آپریشن شروع کرنے جارہا ہے۔ جس میں 15اپ اور 15ڈائون کی ٹرینیں شامل ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جزوی طور پر شروع کی جانے والی ٹرینوں میں پشاور۔ کراچی۔ پشاور (خیبر میل اور عوام ایکسپریس)، کوئٹہ۔ پشاور۔ کوئٹہ (جعفر ایکسپریس)، کراچی۔ راولپنڈی۔ کراچی (تیزگام، گرین لائن، پاکستان ایکسپریس)، راولپنڈی۔ ملتان۔ راولپنڈی (مہر ایکسپریس)، راولپنڈی۔ لاہور۔ راولپنڈی (سبک رفتار، اسلام آباد ایکسپریس)، کراچی۔لاہور۔کراچی(پاک بزنس، قراقرم ایکسپریس، شاہ حسین)، کراچی۔ لالہ موسی۔کراچی (ملت ایکسپریس)، کراچی۔ سیالکوٹ۔ کراچی (علامہ اقبال ایکسپریس)، جیکب آباد۔کراچی۔جیکب آباد(سکھر ایکسپریس) شامل ہیں۔ ان ٹرینوں کی بحالی کا مقصد لوگوں کو عید کے موقع پر سہولت مہیا کرنا ہے۔ مسافروں سے درخواست ہے کہ ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ برقرار رکھیں۔ انتہائی ایمرجنسی میں کم سے کم افراد کے ساتھ سفر کریں۔ ٹرین پر سفر کرنے کیلئے مسافروں کو درج ذیل ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوگا۔ ٹرینوں کی بکنگ صرف آن لائن ٹکٹنگ کے ذریعے ہوگی۔ بکنگ آفسز بند رہیں گے۔ 60فی صد اکوپنسی کے بعد بکنگ بند کردی جائے گی۔مختلف سٹیشنوں پر سینیٹائزر واک تھرو گیٹوں کی تنصیب کی جائے گی۔مسافروں کو ٹرین کی روانگی سے ایک گھنٹہ پہلے اسٹیشن میں داخلہ کی اجازت ہوگی۔مسافروں کی فیملی انہیں چھوڑنے نہیں آسکتی۔ریلوے اسٹیشن سے 200میٹر تک ایریا غیر ضروری افراد کیلئے بند کردیا جائے گا۔ ٹرین کے سٹاپ والے اسٹیشنوں پر میڈیکل آفیسر اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کیلئے سٹاف کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ دورانِ سفر تمام مسافروں کا ٹمپریچر چیک کیا جائے گا۔ ماسک ، سینیٹائزر، دستانے اور صابن اپنے ہمراہ رکھیں۔ یہ واضح رہے کہ اگر کوئی مسافر ان ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھے گا تو اسے پہلی دفعہ 500روپے جرمانہ، دوسری دفعہ 1000روپے اور تیسری دفعہ اسے سٹیشن پر ٹرین سے اتار دیا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق شیخ رشید نے کہا کہ کل 31 مئی تک حالات بہتر رہے تو ٹرین آپریشن مکمل بحال کریں گے لوگ ضابطہ کار پرعمل کرتے ہیں تو سب ٹھیک ہے، شہری کسی مسافر کو چھوڑنے یا لینے نہ آئیں۔ کسی صوبے سے کوئی اختلاف نہیں ہے، ہم صوبوں کے ماتحت نہیں اس کے باوجود صوبوں کا احترام کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے کہوں گا کہ ہمارے انتظامات کو ٹھیک رکھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کیخلاف کوئی سازش نہیں ہورہی، نیب آرڈیننس میں ترمیم نہیں دیکھ رہا، میں ترمیم کی حمایت نہیں کروں گا۔ جنہوں نے ملک کو لوٹا وہ سارے اندر ہوں گے۔ ریلوے میں عمر کی کوئی قید نہیں سب سفر کر سکتے ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ نے ٹرین بحالی کے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ سندھ کو اعتماد میں لئے بغیر ٹرین بحالی کا فیصلہ کیا گیا۔ دیکھیں گے کہ وزیر ریلوے اپنی زبان پر کتنا عمل کرتے ہیں۔ ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا تو شیخ رشید کو مستعفی ہونا پڑے گا۔ کیا ادارے کا خسارہ لوگوں کی جانوں سے پورا کرنا ہے۔ انٹر سٹی ٹرانسپورٹرز سے بات چیت جاری ہے۔ ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی سے متعلق بات نہیں ہوئی۔ وفاق کچھ معاملات پر مشاورت نہیں کرتا اگر ریلوے ایس او پیز پر پر عمل کرا سکتا ہے تو تمام ٹرینیں چلائے۔ ٹرینیں چلانے کے معاملہ پر سندھ حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی ۔