ماضی اور حال کا طالب علم
مکرمی! میں آپ کے اخبار کے توسط سے عوام الناس خصوصا طالب علموں کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں ہمارے معاشرے کے ایک اہم طبقے نے اپنا کل بھلا دیا ہے وہ طبقہ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ ہیں۔ کل کا طالب علم دن رات محنت کرتاتھا اور اپنی پڑھائی پر توجہ دیتا تھا۔آج کے طالب کا زیادہ وقت موبائل انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا کا نذر ہو رہا ہے۔کل کے طالب علم کے ہاتھوں میں قلم اور کتاب ہوا کرتا تھا آج کے طالب علم کے ہاتھوں میں پستول اور گن ہوتا ہے۔کل کا طالب علم معاشرے میں ہونے والی برائیوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا تھا جب کہ آج کا طالب علم نشہ بازی سگریٹ نوشی سمیت مضرصحت اور مناسب سرگرمیوں میں مصروف نظر آتا ہے۔کل کا طالب علم استاد کا احترام کرتا تھا۔ آج کا طالب علم استاد سے الجھ کر اور زبان درازی کرکے فخر محسوس کرتا ہے۔کل کا طالب علم اپنی محنت اور قابلیت سے پاس ہوتا تھا۔ آج کا طالب علم امتحانی ہال میں غیبی امداد اور نقل کی لعنت سے پاس ہوتا ہے۔ اگر ہمیں ترقی کی راہ پہ چلنا ہے قوم و ملک کو دنیا کی ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں لا کھڑا کرنا ہے تو ہمیں اپنا آج بدلنا ہوگا۔(محمد کمیل عامر جوہر ٹاؤن لاہور)