سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ‘ 2023ء کے انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم لانے کا فیصلہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) حکومت نے انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کا مسودہ تیار کر لیا ہے جس کے تحت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور 2023ء کے انتخابات میں مکمل طور پر بائیومیٹرک سسٹم لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سینٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کے انتخاب کی طرز پر اوپن بیلٹ کے ذریعے سینٹ چیئرمین کا انتخاب کرایا جائے گا۔ بل کے مسودے میں 39 سے زائد نکات شامل ہیں، تمام اوورسیز پاکستانی الیکٹرانک سسٹم کے تحت ووٹ ڈال سکیں گے۔ مجوزہ بل کے مطابق آئندہ گلگلت بلتستان کے الیکشن میں اوورسیز پاکستانی اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے جبکہ 2023ء کے انتخابات میں مکمل طور پر بائیو میٹرک سسٹم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بائیو میٹرک کا پہلا تجربہ 3 ماہ بعد گلگت بلتستان میں کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات پر پیش کی گئی رپورٹ کی منظوری دے دی مجوزہ بل میں سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے بھی اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے، بل میں سینٹ الیکشن وزیراعظم کے انتخاب کی طرز پر کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ بل کے مطابق پولنگ سٹیشن کا انتخابی نتیجہ 24 یا 48 گھنٹے کے بجائے فوری بھیجنا ہوگا، پولنگ ایجنٹ گنتی مکمل ہونے کے فوری بعد رزلٹ بھیجنے کا پابند ہوگا، خلاف ورزی کرنے پر پریذائڈنگ آفیسر کو 3 سال قید ہوسکے گی۔ یہ بات وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعظم سواتی نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمو کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آئین میں 39ترامیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہا کہ انتخابی اصلاحات کا ڈرافٹ وزیراعظم کو پیش کیا ہے جس کو تقویت ملی ہے ، جب تک دونوں ایوانوں میں اکثریت نہیں ہوگی قانون سازی میں رکاوٹ ہے، عمران خان سینٹ میں شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔اعظم سواتی نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ ہوگا، گزشتہ سینٹ انتخابات میں 3 نشستیں رکھنے والی جماعت نے 2 سینٹرز منتخب کرائے، آئین میں ترمیم تجویز کررہے ہیں تاکہ ہارس ٹریڈنگ ہمیشہ کیلئے دفن ہوجائے۔ ہماری حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، دیکھتے ہیں اپوزیشن شفاف انتخابات کیلئے سپورٹ کرتی ہے یا نہیں۔ ہم آئین میں تجویز کر رہے ہیں جہاں 59(2) میں متناسب نمائندگی ہے اور یہ ایک منتقل ہونے والا ووٹ ہے، اس کے علاوہ دوسری سیکشن 226 کی ہے کہ جس طریقے سے ہم یہ تجویز کر رہے ہیں اور بل آئینی ترمیم کی شکل میں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے آئین میں 39 ترامیم تجویز کی ہیں جس میں سب سے اہم چیز سینٹ کے الیکشن میں شفافیت کا یقینی بنانا ہے۔پاکستان میں جتنے بھی سینٹ کے الیکشن ہوئے ہیں ان میں الزام لگتا رہا ہے کہ پیسے کا استعمال کیا گیا۔الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے اوپن بیلٹ کر رہے ہیں جس کی بدولت سب کو پتہ ہو گا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا ہے اور سنیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ ہوگا۔وزیر تعلیم نے دیگر مجوزہ تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریٹرننگ افسر ہمیں کہتا ہے کہ پولنگ اسٹیشن یہاں بنے گا تو میں امیدوار ہونے کی حیثیت سے اسے چیلنج کر سکتا ہوں، اگر کوئی بھی امیدوار یہ سمجھتا ہے کہ پولنگ اسٹاف جانبدار ہے تو وہ اسے بھی چیلنج کر سکتا ہے۔امیدوار کو ساری فہرستیں انتخابات سے 20دن قبل ملیں جسے وہ اپنے کمپیوٹر میں ڈاؤن لوڈ بھی کر سکتے ہیں جبکہ کچھ چیزیں الیکشن کے بعد معاملات کے حوالے سے ہیں۔ شفقت محمود نے دیگر ترامیم کے حوالے سے بتایا کہ ہم نے تجویز دی ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر پارٹی کی قیادت اپنی فہرست انتخابات سے پہلے دینے کے بجائے انتخابات کے بعد دے گی، اعظم سواتی نے کہا کہ 2017 کا ایکٹ بہت زبردست تھا لیکن اس میں لکھا ہوا ہے کہ الیکشن پلان انتخابات سے چار ماہ قبل پروپوز ہو گا حالانکہ اسے چار ماہ قبل حتمی شکل دی جانی چاہیے اور ہم نے اس میں یہی تبدیلی کی ہے جبکہ حلقوں کی حد بندی چار ماہ قبل ختم ہو جانی چاہیے۔ خواتین اور اقلیتوں کی فہرست انتخابات سے پہلے دی دی جاتی تھی اور اس میں ایک بڑا خلا یہ تھا کہ اس فہرست میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی تھی۔اعظم سواتی نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سورن سنگھ کو جس نے قتل کیا تھا وہ ہماری ہی جماعت سے تعلق رکھتا تھا اور اقلیتوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر تھا اور اس نے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے ہی قتل کیا تھا لیکن اس خامی کی وجہ سے ہم کچھ کرنے سے قاصر تھے اور وہ دو تین سال اسمبلی کا رکن رہا لیکن اب کوئی بھی جماعت کوئی جگہ خالی ہونے کی صورت میں کسی بھی وقت کوئی بھی دوسرا نام تجویز کر سکتی ہے۔تحصیل میں انتخابات کے لیے جو عملہ آئے گا اس کا تعلق مذکورہ تحصیل کے بجائے کسی اور تحصیل سے ہو گا تاکہ غیرجانبدار اور شفاف انتخابات ہو سکیں۔اعظم سواتی نے کہا کہ اگر پریذائیڈنگ افسر غیرقانونی طور پر کوئی ایسا کام کرے گا جس کی قانون میں اجازت نہیں ہے مثلاً پولنگ ایجنٹ کو باہر نکالے گا تو اس کو تین سال کی سزا ہو سکتی ہے۔انہوں نے بتایا تھا کہ پہلے یہ تھا کہ ٹریبونل میں کوئی بھی ریٹائرڈ افسر اس کا سربراہ ہو سکتا تھا لیکن ہم نے تبدیلی کی ہے جس کے تحت ہائی کورٹ کا حاضر سروس جج ہی اس عہدے پر فائز ہو گا۔ ہم یہ 39 ترامیم کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کریں گے اور یہ کمیٹیز کے پاس جائے گا اور آئندہ الیکشن غیرجانبدار اور شفاف ہو گا۔