• news

چینی انکوائری کمشن رپورٹ دھوکہ، کاروائی وزیراعظم کیخلاف ہونی چاہئے : شہباز شریف

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے چینی سکینڈل کا اصل ذمہ دار وزیراعظم عمران خان کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن نے چینی برآمد کرنے کے اصل ذمہ دار عمران خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا، انکوائری کمشن کی رپورٹ محض ایک دھوکہ ہے۔ اگر وزیراعظم نوازشریف جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں، ہم خطاکار دن رات نیب کی پیشیاں بھگت سکتے ہیں، عقوبت خانے اور جیلیں بھگت سکتے ہیں تو ان کو کون سا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے کہ یہ چینی انکوائری کمشن کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے؟۔ وزیراعظم عمران خان کے کمشن کے سامنے پیش نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کمشن اتنا کمزور اور خوفزدہ ہے کہ وزیراعظم کو بلانے کی جرات نہیں کرسکا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کا چینی انکوائری کمشن بنانا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے۔ یہ معاملہ سبسڈی کا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی مختلف حکومتیں گندم اور چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی رہی ہیں۔ لیکن اس کی بنیادی شرائط ہیں۔ ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ جو چیز برآمد ہونی ہے، اس کا اضافی ذخیرہ آپ کے پاس موجود ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ 2018-19 کے سال میں گنے کی پیداوار کے اعدادوشمار سے ثابت ہوجائے گا کہ چینی برآمد کرنے کے لئے اس کا اضافی ذخیرہ ملک میں موجود نہیں تھا۔ اس لئے یہ مجرمانہ فیصلہ تھا۔ ای سی سی کے فیصلے پر ذمہ دار وزیراعظم ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اسد عمر کو مقررکیا جنہوں نے فیصلہ کیا۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ نے خبردار کیا کہ اضافی چینی موجود نہیں ہے، ایکسپورٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ای سی سی کے فیصلے کی توثیق وفاقی کابینہ کرتی ہے جس کی صدارت وزیراعظم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا 2016کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم پابند ہے۔ کیونکہ وزیراعظم اور کابینہ کو ان تمام فیصلوں کا ذمہ دار بنایا گیا۔ اسی طرح صوبوں میں وزراء اعلی اور کابینہ اس کے ذمہ دار ہیں۔ چینی ایکسپورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہاکہ معاملہ افراد کا نہیں، اصل معاملہ حکومت کے مجرمانہ فیصلے کا ہے۔ یہ کئی سو ارب کی ڈاکہ زنی ہے۔ وزیراعظم نے برآمد کی اجازت دی تو شوگر ملوں نے اس حکومتی پالیسی سے فائدہ اٹھایا۔ نومبر دسمبر2018 میں روپے اور ڈالر کے درمیان فرق 125 روپے تک تھا۔ بعد میں ڈالر کی قیمت 160 پر پہنچ گئی۔ ہر کلوگرام اور ٹن چینی برآمد کرنے والوں نے اربوں روپے کا فائدہ حاصل کیا۔ حکومت نے اس عمل کو نہیں روکا۔ انہوں نے کہاکہ چینی کی برآمد کے بعد ملک میں چینی کی قلت پیدا ہوئی۔ پھر غریب آدمی پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ 52 روپے کلو چینی 90 روپے تک پہنچ گئی۔ چینی کی قیمت بڑھا کر اربوں روپے پھر کمالئے گئے۔ شہباز شریف نے کہاکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ساری زندگی عمران خان کا کچن چلایا ہے۔ جو شخص دو لاکھ روپے انکم ٹیکس دیتا ہے، اس کے کروڑوں روپے کے اخراجات کس نے برداشت کئے؟۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ سوال تو یہ ہے کہ اس چور بازاری اور ڈاکہ زنی کا فیصلہ کس نے کیا؟۔ فیصلہ تو وزیراعظم نے کیا لیکن مورد الزام ان کو ٹھہراتے ہیں جنہوں نے وزیراعظم کے اس فیصلے کے تحت برآمد کی۔ اس لئے سب سے بڑا ذمہ دار اس چوری اور ڈکیتی کا وزیراعظم ہے اور اس کے بعد عثمان بزدار کی باری آتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم چینی انکوائری کمشن میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟۔ شہبازشریف کہاکہ 28 مئی کو یوم تکبیر کے حوالے سے قوم کو مبارک دیتا ہوں۔ قائد محمد نوازشریف کی قیادت میں 28 مئی 1998 کو جوہری دھماکے کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیربنایا گیا اور پوری قوم کا سرفخر سے بلند ہوا۔ علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ میڈیا پہ سرکس میں اصل چینی چور وزیراعظم عمران خان اور بزدار کا ذکر تک نہیں۔ میڈیا پہ تماشہ لگا کر عمران خان کو این آر او دینے کی ناکام کوشش ہے، ایک اور جھوٹی پریس کانفرنس میں عمران خان کی چوری چھپانے کی تفصیل بیان کی گئی، تمام فیصلوں کی منظوری دینے والے وزیراعظم عمران خان، مشیر خزانہ حفیظ شیخ، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اصل چینی چور ہیں، انہیں گرفتارکیا جائے۔ رپورٹ پڑھنے کے بعد اور مشاورت کے ساتھ مسلم لیگ (ن) اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔ پاکستان مسلم لیگ ن اتنی آسانی سے چینی چور وزیراعظم کو بھاگنے نہیں دے گی۔ دریں اثناء شہبازشریف نے نکیال سیکٹر کے دیہات میں بلااشتعال بھارتی فوج کی فائرنگ اور 3شہریوں کو زخمی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارتی فوج کی بڑھتی ہوئی سرحدی خلاف ورزیوں اور شہریوں پر فائرنگ وگولہ باری کا نوٹس لے۔ بھارتی جنگی جنون جنوبی ایشیا میں امن وسلامتی کے لئے کسی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ مزید برآں شہبازشریف نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کیلئے حکومت سنجیدگی دکھائے۔ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں پر ٹڈی دل کے حملے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ٹڈی دل کے معاملے پر وفاق اور صوبے مشترکہ جامع حکمت عملی پر عمل کریں۔ شہبازشریف نے کہا کہ ٹڈی دل پر قابو پانے کیلئے مؤثر اقدامات نہ ہوئے تو قحط کا خطرہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن