لداخ میں چینی فوج کے ہاتھوں درگت ، بھارتی قیادت کو چُپ لگ گئی
اسلام آباد (نیٹ نیوز) بھارتی فورسز سکم اور لداخ میں رسوائی اور شرمندگی سے دو چار ہوگئیں۔ چینی سرحدی اہلکاروں کی جانب سے بھارتی اہلکاروں کی درگت کے واقعہ کے بعد بھارتی سیاسی قیادت کو چپ لگ گئی۔ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔ بھارتی میڈیا پر پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جانے لگا ہے۔ بھارتی عوام کو گمراہ کرنے اور ان سنے حقائق چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارت اور چینی فورسز کے درمیان کشیدگی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ بھارتی فورسز کی جانب سے پانچ مئی کو لداخ کے علاقے میں ٹریس پاس حالیہ تناؤ کی وجہ بنی۔ بھارت فوج کے 250 اہلکار چینی حدود میں داخل ہوئے۔ ٹریس پاسنگ کے بعد بھارتی اور چینی فوجی آپس میں گتھم گتھا ہو گئے۔ دونوں جانب سے لوہے کے راڈز اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ واقعہ میں دونوں جانب سے سو سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔ متنازع سرحدی علاقے میں داخل ہونے پر چینی فوج کی طرف سے بھارتی اہلکاروں کی درگت بنانے کے علاوہ بھارتی فوجیوں کو حراست میں لئے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ چین نے کہا ہے کہ بھارت نے سکم اور لداخ میں حقیقی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ بھارت نے متنازعہ علاقے کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ خیال رہے کہ اس متنازع علاقے پر دونوں ملکوں کے درمیان 1962ء میں ایک جنگ بھی ہو چکی ہے۔ دوسری طرف نیپال نے کالا پانی کے تنازعہ پر بھارتی آرم چیف منوج مکنڈ نرونے کے بیان کو اپنے عوام کی توہین قرار دیدیا ہے۔ نیپال کے نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع ایشور پوکھرل نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالا پانی کے تنازعہ پر بھارتی فوج کے سربراہ کے بیان سے نیپالی گورکھوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی آرمی چیف نے چین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اترکھنڈ میں تعمیر کی جانے والی نئی سڑک پر نیپال کے اعتراضات کسی کی ایماء پر ہیں۔ ادھر بھارت کا نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع پر بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپولیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔