مودی کو دوسری مرتبہ اقتدار میں آئے سال بیت گیا ، ایک جائزہ
اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دوسری مرتبہ اقتدار میں آئے ایک سال بیت گیا ہے، گذشتہ برس لوک سبھا انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد 30 مئی کی شام سات بجے مودی نے دوبارہ حلف اٹھایا تھا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران مودی سرکار کی جانب سے حسب توقع انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، مقبوضہ وادی میں تاریخ کا بدترین کرفیو، متنازعہ شہریت ترمیمی بل، ہندوستان کے طول و عرض میں مسلم کش فسادات، ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی، نیپال اور چین کیساتھ سخت کشیدگی سمیت متعدد واقعات مودی سرکار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دامن پر سیاہ دھبوں کی مانند ہیں۔ گذشتہ برس مودی نے برسر اقتدار آنے کے بعد نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت ڈووال کو وزیر مملکت سے ترقی دے کر مکمل وفاقی وزیر کا درجہ دیا۔ یاد رہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ہندو کارڈ کا بے دریغ استعمال کر کے اپنے بل بوتے پر 303 نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ بی جے پی کے اتحاد ’’ این ڈے اے‘‘ کو 353 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ مسلم دشمنی اور ہمسایہ ممالک کے خلاف سازشیں بُننے میں کانگرس بھی بی جے پی سے کم نہ تھی مگر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد اس سلسلے میں خطرناک حد تک شدت پیدا ہو گئی۔ آر ایس ایس کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے بھارت کو خانہ جنگی اور معاشی تباہی کا شکار کر دیا ۔ نیو یارک ٹائمز، رائٹرز سمیت معروف عالمی جرائد کی جانب سے بھی اس امر کا اعتراف سامنے آیا کہ وہ وقت دور نہیں جب بھارت اپنی اس روش کی وجہ سے ماضی کے دھندلکوں میں کھو کر قصہ پارینہ بن جائے گا۔