• news

حکومت کرونا ہونیکا پراپیگنڈا زائل کرے، وباء ٹھوس حقیقت: رحمن ملک

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کمیٹی کی جانب کرونا کی روک تھام کے حوالے سے تیار کردہ 37 نکاتی سفارشات پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے کمیٹی کی انٹی کرونا وائرس نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ 8 مئی کو موصول ہوئی تھی۔ رحمان ملک نے کرونا کی روک تھام کے سلسلے میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی جانب سے کی جانیوالی کوششوں کو سراہا۔ تاہم انہوں نے عوام اور دفاتر میں سماجی فاصلہ کا خیال نہ رکھنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی زیادہ تر سفارشات پر وزارت داخلہ کی جانب سے عملدرآمد کیا گیا ہے۔ کچھ پر عملدرآمد کیلئے کام جاری ہے۔ رحمان ملک نے عوام سے اپیل کی کہ کرونا کے نہ ہونے کے حوالے سے پراپیگنڈا محض ڈس انفارمیشن ہے چنانچہ وہ اس پر کان نہ دھریں۔ انہوں نے کہا کرونا ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ حکومت کو بھی اس حوالے سے اس پراپیگنڈا کو رد کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے جگہ کم پڑتی جا رہی ہے چنانچہ حکومت شہری علاقوں میں عارضی ہسپتال قائم کرے۔ پھر دیہی علاقوں میں متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے مگر ان کا علاج وغیرہ نہیں ہو رہا۔ اس صورتحال کیلئے ایک خصوصی سیل قائم کیا جائے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ سول ہسپتالوں کو کرونا کی روک تھام کیلئے آرمی میڈیکل کور کے سپرد کر دیا جائے۔ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کیلئے فوج کی نگرانی میں کرفیو لگایا جائے تاکہ سماجی فاصلہ کو یقینی بنایا جا سکے۔ نادرا کے تعاون سے کرونا مریضوں کے حوالے سے سپیشل ڈیٹا مینجمنٹ ٹیم قائم کی جائے تاکہ مستقبل میں اس پر تحقیق کی جا سکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعظم کرونا پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ وزراء اعلیٰ سے بھی مشاورت لی جائے۔ تعلیمی اداروں میں ایپ کے ذریعے آن لائن ایجوکیشن سٹم قائم کیا جائے کیونکہ ہم نہیں جانتے ابھی کورنا کتنا عرصہ جاری رہے گا۔ دریں اثناء رحمان ملک نے سیکرٹری داخلہ سے بے نظیر بھٹو کے حوالے سے ٹوئٹر پر قابل اعتراض ریمارکس پر درج ہونیوالے مقدمات اور ایف آئی آرز کی تفصیل 3 روز میں مانگ لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی خصوصاً پی پی پی کارکن اس صورتحال پر پریشان ہیں اور انکی دل آزاری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا قومی ہیروز کی کسی صورت تذلیل برداشت نہیں کی جا سکتی۔

ای پیپر-دی نیشن