چینی کمشن رپورٹ شہباز شریف، شاہد خاقان کیخلاف چارج شیٹ، شہزاد اکبر: شوگر مافیا کابینہ میں بیٹھا ہے، سابق وزیراعظم
لاہور + راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ + اپنے سٹاف رپورٹر سے) معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عید سے پہلے شوگر کمشن کی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی۔ رپورٹ میں مسلم لیگ ن کے کارناموں کی بہت داستانیں ہیں۔ کمشن رپورٹ کو وزیراعظم نے وعدے کے مطابق پبلک کیا۔ پہلی بار کسی انکوائری کمشن کی رپورٹ بروقت پبلک کی گئی۔ معاملہ پر کمشن بنایا گیا اور کم مدت میں رپورٹ سامنے لائی گئی۔ شاہد خاقان عباسی مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہیں سوالوں کا جواب دینا ہو گا۔ چینی کمشن کی رپورٹ شہباز شریف‘ شاہد خاقان کیخلاف چارج شیٹ ہے۔ انہوں نے انکوائری رپورٹ پڑھی ہوتی تو ایسی باتیں نہ کرتے۔ مخصوص لوگ یہ رپورٹ سمجھنا نہیں چاہتے اور قوم کو گمراہ کر رہے ہیں جب میں نے انہیں سفید جھوٹ بولتے سنا تو بہت حیران ہوا، انکوائری کمشن نے کہا ملک میں وافر مقدار میں چینی موجود تھی۔ کمشن نے وزیراعلیٰ سندھ کو بلایا وہ پیش نہیں ہوئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور اسد عمر کمشن کے سامنے پیش ہوئے۔ وزیراعظم نے سبسڈی نہیں ایکسپورٹ کی اجازت دی۔ یہ کمشن شاہد خاقان عباسی پر چارج شیٹ ہے انہیں چارج شیٹ کا جواب دینا ہو گا۔ شاہد خاقان عباسی نے 24 گھنٹے کے نوٹس پر چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی۔ انہوں نے سلمان شہباز کے کہنے پر 20 ارب روپے کی سبسڈی دی۔ شاہد خاقان عباسی کمشن میں کسی سوال کا جواب نہیں دے سکے۔ انکوائری کمشن رپورٹ میں سلمان شہباز کے کارنامے بھی درج ہیں۔ شریف گروپ کی صرف العربیہ مل کا آڈٹ کیا گیا۔ العربیہ مل میں کسانوں سے کچی پرچیوں پر گنا خریدا گیا۔ سلمان شہباز کی شوگر مل نے کسانوں کو گنے کی کم قیمت اور کسی کسانوں کو سوا ارب کی کم ادائیگی کی گئی۔ شہباز شریف خادم اعلیٰ ہو کر تجوریاں بھر رہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے رپورٹ سے متعلق جو کہا میں ثابت کروں گا کہ جھوٹ ہے۔ 2017-18 ء میں ملک میں وافر مقدار میں گنے کی پیداوار ہوئی تھی لیکن تب چینی کی برآمد کی اجازت کی بجائے سبسڈی دی گئی۔ شوگر کمشن نے شاہد خاقان عباسی کے کرتوتوں کے پول کھول دیئے۔ ماضی میں ایسا کون سا کمشن بنا جس میں وزراء پیش ہوئے ہوں؟ رپورٹ سامنے ہے ہر کوئی پڑھ سکتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کمشن کے سامنے کوئی کاغذ پیش نہیں کر سکے جب ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی تو اس وقت بھی عالمی منڈی میں قیمت زیادہ تھی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 2017-18 ء میں پروکیور کیا گیا آدھا گنا ظاہر ہی نہیں کیا گیا۔ فروری اور مارچ میں گنے کی کرشنگ ہو جاتی ہے ظاہر نہ کئے گئے گنے سے بننے والی چینی بھی شو نہ ہوئی۔ العربیہ مل نے حکومت اور مالک کیلئے الگ الگ کھاتے رکھے تھے۔ انہوں نے 78 کروڑ مالیت کے گنے کی خریداری ظاہر نہیں کی۔ کمشن کی رپورٹ میں تمام شوگر ملز کا ذکر ہے۔ کمشن رپورٹ میں صرف سبسڈی کا ذکر نہیں۔ کسان اور صارف بدحال جبکہ شوگر ملز خوشحال ہیں۔ ملک سے بھاگے ملزموں کی جائیدادیں ضبط ہوں گی۔ نیب آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ ٹی ٹی کیس میں ریفرنس فائل ہونے جا رہا ہے۔ شہباز شریف ٹرائل شروع ہونے کی وجہ سے قرنطینہ میں ہیں آئندہ دنوں میں رپورٹ کی روشنی میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔ نیب اور اینٹی کرپشن نے ریکارڈ ریکوریاں کی ہیں۔ ماضی میں جیسے کیسز بنتے تھے اور اب جیسے بن رہے ہیں ان میں بڑا فرق ہے۔ ایسا میکانزم بنایا جائے گا کہ چینی کی قیمت کم ہو جائے۔ دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم چینی کمشن رپورٹ مسترد کرتے ہیں جب تک چینی کمشن کے سامنے وزیر اعظم ، اسد عمر اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پیش نہیں ہوں گے رپورٹ مکمل نہیں ہوگی اس کا جواب عمران خان دیں حکومت کمشن بننے کے بعد بھی نہیں ڈری اور کمشن بننے کے بعد بھی چینی کی قیمت میں20 فیصد اضافہ ہوا، کیا چینی کی قیمت کم کرنے کیلئے حکومت نے کوئی اقدام کیا؟ حکومت آج بھی شوگر مافیا کو تحفظ دے رہی ہے شوگر مافیا عمران خان کی کابینہ میں بیٹھا ہے اس معاملے کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران خان ہیں 200 ارب ڈالر کا ڈاکہ ڈال کر بھی حکومت کے لوگ معصوم ہیں۔ عثمان بزدار سب سے زیادہ معصوم ہیں عمران خان بھی معصوم ہیں حکومت بھی معصوموں کی ہے چینی کے معاملے پر جھاڑو حکومت پر پھرتا نظر آرہا ہے۔ مریم اورنگزیب کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر روز کرائے کا آدمی پریس کانفرنس کرتا ہے وزیرگفتگو کیوں نہیں کرتے چینی کی برآمد ن لیگ کے دور میں بھی ہوئی قیمتیں کنٹرول رکھی گئیں۔ چینی کمشن نے 347 صفحات کی رپورٹ شائع کی، حقائق نہیں بتائے گئے چینی کمشن رپورٹ میں مرکزی کردارعمران خان کا نام موجود نہیںکمشن اسلئے بنا تھا کہ تعین کیا جائے کہ چینی کی قیمت کیوں بڑھی چینی کمشن کی رپورٹ میں اصل ذمے داران وزیراعظم اور اسد عمر کا نام شامل نہیں۔ بتایا جائے چینی ایکسپورٹ کا فیصلہ کیوں ہوا؟ سبسڈی کیوں دی گئی؟ مانیٹرنگ کیوں نہیں کی گئی؟ میں نے ابھی چینی90 روپے کلو خریدی ہے اس ڈاکے کے ذمہ دار عمران خان ، اسد عمر اور وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں چینی ایکسپورٹ سے پہلے 55 روپے47 پیسے کلو تھی۔ چینی کی قیمت60 فیصد بڑھ گئی ہے۔ چینی ایکسپورٹ پر میری حکومت نے بھی سبسڈی دی تھی پرچہ درج کرنا ہے تو مجھ پر اور عمران خان دونوں پر درج کیا جائے چینی برآمد کرنے کا فیصلہ وفاقی کا بینہ کا تھاوفاقی کا بینہ کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں۔ شوگرمافیا تحریک انصاف میں بیٹھا ہوا ہے۔ نااہل، نا لائق افسروں پرمشتمل کمشن پر کمشن بنایا جا رہا ہے کرونا سے نمٹنے میں بھی حکومت ناکام ہوچکی ہے مجھ سے جہانگیر ترین کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کرائے کے ترجمان کے سرکس اور کاغذ لہرانے سے عمران اور بزدار کی چوری نہیں چھپ سکتی، شاہد خاقان عباسی کے سوالات کے جواب کے بجائے آئیں، بائیں شائیں اور سرکس ؟اگرسندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود شہبازشریف نے گنے کی قیمت میں کمی نہیں کی تو شاہد خاقان عباسی کے اثر میں کیسے آسکتے ہیں؟ مسلم لیگ (ن) یا شاہد خاقان عباسی نے کو ئی خلاف قانون یا غلط کام کیا ہے تو سرکس نہیں کارروائی کریں۔ مسلم لیگ (ن) نے پانچ سالوں میں چینی کی قیمت ایک پیسہ نہیں بڑھنے دی۔ نامعلوم ترجمان کب تک جھوٹ بولیں گے؟ کب تک الزامات لگائیں گے ؟ کب ثبوت پیش کریں گے؟ کب کارروائی کریں گے؟ شہباز شریف عمران نہیں کہ شوگرمافیا کے دباو میں آجائے اور پھر کمشن بنا کر رپورٹ کی آڑ میں چھپنے کی کوشش کرے۔ کرائے کے ترجمان جواب دیں کہ عمران مافیا نے دو سال میں چینی 53 سے 90 روپے کیوں ہوئی؟ چینی کمشن عبدالرزاق داؤد، اسد عمر اور بزدار کے جواب سے کیوں مطمئن نہیں ہوا؟ احسن اقبال نے کہا ہے کہ چینی 90 روپے کلو کیسے ہوئی کس نے کس کو فائدہ دیا؟ سوال سبسڈی نہیں بلکہ یہی ہے کہ کس نے مہنگی چینی سے منافع کمایا؟ وفاقی وزیر مراد سعید نے شاہد خاقان عباسی کی گفتگو پر ردعمل میں کہا ہے کہ ایل این جی سے چینی سکینڈل تک جن صاحب کی وارداتوں کا سلسلہ دراز ہے وہ بھاشن دے رہے ہیں چینی کمشن نے بھی پانامہ جے آئی ٹی کی طرح موصوف کی وارداتوں سے پردہ اٹھایا ہے عباسی صاحب شاید بھول گئے کہ پاکستان تبدیل ہو چکا ہے وارداتیں چھپانے کا زمانہ گزر گیا اب رپورٹیں چھپانے کا نہیں قوم کو سچ بتانے کا زمانہ ہے ۔