سپریم کورٹ نے ملزموں کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کیلئے سندھ حکومت کی استدعا مسترد کردی
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں نامزد ملزموں کی رہائی کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس منظور ملک نے ریمارکس دیئے کہ سزا معطلی کی درخواست میں جو نکات اٹھائے گئے ہیں وہ سب غیر متعلقہ ہیں۔ درخواست گزار کو عدالت کی طرف سے اٹھائے سوالات پر مطمئن کرنا ہوگا۔ ریکارڈ سے ثابت کرنا پڑے گا کہ امریکی صحافی کو اغوا کیا گیا۔ اس کے کیا شواہد ہیں۔ ریکارڈ سے یہ بھی ثابت کرنے پڑے گا کہ جس شخص کو اغوا کیا گیا وہ امریکی صحافی ہی ہے۔ عدالت کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ اسلام آباد سازشی منصوبہ کیا تھا، جو کہانی بیان کی جا رہی ہے اس میں قانونی سقم کی نشاندہی کرنی پڑے گی، یہ بھی بتانا پڑے گا کہ اغوا برائے تاوان کے لیے امریکی صحافی کو قتل کیا گیا اور یہ بھی ثابت کرنا ہو گا کہ قتل کے بعد اقبال جرم قانون کے مطابق ہوا، جن ضابطہ فوجداری کی شقوں کے تحت ٹرائل کورٹ نے سزا نہیں دی کیا ان نکات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ انسداد دہشتگری کی دفعات کر نظر انداز کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کیا ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا؟ کیس کی کچھ دستاویزات نامکمل ہیں وہ بھی پیش کی جائیں۔ وکیل عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ڈینیئل پرل کے والدین نے بھی فریق بننے کی استدعا کی ہے، مقتول کے والدین ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھے۔ جسٹس قاضی امین نے ایک موقع پر کہا کہ آپ جن فرانزک شواہد پر انحصار کر رہے ہیں ہم ان کا بھی جائزہ لیں گے۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کا تمام ریکارڈ بھی طلب کر تے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، سندھ حکومت اور مقتول کے والدین نے بریت کو سپریم کورٹ میں چیلینج کر رکھا ہے۔