شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے نیب کے چھاپے ناکام
لاہور+اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نیوز رپورٹر+وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب لاہور نے عدم پیشی پر گذشتہ روز شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کی ماڈل ٹائون کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تاہم شہباز شریف کی گھر میں عدم موجودگی ہونے پر نیب ٹیم شہباز شریف کو گرفتار نہیں کر سکی۔ نیب ٹیم کی جانب سے شہباز شریف کی گرفتاری کے لئے دیگر مقامات پر بھی چھاپے مارے گئے تاہم نیب ٹیم شہباز شریف کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ ماڈل ٹاون میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ سے قبل ہی شہباز شریف خفیہ مقام پر منتقل ہو گئے تھے۔ معلوم ہوا ہے نیب کی جانب سے شہباز شریف کو گزشتہ روز ذاتی حیثیت میں تفتیش کے لیے نیب آفس میں طلب کر رکھا تھا تاہم شہباز شریف کے پیش نہ ہونے پر نیب کی ٹیم پولیس کے ساتھ ان کے گھر پہنچ گئی۔ نیب اہلکاروں کے پہنچنے پر لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئی۔ جبکہ اس کیساتھ ساتھ مریم اورنگزیب، رانا مشہود، عظمیٰ بخاری، ملک محمد احمد خان، سمیع اللہ خان، خواجہ عمران نذیر سمیت دیگر رہنما بھی موقع پر پہنچ گئے۔ لیگی رہنمائوں نے نیب کی ٹیم سے وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ دکھانے کا مطالبہ کیا جس پر نیب کی جانب سے انہیں دستاویزات دکھائی گئیں۔ بعد ازاں نیب کی ٹیم شہباز شریف کی رہائشگاہ کے اندر داخل ہو گئی۔ نیب کی ٹیم تقریباً ایک گھنٹہ تک شہباز شریف کی رہائشگاہ کے اندر موجود رہی اور بعد ازاں خالی ہاتھ واپس لوٹ گئی۔ ذرائع کے مطابق ماڈل ٹائون کے گھر میں موجود نہ ہونے کے باعث نیب کی ایک ٹیم جاتی امراء رائے ونڈ بھی گئی۔ علاوہ ازیں پولیس اور نیب کی ٹیم نے رکن اسمبلی سہیل شوکت بٹ کے ڈیرے پر بھی چھاپہ مارا تاہم شہباز شریف وہاں بھی موجود نہیں تھے۔ رات گئے تک نیب ٹیمیں شہباز شریف کی گرفتاری کے لئے مختلف مقامات پر چھاپے مارتی رہیں۔ نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی نیب سے عدم تعاون کی روش قائم ہے۔ شہباز شریف نے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا نوٹس ایک مرتبہ پھر نظر انداز کر دیا ہے۔ شہباز شریف کو ارسال کردہ نوٹس میں عدم تعاون کی صورت میں شیڈول ٹو کے پیش نظر ممکنہ کارروائی سے آگاہ کیا گیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے تاحال ضمانت قبل از گرفتاری کے آرڈر جاری نہ ہوئے لہذا نیب اپنا آئینی و قانونی اختیار استعمال کر رہا ہے۔ چھاپے کے دوران پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری نے رہائش گاہ کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے لیا۔ پولیس نے داخلی اور خارجی راستوں کو بیریئرز لگا کر بند کر دیا۔ کسی بھی شخص کو رہائش گاہ جانے سے روک دیاگیا۔ چھاپے کے دوران پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہباز شریف کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستوں کو بند کردیا گیا۔ پولیس کی جانب سے پارٹی رہنما خواجہ عمران نذیر اور کارکنوں کو شہباز شریف کی رہائش گاہ کی طرف جانے سے روکا گیا تو اس دوران کارکنوں اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی اور دھکم پیل بھی ہوئی جس پر کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیدیا اور حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ راستے بند ہونے کی وجہ سے ماڈل ٹاؤن کے علاقہ میں ٹریفک بھی جام رہی جسکے باعث وہاں کے رہائشیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کارکنوں اور ان پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی مر کزی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ شہبازشریف پر کسی قسم کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی تو نیب نیازی گٹھ جوڑ کی سرکس شروع ہوگئی۔ نیب کی کارروائی سیاسی انتقام ہے۔ یہ سب کچھ عمران خان کی ہدایت پر ہوتا ہے، انکے کرائے کے ترجمان نوٹنکی کرتے ہیں۔ لاہورہائیکورٹ میں پٹیشن مقرر کر دی گئی ہے اس میں لکھا گیا تمام کارروائی بدنیتی پر مبنی ہے۔ ہم اس سیاسی انتقام سے بھاگنے والے نہیں ہیں، آج ہائیکورٹ میں پیش ہونگے۔ مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرائے کے ترجمان سیاسی مخالفین پر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔ نیب کی ٹیم کے آنے سے قبل اپنے موقف میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین سن لیں، نیب کی ٹیم اگر شہباز شریف کو گرفتار کرنے آئی تو عوام عمران کو گرفتار کرنے بنی گالہ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلین ٹری سونامی اور چینی چوری ہوئی لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ چینی چوری رپورٹ پر نیب کا نوٹس کدھر گیا؟ چینی چور وزیراعظم کو ہاتھ لگانے کی کسی میں جرات نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نیب میں پیش ہوتے رہے ہیں، انہوں نے ہر پیشی پر سوالنامہ جمع کرایا۔ جب ہائی کورٹ میں پیٹشن چلی گئی تو عمران کے حکم پر سرکس توہین عدالت ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کی سرکس لگی ہوئی ہے۔ اس سے قبل شہباز شریف کیخلاف کیسز 56 کمپنیاں، گندا پانی نوٹنکیاں پاکستان کی عوام کے سامنے ہیں، عمران طلب کیوں نہیں ہوتے۔ چینی چور وزیراعظم کو ہاتھ لگانے کی کسی میں جرات نہیں، نیب کی تمام کارروائیاں بدنیتی یا نالائقی پر مبنی ہیں، ایسے کون سے سوال تھے جو 133 دن شہبازشریف سے نہ ہو سکے، ایک نیب کے نوٹس پر نہ جانا اسکا مطلب گرفتاری ہے تو یہ نامناسب ہے، آپ نے کرائے کے ٹٹو بھرتی کئے ہوئے ہیں، یہ باہر سے بریف کیس لے کر آئے ہیں جنہیں آپ نے ترجمان بھرتی کیا ہوا ہے۔ مالم جبہ، ہیلی کاپٹر کیس، بلین ٹرین، کوئی طلبی کوئی گرفتاری نہیں۔ احکامات تو وزیراعطم ہائوس سے آتے ہیں۔ پاکستان کی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے۔ قبل ازیں شہباز شریف نے نیب کو جمع کرائے جواب میں کہا ہے کہ کرونا وائرس عروج پر ہے۔ نیب کے کچھ افسر بھی کرونا وائرس کا شکار ہیں۔ میری عمر 69سال ہے اور کینسر کا مریض ہوں‘ نیب تحقیقاتی ٹیم مجھ سے سکائپ کے ذریعے تحقیقات کر سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ نیب نے جو وارنٹ دکھایا اس پر 28مئی کی تاریخ درج ہے۔ جب ہم تعاون کر رہے ہیں تو گرفتاری کا جواز نہین بنتا۔ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کیلئے دائر درخواست باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرلی گئی۔ جسٹس محمد طارق عباسی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل ڈویژن بینچ درخواست پر آج سماعت کریگا۔ منگل کو تکنیکی وجوہ کی بناء پر درخواست سماعت کے لئے مقرر نہ ہوسکی۔ شہباز شریف نے دائر درخواست میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔ دوسری جانب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف سمیت دیگر کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عدلیہ اپنا کردار ادا کرے گی۔ لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں شہباز شریف کا اہم کردار تھا۔ 10 سال تک شہباز شریف نے دیانتداری سے کام کیا۔ میگا پراجیکٹ پر اربوں روپے خرچ کئے، ایک روپے کی کرپشن آج تک ثابت نہیں ہو سکی۔ ایک کرائے کا آدمی رکھا گیا جو ہر روز ٹی وی پر آکر اپوزیشن کے خلاف پراپیگنڈا کرتا ہے۔ آج 29 ارب کی سبسڈی کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ آٹا چینی ڈکیتی کا سہولت کار وزیر اعظم، وزیر اعلی سمیت دیگر لوگ اور صل افراد کو چھوڑ دیا گیا۔ شہباز شریف دن 11بجے عدالت میں پیش ہوں گے۔ شہباز شریف کیس میں پیش ہونے کیلئے لندن سے نہیں آئے۔ کرونا وبا کی روک تھام کے سلسلے میں نواز شریف کی ہدایت پر شہباز شریف لندن سے واپس آئے۔ پتہ نہیں نیب کو اتنی جلدی کیوں ہے۔ پیپلز پارٹی نے نیب کی طرف سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو گرفتار کرنے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔ ترجمان چیئرمین پی پی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ لاہور میں کرونا کے پھیلاؤ سے متعلق حکومت پنجاب کی رپورٹ تشویشناک ہے، ملک کے دوسرے بڑے شہر کی 6 فیصد آبادی کے کرونا میں مبتلا ہونے کا خدشہ خطرے کی گھنٹی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے چھاپے مارنے کا کوئی جواز نہیں تھا، حکومت بدنیتی سے اپوزیشن لیڈر کا پیچھا کررہی ہے، شہبازشریف 70 دن ریمانڈ میں رہے ہیں، جیل کاٹی ہے، کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ نیب کو دے اور پھر نیب ریفرنس دائر کرے۔