امریکہ : حالات بدستور خراب، 9ہزار مظاہرین گرفتار، واشنگٹن میں 1600فوجی تعینات
واشنگٹن‘لندن (این این آئی، صباح نیوز‘ نمائندہ خصوصی) امریکہ میں سیاہ فام کو پولیس حراست میں ہلاکت پر مظاہرے جاری ہیں۔ ایک سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل گارڈ نے اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی واشنگٹن منتقلی کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف ورجینیا کے گورنر رالف نورتھم نے پرتشدد مظاہروں کے جواب میں ریاست کے نیشنل گارڈ کے 3000 سے5000 ارکان کے درمیان واشنگٹن ڈی سی بھیجنے کی سیکرٹری دفاع مارک ایسبر کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ و اشنگٹن سے لے کر ہالی ووڈ تک لاکھوں لوگوں نے کرفیو توڑ کر احتجاج کیا،جارج فلائیڈ کی فیملی نے بھی مظاہروں میں شرکت کی، نیویارک کی سڑکوں پر ہزاروں مظاہرین نے حکومت کے خلاف مظاہرے کیے، اور شدید نعرے بازی کی۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت13 شہروں میں حالات کی نزاکت کے باعث کرفیو سخت کر دیا گیا۔ وائٹ ہائوس کے باہر بھی مظاہرین نے حکومت اور پولیس کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ مظاہرین نے دوران احتجاج پولیس کی بربریت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ نیویارک میں نرسز اور ہیلتھ ورکز نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور گھٹنے ٹیک کر مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ جارج کے آبائی شہر ہیوسٹن میں ہونے والے مظاہرے میں بڑے پیمانے پر لوگوں نے شرکت کی۔ لاس اینجلس میں پولیس اور فوجی اہلکاروں کو مظاہرین کے ساتھ گھٹنوں پر بیٹھنا پڑا۔ امریکی شہریوں کی اکثریت سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کی حامی ہے اور صدر ٹرمپ کے جوابی سخت اقدامات کی طرفدار نہیں۔ امریکی ٹی وی کے مطابق یہ بات رائٹرز ایپسوس سروے میں سامنے آئی۔ سروے کے مطابق چونسٹھ فیصد بالغ امریکی مظاہرین کے طرفدار ہیں۔ ستائس فیصد مخالف ہیں جبکہ نو فیصد کی اس بارے میں کوئی رائے نہیں۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ پچپن فیصد سے زائد امریکیوں کے نزدیک مظاہرین سے نمٹنے کے لیے صدر ٹرمپ کے اقدامات درست نہیں۔ صرف ایک تہائی افراد نے ان اقدامات کو درست قرار دیا ہے۔ حالات بدستور خراب جھڑپیں نہ رک سکیں‘9ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ پوپ فرانسس نے افسوس کا اظہار کرتے کہا جارج فلوئیڈ کی موت پر صدمہ ہے۔ پینٹاگون کے مطابق 1600فوجیوں کو واشنگٹن کے اردگرد موجود بینر پر تعینات کر دیا گیا۔ جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر ہزاروں مظاہرین ہائیڈ پارک میں جمع ہوگئے ہیں کیونکہ برطانیہ کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ میں ہونے والے تشدد اور تباہی سے "خوفزدہ" ہیں۔ وسطی لندن میں مظاہرے کا آغاز یکم یکجہتی طور پر امریکہ میں مظاہروں کے ساتھ ہوا، لوگوں کے ہجوم میں پارک کی طرف آنا اور نشانات تھماتے ہوئے "انصاف نہیں، امن نہیں" کے نعرے لگاتے ہوئے۔