• news

پٹرول کی قلت برقرار، تحقیقات شروع: اوگرا کے 3 کمپنیوں کو شوکاز نوٹس

قصور‘ شیخوپورہ‘ اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ قاضی بلال+ خصوصی نمائندہ+ نوائے وقت رپورٹ) ملک کے کئی شہروں میں بیشتر پیٹرول پمپس پر سستا پٹرول نایاب ہوگیا ہے جس سے شہریوں کیساتھ ساتھ ٹرانسپورٹرزکو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اندرون ملک سے سپلائی نہ آنے کی وجہ سے کراچی، لاہور، کوئٹہ اور دیگر شہروں کے بیشتر پیٹرول پمپس بند ہوگئے اور جن کے پاس پیٹرول دستیاب ہے وہ دگنی قیمت وصول کررہے ہیں۔ کراچی میں بھی گزشتہ تین روز سے پیٹرول کی قلت برقرار ہے۔ صدر آل بلوچستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن سید قیام الدین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پیٹرول کی مصنوعی قلت کی ذمہ دارنجی پیٹرولیم کمپنیاں ہیں۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے پمپس کے خلاف کارروائی کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کر لیا۔ اوگرا نے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹریز کو خطوط لکھ دیئے۔ اوگرا کی جانب سے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے پیٹرول پمپس کیخلاف قانونی کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔ پٹرول کی قلت پر اوگرا نے تین آئل کمپنیز کو مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی عدم فراہمی پر شوکاز نوٹس بھی جاری کئے ہیں۔ لوگ پٹرول کے حصول کیلئے دھکے کھانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ سندھ اور جنوبی پنجاب کے پٹرول پمپس مکمل طور پر بند کر دیئے گئے جہاں پٹرول مل رہا تھا وہ ایک سو سے ڈیڑھ سو روپے لٹر ملتا رہا ہے۔ دوسری جانب آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اوگرا اور وزارت پٹرولیم ڈویژن کو تسلی دیدی ہے کہ جلد پٹرولیم مصنوعات معمول پر آ جائیں گی۔ اوگرا نے اپنے اعلامیہ کہا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے۔ وافر مقدار میں پٹرول دستیاب ہے۔ کمپٹیشن کمشن آف پاکستان نے ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت اور اس حوالے سے عوامی تحفظات اور شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کہ آیا یہ قلت کسی غیر مسابقتی سرگرمی کا نتیجہ تو نہیں۔ سی سی پی کو کمپٹیشن ایکٹ، 2010 کے تحت با اختیار بنایا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کاروبار کسی غیر مسابقتی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں جس میں بالادستی یا کارٹلائزیشن شامل ہیں اور جس کے نتیجے میں رسد کی کمی یا مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معقول اضافہ ہوسکتا ہے۔ ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت ایسے وقت میں ہوئی جب حکومت نے قیمتوں میں کمی کی اور کرونا وبائی مرض کی وجہ سے مانگ میں کمی ہوئی، جس سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ کہیں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے سپلائی محدود کرکے یا ذخیرہ اندوزی کے ذریعہ مصنوعی قلت پیدا کی ہو۔ مزید یہ کہ کچھ کمپنیوں کی بالادست پوزیشن کے غلط استعمال کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ سی سی پی کی انکوائری میں ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت میں ملوث کاروباری ادارے اور کسی بھی قسم کی غیر مسابقتی سرگرمی کا تعین کیا جائے گا۔ انکوائری میں مزید جانچ پڑتال کی جائے گی کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات کیوں کر لبریکنٹس او ر دیگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نظر نہیں آ رہے ہیں۔ جن میں ہائی آکٹین کی قیمتیں بھی شامل ہیں، جو بنیادی طور پر ڈی ریگیولیٹڈ مصنوعات ہیں۔ سی سی پی اس حوالے سے صارفین یا عام عوام کی جانب سے کسی بھی قسم کی متعلقہ معلومات فراہم کرنے کا خیرمقدم کرے گا۔ ایسی کوئی بھی معلومات ای میل کے ذریعے @cc.gov.pk complaints پر شیئر کی جا سکتی ہیں۔ قصور سے پٹرول پمپوں سے پٹرول غائب ہوئے تین دن ہو گئے شہری پریشان ہیں۔ پمپ مالکان کی ہٹ دھرمی قائم پمپ مالکان کے بقول سپلائی نہیں آرہی لیکن عوام کے مطابق پٹرول سستا ہونے پر ہر دفعہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ پمپ مالکان خدا کا خوف کریں۔ حکومت عوام کو بروقت ریلیف دلوانے میں ناکام رہی، قصور اور گردونواح میں آج تین دنوں سے پٹرول نہیں مل رہا۔ پورے قصور شہر میں چند ایک پٹرول پمپ سے پٹرول مل رہا ہے۔ بقیہ پر دستیاب نہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ جب پندرہ بیس روپیہ فی لیٹر پٹرول ریٹ بڑھتا ہے تو یہ مالکان ہزاروں لیٹر سٹاک کر لیتے ہیں جب پٹرول سستا ہوتا ہے تب سے پٹرول غائب ہوجاتا ہے۔ پمپ مالکان جان بوجھ کر پہلے پٹرول نہیں منگواتے ان کے لائسنس کینسل کرتے ہوئے جرمانے بھی کئے جائیں۔شیخوپورہ اور گردونواح میں گزشتہ 4روز سے پٹرول پمپوں سے پٹرول نایاب ہو گیا جبکہ شیخوپورہ سے چند کلومیٹر دور تمام آئل کمپنیوں کے ڈپو بھی موجود ہے مگر تیل شیخوپورہ کی بجائے لاہور اور دیگر شہروں میں سپلائی کیا جا رہا ہے جس پر صارفین نے شدید احتجاج کیا ہے بعض آئل ڈپوئوں کے ڈیلروں نے پٹرول اور ڈیزل بلیک میں فروخت کرنا کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے مجبورا بعض پٹرول پمپ مالکان 80روپے لیٹر پٹرول خرید کر 75روپے لیٹر فروخت کر رہے ہے اس سنگین صورتحال پر ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر افسروں کی مکمل خاموشی حیران کن ہے۔ شہریوں نے وزیر اعظم، چیئرمین اوگرا ،چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ شیخوپورہ میں پٹرول کی سپلائی بہتر بنائی جائے اور بلیک کرنے والے عناصر کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ادھر آئل کمپنیز نے اوگرا کے شوکاز کا جواب دیدیا۔ آئل کمپنیز نے کہا ہے کہ مارچ میں بنا منصوبہ بندی درآمدات بند کیں۔ اپریل میں کم ترین قیمت کا فائدہ نہ اٹھایا گیا۔ کمی کا ذمے دار وزارت پٹرولیم کا کوئی فیصلہ نہ کرنا ہے۔ پٹرولیم قیمت کا تعین پھر سے 15 دن بعد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن