• news

روشن سندھ پروگرام: مراد علی شاہ سے نیب کی 2 گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ

اسلام آباد (نامہ نگار) نیب راولپنڈی نے جعلی بنک اکاؤنٹس کے روشن سندھ پروگرام کیس میں وزیر اعلی سندھ کو سوالنامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نیب کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سولر سکیم کی منظوری آئین اور قانون کے مطابق دی گئی۔ جمعرات کو وزیراعلی سندھ نیب راولپنڈی پیش ہوئے۔ نیئر بخاری، ناصر حسین شاہ اور مصطفی نواز کھوکھر بھی موجود تھے۔ اس دوران نیب کی تحقیقاتی کمیٹی نے وزیراعلی سے سوالات پوچھے۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق مراد علی شاہ نے نیب الزامات سے لاتعلقی ظاہر کی۔ انہوں نے جواب دیا کہ اس کیس میں کرپشن کے الزامات عائد کرنا درست نہیں۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلی سندھ سے دو گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلی سندھ سے جعلی اکائونٹس سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے۔ نیب نے وزیراعلی سندھ کو تحریری سوالنامہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور مراد علی شاہ سوالنامے کا تحریری جواب دیں گے۔ پیشی کے بعد وزیراعلی سندھ نے میڈیا سے گفتگوکہ نیب انکوائری کے سلسلے میں طلب کیا تھا جس میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا لیکن یہ انکوائری پہلے کی ہے، انہوں نے کہاکہ 14-2015میں ایک سولر لائٹس چلانے کی ایک سکیم منظور کی تھی اس کی انکوائری تھی، اس وقت میں صوبہ کا وزیرخزانہ تھا۔ مجھ سے پوچھا گیا بجٹ میں جو سکیم شامل نہیں تھی اس کی منظوری کیوں دی گئی؟ جواب دیا کہ آئین کے مطابق بجٹ میں شامل نہ ہونے والی سکیم کی بھی اجازت دی جاسکتی ہے، لہذا آئین اور قانون کے مطابق سولر سکیم کی منظور ی دی گئی۔ مجھے نیب کی جانب سے کوئی سوالنامہ نہیں دیا گیا اور کہا گیا کہ وہ بھجوا دیں گے۔ کرونا کی وبا سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے، میں نے نیب کے افسروں کو بھی کہا کہ آپ کی بڑی ہمت ہے کہ آپ اس وقت کام کر رہے ہیں۔ ہم پریشر میں نہیں آتے۔ نیب نے طلب کیا تو آئے ہیں۔ جہاں ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا اس کا الزام لوگوں کو نہیں دونگا۔ حکومت کی جانب سے کرونا وبا سے متعلق مکس پیغامات عوام تک گئے۔ کراچی میں کرونا وبا زیادہ ہے۔ عوام کو ایک پیغام جانا چاہیے کہ یہ سنجیدہ مسئلہ ہے، تمام اقدامات طبی ماہرین کی مشاورت سے کیے۔ سندھ پاکستان کا حصہ ہے، کسی پاکستانی کو سندھ آنے کے لیے نہ ویزا اور نہ پاسپورٹ کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کو پورے ملک اور انسانی جانوں کا سوچ کر فیصلے کرنے چاہیے۔ میں کسی فیصلے میں وفاقی حکومت کے خلاف نہیں گیا۔ ا ین سی سی میں فیصلے کے باوجود کچھ صوبوں نے مارکیٹیں کھولیں، باقی صوبوں نے مارکیٹیں کھولی تو عدالت نے ہم سے مارکیٹوں سے متعلق پوچھا۔کہ یہ وبا جان لیوا ہے۔ اسلام آباد سے کراچی میں وبا کی شدت زیادہ ہے، سب سے زیادہ اموات سندھ میں ہورہی ہیں۔ میں وفاقی حکومت کو کہا تھا کہ سندھ کوئی جزیرہ نہیں ہے،نیب میں سوال جواب ہوتے رہیں گے۔ نیب مجھے سو بار بلائے، میں نیب کے ڈر سے نہیں میڈیا کے ڈر سے اسلام آباد آیا ہوں، میری آئینی حیثیت ہے، میڈیا پر کسی کیلئے ذاتی رائے نہیں دوں گا۔ وزیر اعظم کو ملک کے لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں سوچنا چاہیے،میرا ایک جملہ بتادیں جس میں میں نے وفاقی حکومت پر تنقید کی ہو۔ جب تک کسی کا مثبت کرونا ٹیسٹ نہیں ہوتا اور موت ہوجائے تو ہم اس کو کرونا ڈکلیئر نہیں کرتے۔ سٹیل مل میں کھڑے ہوکر جنہوں نے کہا تھا، ان سے سوال کریں۔عمران خان نے سٹیل ملز میں کھڑے ہوکر کہا تھا کہ اگر ملازمین کو حق نہیں ملا تو ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ ہم سٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن