• news

امریکہ میں مظاہرے ، جلائو گھیرائو جاری،10افراد ہلاک

واشنگٹن(صباح نیوز) امریکہ میں نسلی تعصب کیخلاف جاری ہنگاموں اور جلائو گھیرا کے دوران کم سے کم 10 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ملک کے چالیس شہروں میں کرفیو کے باوجود احتجاج، مظاہرے اور پولیس کے ساتھ تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔امریکی شہروں لووا اور للی میں جھڑپوں کے دوران آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جس سے10 افراد ہلاک گئے جن میں تین افریقی امریکن بھی شامل ہیں ،پولیس اہلکار بھی زخمی ہو ئے ۔ وائٹ ہائوس کی حفاظت پر تعینات فوجی دستے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور دار الحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو ختم کردیا گیا ۔ نیشنل گارڈز اور پولیس کے دستے بھی پیچھے ہٹ گئے ہیں اور واشنگٹن ڈی سی کی سڑکیں میٹرو پولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے دائرہ اختیار میں ہیں۔حفاظتی اقدامات کے طور پر وائٹ ہائوس کے باہر رکاوٹیں 10جون تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم وائٹ ہائوس کمپلیکس کے اردگرد تمام علاقے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹرز شہر کی حفاظت کر رہے ہیں۔ مسئلہ مجرموں، لٹیروں اور انتشارپسندوں کا ہے جو ملک تباہ کرنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب امریکی ریاست میناپلیس میں جارج فلوئیڈ کی آخری رسومات میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی ہے۔واشنگٹن میں بھی جارج فلوئیڈ کی یاد میں تقریب کا انعقاد ہوا۔ ڈیموکریٹ سینیٹرز نے گھٹنے ٹیک کر مقتول کو خراج عقیدت پیش کیا۔امریکی کانگریس کی سپیکرنینسی پلوسی نے کہا ہے کہ نسلی منافرت کے خاتمے اور پولیس اصلاحات کیلئے پیر کو ایوان میں بل پیش کیا جائے گا۔جارج فلائیڈ کے قتل پر امریکہ، پیرس، لندن اور برمنگھم سمیت یورپ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں یونان میں پرتشدد احتجاج اور جلاو گھیرائوکے واقعات پیش آئے ہیں۔ امریکہ میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر آسٹریلیا میں بھی شمعیں روشن کی گئی ہیں۔امریکی سیاہ فام شہری کی ہلاکت کیس میں میناپلس کے 3 پولیس افسران کو پہلی بارعدالت میں کیا گیا۔ عدالت نے 10 لاکھ امریکی ڈالر کے عوض افسران کی ضمانت منظور کرلی۔ ملزمان پر جارج فلوئیڈ کے قتل میں معاونت کا الزام ہے جب کہ مرکزی ملزم کو آئندہ ہفتے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔امریکی جرنیلوں نے صدر ٹرمپ کے کہنے پر فوج کو مظاہرین کے خلاف استعمال کرنے سے انکار کر دیا، صدر ٹرمپ اپنے موقف سے پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے، واشنگٹن کے باہر تعینات فوجی واپس شمالی کیرولائنا بھیج دیے گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے صدر ٹرمپ پر سرعام تنقید کی تھی اور فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ آئین کی پاس داری کرے، سابق جرنیلوں نے صدر ٹرمپ پر فوج کو سیاسی چپقلش میں گھسیٹنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے دست راست سینیٹر لنزی گراہم نے بھی تسلیم کیاکہ وہ اب یہ نہیں کہہ سکتے کہ صدر ٹرمپ پر کوئی الزام عائدہی نہیں کیا جاسکتا۔ری پبلکن سینیٹر لیزا مرکووسکی نے جیمز میٹس کے بیان کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور تسلیم کیا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑا ہونا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن