• news

امریکہ: احتجاج زور پکڑ گیا، ہنگاموں میں ہلاکتیں 17، لندن میں مظاہرین نے چرچل کا مجسمہ توڑدیا

واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں) امریکی پولیس کے تشدد سے ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور توڑپھوڑ کے واقعات کے دوران اب تک کم از کم 17 امریکی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکی ویب سائٹ کے مطابق متاثرین کی فہرست میں سابقہ اور موجودہ سکیورٹی اہلکار اور بے گناہ مسافر شامل ہیں۔ امریکہ کی بیشتر ریاستوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور واشنگٹن ڈی سی کے میئرمیوریل بازر نے بھی نسل پرستی کیخلاف احتجاج میں شرکت کی ہے۔ میوریل بازر نے مظاہرین سے خطاب میں کہا ہم سب کو دیکھنا چاہیے کہ واشنگٹن ڈی سی میں کیا ہو رہا ہے، ہم نہیں چاہتے یہ کام وفاقی امریکی حکومت دوسرے امریکیوں کیساتھ کرے۔ واشنگٹن ڈی سی کی میئر نے وائٹ ہائوس کے باہر پلازہ کا نام تبدیل کر کے بلیک لائیوز میٹر پلازہ رکھا ہے۔ امریکہ کے کئی شہروں میں مکمل اور جزوی کرفیو جاری ہے۔ جارجیا، نیویارک، شگاگو، ٹیکساس اور فلوریڈا میں جزوی کرفیو ہے۔ کیلیفورنیا اور لاس اینجلس میں کرفیو ختم کر دیا گیا۔ مرکزی لندن میں ہزاروں افراد مظاہرے میں شریک ہوئے اور پولیس پر پتھرائو بھی کیا گیا۔ مظاہرین نے ونسٹن چرچل کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچایا۔ واشنگٹن میں بھی ہزاروں افراد نے وائٹ ہائوس کی طرف مارچ کیا، ہنگاموں کو روکنے کیلئے وائٹ ہائوس کے آس پاس امریکی فوجی بھی تعینات رہے، بروکلین، فلاڈلفیا، پنسلوانیا، اور شکاگو میں لاکھوں افراد نے پولیس تشدد کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ سان فرانسسکو کے تاریخی گولڈن گیٹ برڈج پر ہزاروں افراد نے جارج فلوئیڈ کے حق میں مارچ کیا۔ احتجاج کا سلسلہ زور پکڑ گیا۔ وائٹ ہاؤس کے سامنے پارک میں ہزاروں مظاہرین سے بھر گیا۔ سان فرانسسکو کے تاریخی پل پر شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔ امریکہ میں سیاہ فارم شہری کی ہلاکت کے خلاف احتجاج 12 ویں روز میں داخل ہو گیا۔ مینیا پولیس کے چرچ میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ لاس اینجلس میں بھی مظاہروں کا سلسلہ آج بھی جاری رہا جس میں مختلف ممالک کے لوگوں نے بھی شریک ہو کر یکجہتی کا اظہار کیا۔ سیٹل میں مظاہرین پر آنسو گیس پر عبوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ ڈینور میں وفاقی جج نے پولیس کی جانب سے ربڑ کی گولیوں کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے اور ڈیلاس میں پولیس نے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج میں شرکت کی۔ دوسری جانب واشنگٹن میں مظاہرین نے احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس جانے والی گلیوں میں پیلے رنگ سے بڑے بڑے حروف سے بلیک لائیوز میٹر (سیاہ فاموں کی زندگی اہمیت رکھتی ہے) لکھ کر سڑک کو رنگ دیا۔ نسلی امتیاز اور پولیس کی جانب سے تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے امریکی کانگریس میں آج پیر کے روز ایک بل پیش کیا جا رہا ہے۔ پولیس کے دائرہ اختیار اور طرز عمل کے بارے میں تجاویز شامل ہیں جب کہ رنگ و نسل کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی رویہ اپنانے پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مجوزہ قانون کے مطابق پولیس اہلکاروں کی جانب سے غلط رویے کی شکایات کا قومی سطح پر ایک ڈیٹا بیس رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں تمام پولیس اہلکاروں کے لیے اپنے یونیفارم پر کیمرے نصب کرنا بھی لازم ہو گا۔ یہ پیش رفت ملک گیر سطح پر جاری مظاہروں کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن