کرونا، حکومت ناکام، این ایف سی نوٹیفکیشن واپس، نیب قوانین درست کئے جائیں
لاہور(نامہ نگار) پیپلز پارٹی پنجاب کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس بلاول ہاؤس لاہور میں ہوئی۔ جس کی صدارت قمر زمان کائرہ نے کی جبکہ میزبانی کے فرائض چودھری منظور احمد نے ادا کئے۔ اے پی سی میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ، مسلم لیگ ق کے کامل علی آغا، جماعت اسلامی کے جاوید قصوری، عوامی نیشنل پارٹی کے منظور احمد خاں، برابری پارٹی کے جواد احمد، عوامی ورکرز پارٹی کے زاہد پرویز، جے یو پی کے علامہ احمد سیال، جے یو آئی کے حافظ عتیق الرحمن نے شرکت کی۔ کرونا سے جاں بحق ہونے والے لوگوں کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اور لواحقین کے لیے اظہار ہمدردی بھی کیا گیا۔ مریضوں کے لیے بھی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سب کی رائے ہے کہ قومی سطح پر بھی اے پی سی ہونی چاہئے۔ ٹڈی دل، مہنگائی اور کرونا تو مسائل ہیں لیکن اصل مسئلہ عمران خان ہیں۔ شہزاد اکبر نے 200 ارب ڈالر باہر سے لانے تھے ان کا کیا ہوا؟۔ پورے پاکستان میں سنتھیا رچی کے الزامات سے قوم کی دل آزاری ہوئی ہے۔ بے نظیر بھٹو پر بے ہودہ الزامات لگائے گئے۔ حکومت وقت سنتھیا رچی کے الزامات پر کیوں خاموش ہے؟۔ نیب کے قوانین کو درست کیا جائے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کو ختم ہونا چاہیے۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومت ناکام ہوئی۔موجودہ حکومت فاشسٹ ہے۔ این ایف سی کا نوٹفکیشن آئین سے متصادم ہے۔ این ایف سی سے متعلق نوٹفکیشن کو واپس لیا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں تبدیلی چاہتے ہیں تو ترمیم لے کر آئیں۔ حکومت ترمیم کرنے میں بالکل سنجیدہ نہیں ہے۔ یہ نان ایشوز ہیں جن کے پیچھے حکومتی کارکردگی کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت نیب کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اگر کرونا وائرس نہ آتا تو یہ سال مڈٹرم الیکشن کا سال تھا۔ تمام جماعتوں نے مل کر اس کے لئے کوشش کرنی تھی۔ جواد احمد نے کہاکہ حکومت اور پی ٹی آئی عمران خان کے علاوہ کچھ نہیں۔ حکومت میں موقع پرست اور خوشامدی لوگ موجود ہیں۔ عمران خان اپنے کسی وعدے پر پورا نہیں اترے۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل کے شعبہ کے لئے حکومتی انتظامات ناکافی ہیں تمام عملہ کو خصوصی کٹس اور اسپیشل الاؤنس دیا جائے۔ حکومت نے کرونا پر غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا ہوا ہے۔ جس کے تباہ کن نتائج نکل رہے ہیں۔ پنجاب کی آبادی ساٹھ فیصد ہے جبکہ پاکستان میں کل ہونے والے ٹیسٹوں کا صرف 33 فیصد سے بھی کم ہے۔ پنجاب میں لیک ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق صرف لاہور میں ہی اس وقت مریض چھ لاکھ ستر ہزار سے بھی زیادہ ہیں۔ مرکزی حکومت اور خصوصی طور پر پنجاب حکومت نے کوئی انتظامات نہیں کئے۔ ڈاکٹر رو رہے ہیں، مریض رو رہے ہیں، کسان رو رہے ہیں، مزدور رو رہے ہیں اور یہ حکومت سو رہی ہے۔ پنجاب کے واجب الادا تین سو ارب روپے فوری طور پر پنجاب کو دیئے جائیں۔ لاہور، فیصل آباد، گوجرانولہ، گجرات، راولپنڈی اور ملتان کرونا کے گڑھ بن چکے ہیں۔ اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ان شہروں کے اندر تین ہفتے کا مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے اور باقی پنجاب میں ٹیسٹنگ کرکے لوگوں کو علیحدہ کیا جائے تاکہ اس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔ نوٹیفکیشن کے ذریعے کشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینا ایک بہت گہری اور عالمی سازش ہے جس کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر اپنی پوزیشن واضح کرے کہ کیا یہ واقعی کشمیر کی تقسیم کا پارٹ 2 ہے اور بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام کی بھی مذمت کرتے ہیں اور حکومت پاکستان کی طرف سے خاموشی کو انتہائی مجرمانہ فعل سمجھتے ہیں۔ ہم سٹیل مل کو بیچنے نہیں دیں گے۔ یہ اے پی سی مطالبہ کرتی ہے کہ کھاد، زرعی ادویات، بجلی کے بل اور باقی تمام ان پٹ جو بھی ہیں ان کی قیمتوں میں کمی کی جائے اور گندم سمیت دوسری اجناس کی امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔ جہاں جہاں پر ٹڈی دل کے حملے ہیں انہیں آفت زدہ ڈکلیئرکر کے کسانوں کو ان کی فصلوں کا معاوضہ دیا جائے۔ اس وقت خوفناک پھیلتی ہوئی وبائ، ٹڈی دل کے خطرناک حملہ اور این ایف سی ایوارڈ کے غیر آئینی نوٹفیکیشن کی منسوخی کے لئے ور اٹھارویں آئینی ترمیم کا تحفظ اس بات کا متقاضی ہے کہ ملک میں تمام سیاسی جماعتیں سرجوڑ کر بیٹھیں اور قومی اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ سب یک جان ہو کر ان ایشوز سے عہدہ برا ہو سکیں۔ پنجاب کی آل پارٹیز کانفرنس تمام قومی قیادت سے مطالبہ کرتی ہے کہ انہی ایشوز پر فوری ایک قومی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور قومی سطح پر ایک متفقہ لائحہ عمل قوم کے سامنے لائیں۔ پنجاب میں نام نہاد ٹائیگر فورس کی بجائے بلدیاتی اداروں کو فی الفور بحال کیا جائے اور دوسرے ریاستی اداروں کو بھی قومی وباء اور دیگر مسائل پر انکی شمولیت کو یقینی بنا کر متحرک کیا جائے۔ اسی طرح عام آدمی کے 3 ماہ کے یوٹیلٹی بلز معاف کئے جائیں اور مساجد، مدارس اور پرائیویٹ سکولوں کے یوٹیلٹی بلز معاف کئے جائیں۔