• news

قومی اسمبلی : حکو متی ارکان بحث کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج ، کاپیاں پھاڑدیں، واک آئوٹ

اسلام آباد(چوہدری شاہداجمل)پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب حکومتی ارکان احتجاجا اجلاس سے واک آئوٹ کر گئے،اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں جاری تھا اور ارکان نکتہ اعتراض پر بات کررہے تھے کہ ڈپٹی سپیکر نے ملک میں ٹڈی دل کے حملوں کے مسئلے پر بحث کا آغاز کرادیا اور مسلم لیگ (ن) کے رکن ریاض پیرزادہ کو مائیک دیتے ہوئے کہا کہ آپ بحث شروع کریں جس پر تحریک انصاف کے ارکان جنید اکبر ،فہیم خان،شاہد خٹک نے ڈپٹی سپیکر سے بات کر نے کی ا جازت مانگی تو ڈپٹی سپیکر نے ان سے کہا کہ آپ کو پہلے وقت دیا ہے توجہ دلائو نوٹس پر آپ کو بعد میں وقت دوں گا جس پر یہ ارکان پچھلی نشست پر بیٹھ گئے اور ڈیسک بجانا شروع کر دیا جس پر ڈپٹی سپیکر نے ان کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کو موقع دیا ہے اس طرح تو کسی کو بولنے کا موقع نہیں ملے گا ،پی ٹی آئی ارکان پہلے بولنے پر بضد رہے لیکن ڈپٹی سپیکر نے انہیں مائیک نہ دیا جس پرانہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور وہ ایوان سے واک آئوٹ کر گئے تاہم بعد میں ایوان میں واپس آگئے ،قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے جبکہ تمام ارکان نے ماسک اور دستانے پہن رکھے تھے ،ڈپٹی سپیکر بار بار ارکان کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کا کہتے رہے ،ڈپٹی سپیکر نے کہا’’اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے رہیں اپنی بھی حفاظت کریں اور دوسروں کی جان کو بھی محفوظ رکھیں‘‘اجلاس 35منٹ تاخیر سے شروع ہوا جبکہ کرونا وبا،پی آئی اے طیارے کے حادثے،ملک میں فصلوں پر ٹڈی دل کے حملوں سمیت دیگر اہم نوعیت کے قومی امور پر بحث کے لیے اجلاس کے ایجنڈے سے وقفہ سولات کی کارروائی کومعطل کر دیا گیا۔کرونا وائرس کے خطرت کے پیش نظر حکومت اور اپوزیشن نے ہر روز قومی اسمبلی اجلاس تین گھنٹے تک چلانے پر اتفاق کیا،قومی اسمبلی اجلاس تین گھنٹے چلانے پر اتفاق سپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔یہ بھی طے کیا گیا کہ جو رکن بھی اپنی بات کر لے گا وہ اجلاس سے چلاجائے تاکہ ایوان میں کم سے کم تعداد میں ارکان موجود ہوں،ٹڈی دل کے مسئلے پر بحث کے دوران ارکان اپنی بات کر کے ایوان سے چلے گئے یہاں تک کہ جب اجلاس ملتوی ہوا تو ایوان میں صرف آٹھ ارکان موجود تھے۔پریس گیلری میں بھی صھافیوں کی انتہائی کم تعداد موجود تھی اور صحافیوں کی نشستیں بھی سماجی فاصلے کے مطابق بیٹھنے کے لیے مقرر کی گئی تھیں۔
اسلام آباد (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس ہوا‘ قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹسز معطل کر دیئے گئے۔ وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹسز معطل کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔ تحریک مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے پیش کی۔ کووڈ 19 کے حفاظتی سامان کی سمگلنگ کی روک تھام کا آرڈیننس قومی اسمبلی میں ہیں۔ میں پیش کیا گیا۔ مالیاتی ادارے محفوظ ٹرانزیکشنز ترمیمی آرڈیننس پیش کر دیا گیا‘ سنگل ونڈو کے قیام کیلئے احکامات وضع کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا گیا۔ دو آرڈیننس اور ایک بل پارلیمانی سیکرٹری خزانہ زین قریشی نے پیش کئے۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی جائزہ 2018ء ایوان میں پیش کر دیا۔ بابر اعوان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ 2019ء ایوان میں پیش کی۔ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں قومی اسمبلی اجلاس 12 جون تک ایک دن کے وقفے کے ساتھ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی سیشن سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔ رہنماؤں میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی‘ بابر اعوان‘ پرویز خٹک‘ خالد مگسی‘ راجا پرویز اشرف‘ نوید قمر‘ مولانا اسد‘ علی محمد خان‘ رانا ثناء اﷲ‘ سردار ایاز صادق‘ خواجہ آصف نے شرکت کی۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ 14 ارکان قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ میں اس بیماری سے گزرا ہوں‘ میرا پورا گھر تکلیف سے گزرا ہے۔ اسد قیصر نے بجٹ اجلاس چلانے سے متعلق اپوزیشن اور حکومت کو اعتماد میں لیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آنے والے دن سخت ہو سکتے ہیں۔ کرونا پھیلاؤ تیزی سے ہو رہا ہے۔ صورتحال پہلے جیسی نہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ بجٹ جس دن پیش کیا جائے ایوان میں صرف 30 ارکان موجود ہوں۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں کہا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں کتنے لوگ بے روز گار ہوئے تفصیلات موجود نہیں۔ موجودہ دور حکومت میں بے روزگار ہونے والے افرادکا ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ لیبر فورس سروسے 2018-19ء بھی مکمل نہیں ہو سکا۔ لیبر فورس سروے کے نتائج کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ حکومت بے روز گار افراد کیلئے مواقع فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں لوگوں کا روزگار ختم ہوگیا‘ ہم نے وزیراعظم کی ہدایت پر دبئی میں 15 ہزار پاکستانی خاندانوں کو راشن پہنچایا۔ 122700 پاکستانیوں نے وطن آنے کے لئے رجسٹریشن کرائی۔ اب تک 35 ہزار پاکستانی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانیوں کو ہنگامی بنیادوں پر واپس لانا چاہتے ہیں۔سعودی عرب سے 46 میتیں واپس لائی گئی ہیں۔ہم نے ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو ان قرنطیہ سنٹرز میں ایسے رکھیں جیسے مہمان کو رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہیں بھی ہمارا پاکستانی مشکل میں ہے تو وہ کمپلینٹ سنٹر رابطہ کرے۔ قبل ازیں خواجہ آصف‘ احسن اقبال‘ راجہ پرویز اشرف‘ محسن داوڑ‘ مولانا عبدالواسع‘ مولانا عبدالکبر چترالی اور شیر اکبر خان نے نکتہ ہائے اعتراضات پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے ایمرجنسی منصوبہ بنایا جائے۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ بلوچستان کے لئے انٹرنیشنل پروازیں چلانے کے حوالے سے بلوچستان حکومت سے بات کی جائے جبکہ وزیر مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ یہ الزام درست نہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی وجہ سے کرونا پھیل رہا ہے‘ ہم بیماری نہیں پھیلا رہے بلکہ ہم اپنے ہم وطنوں کو وطن واپس لانا چاہتے ہیں۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ تربت میں ایک واقعہ پیش آیا ہے جس میں بعض لوگوں نے ایک گھر میں گھس کر ایک خاتون کو قتل کیا ہے اور اس کی بیٹی کو زخمی کیا ہے۔ ان گروہوں کا سدباب کیا جائے۔ اس کے جواب میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ دبئی سے واپسی کا ٹکٹ 1120 درہم ہے جو او پی ایف کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ امارات ایئرلائن کی پروازیں چل رہی ہیں۔ بلوچستان کے حوالے سے پروازوں کے بارے میں جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی اجازت چاہیے ہوتی ہے۔ شہری ہوابازی کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے سمیت بیرون ملک پاکستانیوں کی واپسی کے لئے پروازوں سمیت دیگر تفصیلات کو قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں گے۔ خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال نے کہا کہ ایوان میں ہوائی اڈوں اور پی آئی اے کے ہوٹلوں کی نجکاری کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جائے اور بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لئے ایک مربوط حکمت عملی وضع کی جائے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے تجویز دی ہے کہ مڈل ایسٹ سے پاکستانی مزدوروں کی واپسی کے لئے پاکستان نیوی کی مدد سے بذریعہ بحری جہاز واپسی کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو بڑھایا جائے اور سیاستدانوں‘ میڈیا ‘ سول سروس اور پولیس کے لوگوں کے ٹیسٹ ترجیحی بنیادوں پر کئے جائیں۔ پیر کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان 12ستمبر 2019ء کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے اظہار تشکر کرتا ہے۔ رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے تحریک کی حمایت کی۔چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی کے قیام کے نظام کے بل ’’ چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی بل 2020ء ‘‘ پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کیسکو میں بھرتیوں کے معاملے میں مبینہ بے قاعدگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ ایوان کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا جبکہ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے پی آئی اے طیارہ حادثہ‘ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی‘ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے‘ بلوچستان کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے فہیم خان نے کہا کہ سابق حکومتوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر بات نہیں کی۔ وزیراعظم عمران خان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے حوالے سے امریکہ سے بات کریں۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ سپیکر کو یہ حق حاصل ہے کہ یہ معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک صوبے میں ریکروٹمنٹ کا کوٹہ ہوتا ہے۔ تمام صوبوں کا حصہ ہوتا ہے۔ خالد مگسی نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی اور بھرتیوں کے کوٹے کے حوالے سے تمام امور زیر بحث آنے چاہئیں۔ بلوچستان میں 50 سال سے گیس نکل رہی ہے اس کی کوئی بات نہیں کرتا۔ تربت کے واقعہ کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ان واقعات کی مکمل چھان بین کی جائے۔اقبال محمد علی خان نے کہا کہ چاروں صوبوں میں لاک ڈائون کے حوالے سے وزیراعظم تمام صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو بلا کر پالیسی مرتب کریں۔ سندھ میں جناح پوسٹ میڈیکل کالج ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آغا خان ہسپتال میں داخل ہیں۔ سندھ حکومت کے دعوے کہا گئے۔ واٹر بورڈ کے حکام کے اثاثے چیک کئے جائیں۔ تحریک انصاف کے رہنما ریاض متیانہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ ملک میں کرونا سے تین کروڑ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اب تک ٹرینڈ کے مطابق پاکستان میں ہر چھٹا شخص کرونا کا شکار ہے ہمیں اپنی ٹیسٹنگ اسقداد کار کو بڑھانا ہوگا سرکاری ملازمین جن کا عوام سے زیادہ رابطہ ہوتا ہے ان کے فوری طور پر ٹیسٹ کیے جائیں زیادہ تر لوگ کرونا کے خوف سے مر رہے ہیں ملک میں ذہنی صحت کی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ملک بھر میں ایجوکیشن سسٹم کو بحال کیا جائے۔قومی اسمبلی میں ٹڈی دل پر بحث کا آغاز ہوگیاہے،ارکان اسمبلی نے کہا ہے کہ ٹڈی دل پاکستان میں کرونا سے بڑی وبا ہے،اس نیشنل کرائسز پر فوری قابو نہ پایا گیا خطرہ ہے کہ پاکستان ایتھوپیا کا روپ دھار لے گا جبکہ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام نے کہا ہے کہ ٹڈی دل کے حملے کے نقصانات کم سے کم کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں‘ حکومت نے ٹڈی دل پر سپرے کے لئے 6 جہازوں کی خریداری کی منظوری دی ہے‘ پاک فوج کے 8 ہزار افسر اور جوان سول اداروں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہیں‘ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لئے زرعی تحقیق پر توجہ دینا ہوگی‘ ٹڈی دل سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے صوبوں سے رپورٹ آنے کے بعد ایوان کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ کے تھل کے علاقے بالخصوص ضلع بھکر میں ٹڈی دل کے حملے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے قومی غذائی تحفظ کے وفاقی وزیر سید فخر امام نے کہا کہ ٹڈی دل کے سدباب کے لئے جہاز کا استعمال صرف صحرا میں کیا جاسکتا ہے یا ایسی جگہوں پر کیا جاسکتا ہے جہاں پر فصل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں پر اگر ٹڈی دل حملہ آور ہو تو اس پر جہاز استعمال نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ زمینی اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کی پرواز 90 میل روزانہ ہے۔ صومالیہ میں ٹڈی دل نے پانچ لاکھ ایکڑ فصلیں تباہ کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کا سب سے بڑا جتھا ماسکو شہر سے بھی بڑا ہوتا ہے اور ٹڈی دل کی تعداد کروڑوں اربوں نہیں بلکہ کھربوں میں ہوتی ہے اور ایک ٹڈی سے 1100 ٹڈیاں تک پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف سپرے کے لئے صرف تین جہاز رہ گئے تھے اور ایک پائلٹ تھا۔ ہم نے مزید پائلٹوں کی بھرتی کا بھی انتظام کیا ہے۔ پاک فوج نے ہمیں پانچ ہیلی کاپٹر دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کی زندگی 84دن ہوتی ہے۔ چین نے ہمیں 4.9 ملین ڈالر کی امداد دی ہے۔ اس کے علاوہ چین نے کرم کش ادویات بھی دی ہیں جو ہمارے لئے بڑی معاون ثابت ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ چین سے ہمیں سپرے کے لئے ڈرون بھی ملیں گے جس پر ہم چینی حکومت کے شکرگزار ہیں۔ وفاقی وزیر سید فخر امام نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے کاشتکاروں کے زرعی قرضوں کی معافی کے لئے وزارت خزانہ کو تجویز دیں گے۔ثنا ء اللہ مستی خیل نے کہا کہ ٹڈی دل کے حوالے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ہمیں اس ایوان سے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے گھروں میں پولیس کے ذریعے ریڈ کر کے گندم اٹھائی گئی یہ پالیسیاں کہاں بن رہی ہیںٹڈی دل پاکستان میں کرونا سے بڑی وبا ہے،اس نیشنل کرائسز پر فوری قابو نہ پایا گیا خطرہ ہے کہ پاکستان ایتھوپیا کا روپ دھار لے گا،سید نوید قمر نے کہا کہ آج بھی ڈھول بجا کر ٹڈی دل سے چھٹکارہ حاصل کیا جا رہا ہے اس کے خاتمے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اکم کر نے کی ضرورت ہے۔خالد مگسی نے کہا کہ بلوچستان کو محرومیوں کو بیٹھ کر سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا،سب کے سامنے ہے کوٹہ سسٹم میں بلوچستان کے ساتھ کیا ہوتا ہے،پچاس سال سوئی گیس کے لیے بلوچستان کی قربانی سب کے سامنے ہے،تربت واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،بلوچستان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو منفی تاثر زیادہ پھیلے گا،کوئی واقعہ ہوتا تو ہمیں بلوچستان یاد آتا، بعد میں پھر بھول جاتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن