• news

انتظامیہ بے بس، پٹرول کی قلت برقرار، ذمہ داروں کے تعین کیلئے کمیٹی قائم

اسلام آباد، شرقپور شریف‘ شیخوپورہ‘ حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، گوجرانوالہ (قاضی بلال+ نامہ نگاران+ نمائندہ نوائے وقت+ نمائندہ خصوصی) شرقپور شریف میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث پٹرول نایاب ہو گیا۔ شہری ذلیل و خوار ہو گئے جبکہ تحصیل انتظامیہ نے چپ سادھ لی۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ جب پٹرول مہنگا ہوتا ہے تب تو پٹرول بند نہیں کرتے کیونکہ تب منافع زیادہ ہو جاتا ہے۔ شہریوں اور سیاسی سماجی رفاہی اور صحافتی تنظیموں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے جن پٹرول پمپس مالکان نے پٹرول کی فروخت بند کی ہے ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے پمپس سیل کے جائیں اور انہیں بھاری جرمانے کرکے سخت سزا دی جائے۔ حافظ آباد ضلعی انتظامیہ شہر بھر میں پٹرول کی مصنوعی قلت کو ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی پٹرول بلیک میں 150 روپے فی لٹر تک فروخت ہوے لگا۔ شہری ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ حکومت کے ارباب اختیار کو کوسنے لگے۔ حافظ آباد شہر اور اس کے گردونواح میں گزشتہ کئی روز سے پٹرول مافیا نے مصنوعی قلت پیدا کرکے پٹرول پمپوں کو بند کر دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسسٹنٹ کمشنر سمیت تمام افسر آنکھوں پر پٹی باندھے دکھائی دے رہے ہیں۔ شیخوپورہ سے ہمارے نمائندہ خصوصی کے مطابق پٹرول کی مصنوعی قلت بر قرار ہے۔ شہر کے 90فیصد پٹرول پمپوں پر پٹرول نہ ہونے کے باعث بند ہو چکے ہے دوسری طرف شیخوپورہ میں بعض آئل ڈپوئوں نے پٹرول کی 8ہزار لٹر سپلائی کے ساتھ دو ہزار لیٹر موبل آئل اٹھانے کی شرط عائد کر دی ہے جبکہ متعدد آئل ڈیلروں نے پٹرول بلیک میں پٹرول پمپوں کو فروخت کرنا شروع کر دیا ہے شہریوں نے وزیر اعظم وفاقی وزیر پٹرولیم اور چیئرمین اوگرا سے اپیل کی ہے کہ پٹرول پمپوں کو پٹرول کی سپلائی نہ دینے والی آئل کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کر کے پی ایس او کے ڈپوئوں سے سپلائی دی جائے۔ ذرائع کے مطابق شیخوپورہ کے علاقہ ماچھیکے میں بعض آئل ڈپوئوں کے راشی ملازمین نے پٹرول پمپوں کو سپلائی دینے کی بجائے اپنے مخصوص آئل ڈیلروں کو پٹرول کی سپلائی دیتے ہے جو ڈپوئوں کے باہر ہی 85روپے لیٹر فروخت کر رہے ہے۔ شہریوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرول بلیک میں فروخت کرنے والے آئل ڈیلروں کیخلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائے۔ دریں اثناء نارووال میں آٹے کی قلت پیدا ہو گئی۔ اسلام آباد سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پٹرول کی قلت پر پٹرولیم ڈویژن میں اعلیٰ سحطی اجلاس ہوا وفاقی وزیر عمر ایوب نے پٹرولیم بحران پر تشویش کا اظہار کیا۔ عمر ایوب نے پٹرولیم بحران کا ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی ذمہ داران کا تعین کرنے کیلئے ڈی جی آئل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی۔ ملک میں دو لاکھ 14 ہزار 538 میٹرک ٹن قابل استعمال پٹرول ہے۔ آئندہ 10 روز کیلئے ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے پٹرول کافی ہے۔ کمیٹی کا چیئرمین ڈی جی آئل ڈاکٹر شفیع الرحمان آفریدی ہونگے جبکہ ممبران میں اوگرا اور ایف آئی اے کے نمائندگان ہونگے ۔ اس کے علاوہ راجہ عمران جی ایم آپریشنز پی ایس او ٗمختلف اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کے افسران، ایچ ڈی آئی پی کے نمائندگان، عمران علی ابڑو آر او سیکرٹری کمیٹی اور چیئرمین کی منظوری سے کسی دیگر متعلقہ شخصیت کو بھی کمیٹی کا ممبر بنایا جا سکے گا۔ مذکورہ بالا کمیٹی مختلف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کا دورہ کرے گی اور ان کے سٹاک کا جائزہ لینے کے ساتھ ان کی ملک کے مختلف پمپس کو پٹرول کی ترسیل کا ریکارڈ اکٹھا کرے گی ۔ اگر کوئی کمپنی ذخیرہ اندوزی ملوث پائی گئی تو پھر کمیٹی اپنی رپورٹ متعلقہ حکام کو دی گی جس کے بعد حکام ان کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان کے مارکیٹنگ لائسنس معطل کر دیں گے۔ پنڈی بھٹیاں اور گردونواح میں پٹرول کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے۔ عوام پٹرول کے حصول کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔ لائنیں نظر آتی ہیں اور موٹر سائیکل کو پچاس روپے جبکہ کار کو تین سو روپے تک کا پٹرول دیا جارہا ہے۔ اس وقت 90فیصد پٹرول پمپس بند پڑے ہیں جبکہ متعدد آئل ڈیلروں نے پٹرول بلیک میں پٹرول پمپوں کو فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ گوجرانوالہ میں پٹرولیم مصنوعات کا مصنوعی بحران جاری ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج نے ڈپٹی کمشنر اسسٹنٹ کمشنر سٹی و صدر کو آج طلب کر لیا۔ ڈسٹرکٹ بار کے صدر محسن یعقوب بٹ نے انتظامی افسران اور پٹرول کمپنیوں کے مالکان کے خلاف کارروائی اور بحران ختم کروانے کے لئے درخواست ایڈیشنل سیشن جج عبدالرحمان محمد عارف کی عدالت میں دائر کی گئی۔ درخواست میں ڈسٹرکٹ بار کے صدر محسن یعقوب بٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے چند روز قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کیا لیکن ضلع بھر میں ڈپٹی کمشنر اور انتظامی افسران نے اپنے اختیارات کا مخصوص مقصد کے تحت درست استعمال نہیں کیا۔ قومی اسمبلی سے خطاب میں عمر ایوب نے کہا کہ ملک بھر میں پٹرول کی کوئی قلت نہیں ہے۔ ملک میں پٹرول کے دس روز کے ذخائر موجود ہیں آئندہ دو روز میں 65 ہزار میٹرک ٹن کے مزید دو جہاز پہنچ جائیں گے۔ پٹرول کی قیمتیں کم ہیں تو چند عناصر نے سوچا زیادہ منافع کما لیں گے۔ پانچ فیصد پٹرول پمپس پر مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے ایف آئی اے کو پٹرول پمپس چیک کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے لائسنس منسوخ کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن