پٹرول کی قلت برقرار ، اکثر پمپ بند ، گراں فروشی بھی جاری، شہر شہر احتجاج ، اوگرا متحرک
لاہور‘کراچی‘ کوئٹہ‘ پشاور‘ گلگت بلتستان‘ شیخوپورہ‘ ایمن آباد‘ وزیر آباد‘ پنڈی بھٹیاں‘ حجرہ شاہ مقیم‘ کامونکے(نوائے وقت رپورٹ‘ صباح نیوز‘ نامہ نگاران‘ نمائندوں سے) پٹرول کا بحران گیارہویں روز میں داخل ہو گیا۔ لاہور‘ گوجرانوالہ سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں پٹرول نایاب ہے۔ چند پمپس مالکان صرف50یا 100روپے کا پٹرول دے رہے ہیں جہاں جہاں پٹرول دستیاب ہے گاڑیوں موٹرسائیکلوں کی قطاریں لگی ہیں جبکہ بعض مقامات پر پمپس اور منی ایجنسیوں پر 100سے150روپے لٹر تک پٹرول فروخت کیا جا رہا ہے۔ مختلف شہروں میں موجودہ صورتحال پر صارفین سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف اوگرا نے بحران پر انفورسمنٹ ٹیموں کو متحرک کر دیا جو ملک بھر میں ڈپوئوں پر مارکیٹنگ کمپنیوں کا معائنہ اور سٹاک چیک کرینگی۔ ذرائع کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے تیل کی سپلائی بہتر بنانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے اور آئندہ72سے 48گھنٹوں میں پمپوں کو تیل کی سپلائی جاری کر دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پٹرول کی قیمت میں کمی کے بعد ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں پٹرول غائب ہو گیا۔ کوئٹہ میں قلت برقرار ہے بیشتر پمپس بند ہیں، چند ایک پمپس کھلے ہیں جس پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی قطاریں ہیں۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا کے شہروں پشاور ،مردان، سوات ،لوئردیر سمیت دیگر شہروں میں پٹرول پمپس پر بھی پیٹرول کی عدم دستیابی کی شکایت موصول ہوئیں۔ مالاکنڈ میں پٹرول کی قلت رہی ، گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں بھی پیٹرولم مصنوعات کی قلت کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہورمیں 400پٹرول پمپس میں سے اکثر بند رہے۔ گوجرانوالہ ، گجرات ، فیصل سمیت متعدد شہروں میں پٹرول کی قلت رہی۔ سندھ ٹھٹھہ ، سکھر ،جیکب آباد سمیت مختلف شہروں میں بھی 10روز سے پٹرول کی فراہمی بند ہے۔ ٹھٹھہ میں شہریوں نے شکایت کی ہے کہ پیٹرول پمپس سے صرف ڈیزل فراہم کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ 9 روز سے جار پٹرول کی قلت پر اوگرا نے ایکشن لیا ہے اور اپنی انفورسمنٹ ٹیموں کو متحرک کر دیا ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی انفورسمنٹ ٹیمیں آج سے ملک بھر میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ڈپوز کا معائنہ کریں گی۔ ترجمان اوگرا کے مطابق ٹیمیں فیول سٹاکس چیک کریں گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ شیخوپورہ میں پٹرول بلیک میں 140روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے جبکہ پٹرول پمپس پر شہریوں کی قطاریں لگی دکھائی دیتی ہیں دوسری طرف جب سے حکومت نے پٹرول 40 روپے سستا کیا ہے تب سے لاہور کا کرایہ 50 روپے، راولپنڈی اسلام آباد کا کرایہ 800 روپے سمیت دیگر اضلاع کو جانیوالی ٹریفک کا کرایہ کم ہونے کی بجائے بڑھا دیا گیا ہے جبکہ دیگر اشیائے خوردونوش بھی زائد قیمت پر فروخت ہو رہی ہیں۔ایمن آباد اور گردونواح میں پٹرول نایاب ہونے کی وجہ سے لوگ دو سو روپے لٹر پٹرول خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ پٹرول کی قلت برقرار ہے جبکہ ذخیرہ اندوزوں نے خود ساختہ مہنگائی کر دی۔ بیس کلو آ ٹا کا تھیلا 1050روپے میں فروخت ہو نے لگا۔ چینی 80سے 90روپے کلو تک فروخت ہونے لگی۔ پٹرول پمپ مالکان نے تیسرے رو ز بھی ہڑتال جاری رکھی اور شہر بھر میں پٹرول کی قلت برقرار رہی۔ پٹرول 150روپے فی لٹر بلیک میں فروخت ہو تارہا ۔ پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت، پٹرول پمپ مالکان من مانی کر رہے ہیں۔ ایک صارف کو موٹر سائیکل کیلئے 50روپے سے زائد کا پٹرول نہیں دیا جا رہا۔ عوام مشکلات کا شکار،کاروں اور موٹر سائیکل سواروں نے زبردست احتجاج کر تے ہوئے میڈیا کے نمائندوں کو بتلایا جو ان کی مرضی کے ریٹ دے ان کو تیل دے دیا جاتا ہے۔ وزیر آباد میں پٹرول پمپس پر شہریوں کا رش‘ پٹرول نہ ملنے پر ذلیل وخوار‘ زمیندار پٹرول کی قلت کے باعث گدھا جوت کر ہل چلانے لگے۔ حکومت کی طرف سے پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد 10دن گزرنے کے باوجود پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول کی ترسیل شروع نہیں کی۔ غیر قانونی ایجنسیوں کے ذریعے بلیک میں 100سے 150روپے تک فی لٹر پر فروخت ہر شہری سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔کامونکے میں شہر اورگردو نواح میں پٹرول کی قلت تاحال برقرار ہے فلنگ سٹیشنز پر پٹرول دستیاب نہیں ہے کے پوسٹر آویزاں کر دیئے ہیں۔ یکم جون سے حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کے بعد شہریوں کو فلنگ سٹیشنز مالکان نے پیٹرول کی فروخت بند کررکھی ہے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق چھاپوں کے دوران گراں فروشی پر دو پٹرول پمپس اور تین ایجنسیاں سیل اور پانچ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر پنڈی بھٹیاں اعتزاز اسلم مارتھ نے مختلف پٹرول پمپس چیک کئے۔