قومی اقتصادی رابطہ کونسل کا اجلاس :ترقیاتی بجٹ کا حجم 1324، ارب کرونا کیلئے 70ارب کے خصوصی منصوبے منظور
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 1324 ارب روپے منظور کرلیے گئے۔ اجلاس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے اضافی 100 ارب روپے کے ساتھ 650 ارب روپے منظور کرلیے گئے۔ قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 674 ارب روپے رکھنے کی منظوری دے دی گئی۔ قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں عالمی وبا اور انسداد کرونا کے لیے 70 ارب روپے کے خصوصی منصوبے منظور کر لیے گئے۔ خیال رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں مجموعی ترقیاتی فنڈز کا حجم 1600 ارب روپے تھا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا ہدف 2.3 رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ رواں سال جی ڈی پی شرح نمو 3فیصد ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4 رہی۔ ذرائع وزارت خزانے کے مطابق زرعی شعبے کا ہدف 2.9 فیصد اور صنعتی شعبے کا ہدف0.1 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ 2020-21 میں سروس سیکٹر کا ہدف 2 اعشاریہ 8 فیصد رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔ تجارتی خسارے کا ہدف 7.1 فیصد اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کا ہدف 1.6 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی میں کمی ہوگی۔ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی 11 سے کم ہو کر 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ حکومتی غیرترقیاتی اخراجات کم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ آئندہ مالی سال میں سبسڈی کو مزید ٹارگٹڈ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ وسائل کی کمی کے باعث متعدد اداروں کیلیے ترقیاتی فنڈز میں کمی اور 1200 ارب روپے تک خرچ ہونے کے امکانات ہیں۔ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا اور اطلاعات ہیں کہ کرونا وائرس کے سبب معیشت کو جو نقصان ہوا اس کے باعث بجٹ کے اہداف کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزارتوں کی طرف سے دی گئی بجٹ تجاویز پر بھی مزید کٹ لگایا گیا ہے۔ بجٹ کا حجم 7 ہزار 600 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے مالی سال میں وفاق کی خالص آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 200 ارب روپے ہو گا جبکہ خسارے کا تخمینہ 2 ہزار 896 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال میں لاء ڈویژن کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے 70کروڑ روپے کی سفارش کی گئی۔ اسلام آباد میں نئی کچہری کی تعمیر کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں آٹو میشن کیلئے 2کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ حکومت نے اسلام آباد میں تنازعات کے حل کیلئے اے ڈی آر سسٹم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی رابطہ کونسل کا اجلاس ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق کرونا کے باعث اقتصادی شرح نمو متاثر ہوئی۔ کرونا سے متاثرہ معیشت کی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا گیا۔ سی ڈی ڈبلیوپی کو 10ارب تک منصوبے منظور کرنے کی اجازت دی گئی۔ تیس جون تک 827ارب لاگت سے 149منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ روزگار پیدا کرنے والے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر شروع کئے جائیں۔ منصوبوں کی مانیٹرنگ کیلئے ٹیکنالوجی استعمال کی جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیرداخلہ نے وزیراعظم کووزارت کی کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ اسلام آباد میں قبضہ مافیا سے تقریبا 100 ارب روپے مالیت کی 15000 کنال اراضی واگزار کروانے کے لئے تجاوزات کے خلاف ریکارڈ70 آپریشن کئے گئے۔ ملک میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے،175ممالک کے لیے الیکٹرانک ویزہ متعارف کرایا گیا ، نادرا کی جانب سے ملکی اور قومی مفاد میں دیگر سرکاری اداروں کو ہر ممکنہ معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ بدھ کووزیراعظم عمران خان سے وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے ملاقات کی۔ وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو وزارت داخلہ اور اسکے مختلف محکموں کی گذشتہ بیس ماہ(اگست 2018 تا اپریل 2020) کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس دوران نیشنل انٹرنل سیکیورٹی کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کا احیاء کیا گیا۔ اس حوالے سے ماہرین پر مشتمل چودہ اعلی سطح کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ جو مختلف امور سے متعلق ایک ماہ میں اپنی سفارشات پیش کریں گی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق 175 ممالک کے لیے الیکٹرانک ویزہ متعارف کرایا گیا جس سے پاکستانی ویزے کا حصول نہایت سہل ہو گیا ہے۔ ملک سے دہشت گری کا مکمل قلع قمع کرنے خصوصا" دہشت گردوں کے مالی وسائل کی روک تھام کے حوالے سے جامع پالیسی مرتب کی گئی۔سمگلنگ کے ناسور سے نمٹنے کے لئے اعلی سطحی اسٹیرنگ کمیٹی کی جانب سے جامع پالیسی اور مفصل حکمت عملی مرتب کرکے اس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے تاکہ ملکی معیشت اور صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے اس عفریت کی موثر روک تھام کی جا سکے۔اجلاس میں موجودہ مالی سال 20-2019 کے دوران معیشت کی حالت اور مالی سال 21-2020 کے آؤٹ لک کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت کی کوششوں کے بعد معیشت کی بہتری کو کووڈ 19 کی وجہ سے دھچکا لگا۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں معاشی نظام کی بحالی اور خاص طور پر غریب طبقات کو لاک ڈاؤن کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے حکومت کے اقدامات کو سراہا گیا۔اجلاس میں مالی سال 2020-21 کے لیے زراعت ، صنعت اور خدمات کی سیکٹرل گروتھ پروجیکشن کے ساتھ جی ڈی پی گروتھ کے ہدف کو بھی منظور کرلیا گیا۔ این ای سی کے اجلاس میں معاشی اقتصادی فریم ورک کے مجوزہ سالانہ منصوبے 21-2020 کو منظور کرلیا گیا۔بیان کے مطابق اس سے پی ایس ڈی پی منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد یقینی ہوگا۔بتایا گیا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پی ایس ڈی پی میں صرف وہی منصوبے شامل ہیں جن کو متعلقہ فورموں نے پہلے ہی منظوری دے دی ہے جو منصوبہ بندی کے بہترین طریقوں کے مطابق سختی سے ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا کے نتیجے میں حکومت ان شعبوں کو ترجیح دے رہی ہے جنہوں نے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع، زراعت کے شعبے اور ملک میں صحت عامہ کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کا اعادہ کیا تھا۔ وزیر اعظم نے جاری منصوبے کی پیشرفت پر نظر رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی زور دیا۔این ای سی نے قومی ترقیاتی منصوبے 21-2020 اور فیڈرل پی ایس ڈی پی کی منظوری دے دی۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے کسی کے دباؤ کی پروا نہیں، اداروں کو اپنا کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بات پٹرول کی قلت بارے میں ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو بدھ کو ان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب اور معاون خصوصی برائے پٹرولیم ڈویڑن ندیم بابر کو خصوصی طور پر بلایا گیا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ قلت دور کرنے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ مجھے کسی کے دباؤ کی پروا نہیں، اداروں کو اپنا کام کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے پٹرول کا بحران پیدا کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ اٹک ریفائنری کے پاس ایک کروڑ 75 لاکھ لیٹر ہے جو سپلائی نہیں کیاجارہا، اٹک ریفائنری شمالی ریجن کو تیل سپلائی کرتا ہے اور زیادہ مسائل بھی وہیں ہیں۔وزیراعظم کو کیماڑی اور پورٹ قاسم میں ہورڈنگ پر بھی بریف کیا گیا جب کہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔