کرونا: بھارت اقلیتوں کو نشانہ نہ بنائے، امریکی سفیر: دہلی کا مذہبی آزادی کمشن کو ویزا دینے سے انکار
واشنگٹن(آن لائن+ انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں تعینات امریکا کے خصوصی سفیر براؤن بیک نے بھارت میں مذہبی آزادی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں حالات تبدیل نہ ہوئے تو تشدد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ مذہبی اقلیتوں کو کرونا کا ذمہ دار ٹھرانا کسی طور درست نہیں۔ تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مذہبی آزادی سے متعلق ویڈیولنک کے ذریعے پریس کانفرنس کی گئی جس سے خصوصی امریکی سفیر سیموئیل براؤن بیک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی طور پر بھارت تمام مذاہب کی سرزمین ہے لیکن بھارت کے موجودہ حالات پر فکر مند ہیں۔ مذہبی اقلیتوں کو کرونا پر قربانی کا بکرا بنائے جانے پر تشویش ہے اور بھارت میں کرونا پر اقلیتوں کے ساتھ سلوک کو دیکھ رہے ہیں۔ بھارت میں اعلیٰ سطح پر بین المذاہب گفتگو کا آغاز ہونا چاہیے۔ بھارت میں ہر شہری کی صحت دیگر سہولیات تک رسائی کو ممکن بنایا اور کرونا کے معاملے پر اقلیتوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ پاکستان، سوڈان میں مذہبی آزادی کی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ دریں اثناء بھارت نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کو ملک میں اقلیت کو درپیش مسائل کا زمینی جائزہ لینے کی غرض سے دی گئی۔ سفری درخواست مسترد کردی ویزا اجراء سے انکار کر دیا اور کہا کہ غیرملکی پینل کو بھارتی شہریوں کے آئینی حقوق کا جائزہ لینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ واضح رہے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو 2014 کے بعد سے مسلمانوں پر حملوں کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے اور امریکی پینل نے چین، ایران، روس اور شام کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک بھارت کو خاص تشویش والا ملک‘ کے طور پر نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔