• news

عوام دشمن بجٹ مسترد، فوری تنخواہیں نہ بڑھائیں تو تحریک چلانے پر مجبور ہونگے: سرکاری ملازمین

لاہور‘ اسلام آباد (سپیشل رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر کے سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے سرکاری ملازمین کے ساتھ سراسر انصافی کی گئی ہے جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین میں سخت غم غصہ پایا جاتا ہے۔ مہنگائی میں گزشتہ ایک سال میں دو سو فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت نے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرکے ملازمین دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ مطالبہ کیا گیا کہ حکومت فوری طور پر تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان کرے ورنہ ملازمین تحریک شروع کرنے پر مجبور ہو جائیںگے۔ ایپکا کے تمام دھڑوں سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن، و دیگر ملازمین کی تنظیموں نے بجٹ پر موقف دیتے ہوئے یہ کہا۔ ایپکا کے مرکزی صدر بنارس خان، پنجاب کے صدر ظفر علی خان نے کہا ہے کہ تنخواہیں نہ بڑھنے پر ملازمین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ بجٹ میں ملازمین کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ مہنگائی میں تنخواہوں کے ساتھ گزارا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ جب ملک کے وزیر اعظم کا اپنی تنخواہ میں گزارا نہیں ہوتا ہے تو چھوٹے ملازمین کس طرح گزارہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے سرکاری ملازمین کو تقریباً ہاؤس رینٹ 1700 روپے ماہانہ ملتا ہے اس میں وہ گھر کس طرح لے سکتے ہیں۔ کنوینس الائونس 1750 روپے ملتا ہے جو روزانہ کے حساب سے 50 روپے ہیں اس میں کس طرح گزارہ ہو سکتا ہے۔ ملازمین فاقے کرنے اور خود کشیوں پر مجبور ہیں۔ سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر راجہ سہیل احمد اور سیکرٹری غلام غوث نے کہا ہے کہ بجٹ سرکاری ملازمین زندہ درگورکرنے کی مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 36 لاکھ سرکاری ملازمین کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک چھڑک دیا ہے۔ پنشنر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدے دار ملک اعجاز نے کہا پنشنر کہ ملازمین اور پنشنر پہلے ہی زندگی سسک سسک کر گزار رہے تھے۔ حکومت فوری طور میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کا اعلان کرے۔ اوقاف ایمپلائز یونین (رجسٹرڈ) پنجاب کے مرکزی صدر محمد رفیق اور سیکرٹری ہمایوں مجید نے وفاقی بجٹ2020-21 کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال سرکاری ملازمین کی قربانی لینا کہاں کا انصاف ہے۔ وہ تمام اشیاء ہنگائی کی شرح سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ ہونا چاہئے تھا، جو کہ نہیں کیا گیا۔ موجودہ بے قابو مہنگائی کی صورتحال میں ملازمین کو یکسر نظرانداز کرنا زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔ ملازمین گذشتہ دوسال سے مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔تنخواہوں میں کم از کم 25 فیصد تمام ایڈہاک ریلیف الاؤنس ضم کرتے ہوئے میڈیکل اور ہاوس رینٹ میں 100 فیصد اضافہ کرے۔ اگر نظر ثانی نہ کی گئی اور وفاقی بجٹ منظور ہونے سے قبل اس حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان نہ کیا گیا تو حکومتی بے حسی اور ملازمین کش پالیسی کے خلاف ملازمین کی دیگر تنظیمات سے مل کر جلدآئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ دریں اثناء ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ماطلبہ کر دیا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم نے ہر سیکٹر میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے، حکومتی فیصلے سے مایوسی بڑھے گی‘ حکومت کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پر غور کرنا چاہئے۔ موجودہ صورتحال میں بجٹ کا فوکس صرف کرونا کے باعث مشکلات پر ہونا چاہئے۔ چیئرمین ریلوے ورکرز یونین منظور رضا نے وفاقی بجٹ پر ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت بجٹ دیکھے اور ہوش کے ناخن لے حکومت تنخواہوں اور پنشن میں 50 فیصد اضافہ کرے۔ حکومت وزیروں ‘ مشیروں کی تنخواہوں اور اخراجات میں کمی کرے۔ایپکا غیر منصفانہ مراعات یافتہ بیوروکریسی اور آئی ایم ایف زدہ حکمرانوں کے پیش کردہ ملازم کش سیاہ بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ شدید گرمی اور بے قابو کرونا کے باوجود سماجی فاصلوں کے ساتھ آج کے ملک گیر احتجاج کو اہمیت نہ دینا انتہاء خطرناک ہے۔ بجٹ کی منظوری میں 150% ایگزیکٹو الاؤنس کے برابر باقی محروم ملازمین کو اضافہ دیا، سکیل ریوائیز، ہاؤس رینٹ 2008 کی بجائے موجودہ تنخواہ پر دیا جائے ہر قسم کی تفریق ختم کی جائے۔ ورنہ محروم ملازمین کام نہیں کریں گے، دفاتر کی تالا بندی ہوگی۔آئی ایم ایف اور حفیظ اے شیخ کے پتلے جلائے جائیں گے۔ حاجی ارشاد چوہدری مرکزی صدر ایپکا نے کہا پاکستان اورآئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کے مطالبات میں مداخلت کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن