کوئی ریلیف نہیں ملا‘ شہری: بجٹ کو طوطا مینا کی کہانی قرار دیدیا
لاہور (کامرس رپورٹر+ لیڈی رپورٹر) عوام نے بجٹ کو محض ایک تقریر اور طوطا مینا کی کہانی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ حکومت اربوں، کھربوں کی باتیں کرتی ہے جبکہ عوام کیلئے مہنگائی کی وجہ سے گھر کا بجٹ بنانا مشکل ہو گیا ہے۔ ٹائون شپ کے رہائشی علی حسن نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نجی شعبے میں کام کرنے والے ملازمین مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ میری 25ہزار روپے تنخواہ ہے اور میں کرائے کے گھر میں رہائش پذیر ہوں۔ حکومت بتائے وفاقی بجٹ میں میرے جیسے طبقے کے لئے کیا ریلیف دیا گیا ہے۔ عثمان خان نے کہا کہ ایک سرکاری محکمے میں ڈیلی ویجز ملازم ہوں لیکن اتنی تنخواہ نہیں بنتی کہ گھر کے بل پورے ہو سکیں جبکہ کچن کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ بجٹ پر نظر ثانی کرے اور تمام ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرکے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ سمن آباد کی رہائشی خاتون سمیرا شہباز نے کہا کہ بجٹ صرف اشرافیہ کے لئے آسانی لے کر آتا ہے جبکہ غریبوں پر مزید بوجھ بڑھ جاتا ہے ، ایک ہفتے بعد تمام اشیاء کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ محمد قاسم نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے تین ماہ سے بیروزگار ہوں لیکن حکومت کی طرف سے کوئی ریلیف نہیں ملا۔ شادی شدہ اور ایک بچے کا باپ ہوں اور جس طرح میں اخراجات پورے کر رہا ہوں یہ میں یا میرا خدا جانتا ہے۔ بجٹ صرف الفاظ کا ہیر پھیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مستحق خاندانوں کے لئے راشن کارڈ کا نظام لائے تاکہ غریب کے بچے کھانا تو کھا سکیں۔ کوثر بی بی نے کہا کہ چار دہائیوں سے بجٹ تقریر سن رہی ہوں لیکن اس کا غریب کی زندگی پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ بتایا جائے اشیائے خوردونوش میں کمی کے حوالے سے کچھ بتایا گیا ہے۔ سابق حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمرانوںنے بھی بری طرح مایوس کیا ہے۔ علامہ اقبال ٹاون کے رہائشی ناصر نثار اور ذیشان نے کہا کہ حکومت نے کرونا سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لئے بجٹ میں کوئی اقدام نہیں کئے۔ بے روزگاری اور مہنگائی پر قابو پانے کے لئے کوئی اقدام نہیں کئے۔بجٹ 2020-21 انتہائی متوازن اور عوام دوست ہے، غیر حقیقی اعدادوشمار کا گورکھ دھندا ہے جس میں سے عوام کو پریشانیوں کے سواکچھ نہیں ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ خواتین نے نوائے وقت سے گفتگو میں کیا۔ تحریک انصاف کی نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی و شعبہ خواتین پنجاب کی صدر ثانیہ کامران نے کہا کہ کٹھن حالات میں پیش کیا گیا بہترین بجٹ ہے۔ مسلم لیگ کی رکن پنجاب اسمبلی رابعہ نسیم فاروقی نے کہا کہ بجٹ میں خواتین کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی ‘حکمرانوں کو عوام سے کوئی سروکار نہیں، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ ہونے سے لوگوں کی بہت دل شکنی ہوئی ہے۔ ویمن چیمبر آف کامرس کی بانی صدر ڈاکٹر شہلا جاوید نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں بہت ریلیف دینے کی کوشش کی ہے اور کرونا کے حوالے سے مسائل کو بھی مدنظر رکھا ہے، مقامی کالج کی پرنسپل ڈاکٹر حلیمہ ناز آفریدی نے کہاکہ یہ ٹھیک ہے کہ اس مرتبہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا مگر ملک اس وقت بہت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے۔