• news

دفاعی بجٹ میں 138ارب روپے کا اضافہ ، 12کھرب 89ارب ہوگیا

اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کیلئے 12 کھرب 89 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یوں دفاعی بجٹ میں 138 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ دفاع و سلامتی کے چیلنجوں کے پیش نظر یہ اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے تاہم یہ اضافہ کرنا بھی اس لئے ناگزیر تھا کہ رواں مالی سال کے دفاع بجٹ کو خراب معاشی حالات کی وجہ سے مالی سال 2018/19 کی سطح پر منجمد کر دیا گیا تھا۔بھارت کی پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزیوں کی ایک بہت بڑی وجہ دونوں ملکوں کے دفاعی بجٹ میں انتہائی غیر معمولی تفاوت ہے۔پاکستان کا رواں سال اور آئندہ برس کا دفاع بجٹ، بمشکل ساڑھے سات اور آٹھ ارب ڈالر کے درمیان ہے۔ معتبر تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق صرف گزشتہ برس بھارت کا دفاعی بجٹ 71 ارب ڈالر تھا۔یوں،امریکہ اور چین کے بعد، بھارت دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جو دفاع پر اتنی رقم خرچ کرتا ہے۔ نئی دہلی کے پاس دفاع پر خرچ کرنے کیلئے کس قدر رقم موجود ہے اس کا اندازہ یوں کیا جا سکتا ہے کہ سال ہا سال سے بھارتی ائر چیف ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم جیب میں ڈال کر ایک سو سے زائد جدید ترین لڑاکا طیارے خریدنے کیلئے پرتول رہے ہیں۔ دنیا بھر کی طیارہ ساز کمپنیاں ان کی منتیں کر رہی ہیں لیکن پاکستان، اپنے مالی وسائل کے پیش نظر صرف جے ایف۔17 تھنڈر کو مسلسل اپ گریڈ کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ گزشتہ روز نئے مالی سال کا میزانیہ ایوان زیریں میں پیش کرتے ہوئے وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ ہم مشکل حالات میں کفایت شعاری کے اصولوں پر کاربند ہیں، ہم افواج پاکستان کے مشکور ہیں کہ انہوں نے حکومت کی کفایت شعاری کی کوششوں میں بھرپور تعاون کیا ہے۔جاری مالی سال کے دوران دفاع کے لیے بجٹ 1152 ارب روپے مختص کیا گیا تھا جسے آئندہ مالی سال میں اور اسے 1290 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ائندہ مالی سال کے دوران کفایت شعاری اورغیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ پڑوسی حریف کے مقابلے کیلئے درکار بجٹ کی کمی کی وجہ سے ہر سال پاکستان کے اہم دفاعی سودے مزید موخر ہو جاتے ہیں۔دونوں ملکوں میں بجٹ کا یہ بہت بڑا فرق، بھارت کو بہت بڑی تعداد میں روایتی ہتھیار خریدنے کی طاقت عطا کرتا ہے۔ بھارت سے موثر مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کو لامحالہ اپنی معیشت بہتر بنانی ہو گی۔

ای پیپر-دی نیشن