تعلیمی ادارے کھولنے کے لیے اقدامات کیے جائیں
نجی سکولز،پیف وپیماکا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔تعلیمی اداروں کی بندش سے50%تعلیمی ادارے مکمل بنداور10لاکھ لوگ بے روزگار ہوجائینگے۔2.5کروڑ پاکستانی بچے پہلے ہی اپنے آئینی حق سے محروم ہیں۔مزید 5کروڑطلبہ کے تعلیمی نقصان کاازالہ ناممکن ہے۔کل7.5 کروڑ پاکستانی بچوں کوآئینی تعلیمی حق سے محروم کردیاگیا،جن میں50 فیصد سے زائد تعداد لڑکیوں کی ہے۔تعلیم ہر بچے کاآئینی حق اور 25-A ریاست کا آئینی فریضہ ہے۔ سکولز کی ٹائمنگ صبح 7 تا10اور2شفٹ میں سماجی فاصلے کو برقرار رکھ کے کلاسز جاری رکھی جا سکتی ہیںٹیچرز تنخواہیں اور90فیصد سکولزعمارتوں کے کرائے ہیں۔بند سکولز کو بھی اوسط شرح بنیاد پریوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی ہے۔وزیراعظم ٹیچرز کیلیے’’تعلیمی ریلیف پیکیج‘‘کااعلان کریں: بورڈ امتحانات منسوخ کرنے کی بجائے امتحانات سماجی فاصلے برقرار رکھ کرکیے جائیں۔بورڈز فیس کی مد میں 45لاکھ طلباسیوصول شدہ25ارب روپیواپس کریں حکومت غیرآئینی اقدامات بند کرے۔فیسوں کے حوالیسے حکومت سندھ اورپنجاب کا فیس میں 20فی صد کمی کا نوٹیفیکیشن وآرڈیننس آئین کیآرٹیکل 18,8،5,4,3, 25(1)،37اور38 سے متصادم،امتیازی وغیر قانونی ہے انسانیت کے جذبہ اور ملک بھرکے مستحق طلبا کے لیے کرونا ایجوکیشنل ریلیف فنڈقائم کیا،وزیر اعظم پاکستان و وزراء اعلیٰ کوملک بھر کے2لاکھ پرائیویٹ سکولزآئسولیشن سینٹرز اور قرنطینہ سنٹرزاور 15لاکھ ٹیچرز بطوروالیئنٹیرز پیشکش بھی کی گئی۔
(حافظ فرحان شوکت، موہنی روڈ لاہور)