عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے والوں کیخلاف کاروائی ہوگی: عمران
لاہور ( نیوز رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ سے عوامی مقامات پر کسی کو ماسک کے بغیر نہیں جانے دینگے سختی کرنے کا وقت آ گیا وباء کا پھیلاؤ روکنا ہے جہاں سے زیادہ کیسز آئیں انہیں ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے جولائی کے ماہ میں وائرس بڑھے گا کافی مسئلے مسائل ہونگے وزیراعلیٰ عثمان بزدار صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ کرونا کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے پاکستان سنگا پور، نیوزی لینڈ جیسا ہوتا تو لاک ڈاؤن کرنا آسان ہوتا پاکستان جیسے ملک کے لئے لاک ڈاؤن نہیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔ کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے تاثر تھا لاہور میں پھر لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے لاک ڈاؤن کا مطلب پوری معیشت کو بند کرنا ہے پچیس فیصد لوگ غربت سے نیچے گزار رہے ہیں۔ 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا تھا نیو یارک نے بھی ہمارے ساتھ لاک ڈاؤن کیا وہاں دیوالیہ نکل گیا ہمیں بھی بجٹ بنانے میں مشکلات آئی دیہاڑی دار لوگ بیروزگار ہو جاتے ہیں آمدنی نہ آنے کی وجہ سے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتے جس کے باعث ہمارے جیسے ملک میں ایک ہی حل وہ ہے سمارٹ لاک ڈاؤن انہوں نے کہا کہ ملک بند ہو جائے تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے بھارت اور بنگلہ دیش میں بھی حالات خراب ہیں جتنی دیر آپ ملک کو بند کرتے ہیں اتنی معیشت تباہ ہوتی جا رہی ہے عوام نے احتیاط نہ کی تو آگے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ملک اس وقت چل سکتا ہے جب عوام ذمہ داری لیں ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا اگر احتیاط نہ کریں گے تو کیسز تعداد سے پھیلیں گے ملک میں زیادہ لوگ بیمار ہو گئے تو ہمارے پاس ہسپتالوں میں زیادہ سہولتیں نہیں ہیں ماضی میں کسی نے نہیں سوچا ہسپتالوں کا فیصلہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق ہاٹ سپاٹ (جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے) علاقے کے ڈھونڈے گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے کسی بھی جگہ پر شہری کو بغیر ماسک کے داخل نہیں ہونے دیں گے۔ رضا کاروں کے ذریعے ایس او پیز پر عمل کرائیں گے ایس او پیز پر انتظامیہ ٹائیگر فورس عملدرآمد کرائے گی اب ہمیں سختی کرنی ہے وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے اگر کنسٹریکشن سائٹ پر لوگ احتیاط نہیں کریں گے تو بند ہو جائے گی۔ عمران خان نے پنجاب میں مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز مسترد کر دی اور کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں سمارٹ لاک ڈاؤن ہوگا اب سختی کرنا پڑے گی عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازم ہوگا رضا کاروں کی شکایت پر کاررورائی ہوگی۔ عوام پر ذمے داری ہے کہ ایس او پیز پر عمل کریں۔ غریب ملکوں کیلئے سمارٹ لاک ڈاؤن بہتر آپشن ہے کرونا کا پھیلاؤ روکنا اور ساتھ ساتھ معیشت چلانا آسان کام نہیں۔ عوام اگر ایس او پیز پر نہیں چلیں گے تو ملک بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا اگر ہم کاروبار شروع کرنے کا موقع دے رہے ہیں تو آپ بھی احتیاط کریں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عوام نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بیماری ہے ہی نہیں ان کے کسی جاننے والے کو نہیں ہوا یہاں لوگ سمجھتے ہیں کہ کرونا کچھ نہیں ہوگا۔ ٹائیگر فورس کا اس وقت اہم کردار ہے اور آگے مزید بڑا کردار ہو گا ایپ کے ذریعے معلومات آئیں گی اور اس کے مطابق اقدامات ہوں گے جتنا آپ احتیاط کریں گے حالات قابو میں رہیں گے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جیسے لاک ڈاؤن ہٹایا لوگوں نے سمجھا کہ بیماری ختم ہو گئی۔ دیگر صوبوں کے بھی دورے کروں گا خود تمام صورتحال مانیٹر کروں گا کرونا کا پھیلاؤ ماسک کے استعمال سے پچاس فیصد کم ہو سکتا ہے گھر سے باہر نکلنے والے سب ماسک پہنیں یاد رکھیں اس وائرس سے بزرگ اور بیمار افراد کو زیادہ خطرہ ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے لاہور میں بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہارکیا، تاہم اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ لاہور سمیت کسی بھی ضلع کو مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا، شہروں کو ٹاؤن کی سطح پر لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا، لاہور میں بھی صرف ریڈ زون بنائے گئے علاقوں کو لاک ڈاؤن کیا جائے گا، جبکہ 30 جون تک ایک ہزار نئے ایچ ڈی یوز مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں مارکیٹوں کو بند کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا اور مارکیٹوں کو بند کرنے کی بجائے ایک وارننگ مزید دینے پر اتفاق ہوگیا، جبکہ صوبے بھر میں فیس ماسک کا استعمال لازم قرار دینے کا فیصلہ ہوا اور کہا گیا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر متعلقہ مارکیٹ، دکان، پلازہ یا بلڈنگ لاک ڈاؤن کردی جائے گی۔ عمران خان نے ہدایت کی لاہور سمیت پنجاب میں جہاں ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے سخت ایکشن لیا جائے۔ لاہور سمیت پنجاب میں کرونا بڑھتے ہوئے کیسز روکنے کیلئے خصوصی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا عمران خان نے کہا کہ عوام کو ماسک، سماجی فاصلہ اور دیگر احتیاطی تدابیر پر ہر صورت عملدرآمد کرنا ہوگا۔ اپوزیشن کا کام صرف تنقید کرنا ہے ہم تنقید سے گھبرانے والے نہیں حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اسکے باوجود حالات کنٹرول میں ہیں عثمان بزدار پنجاب کو ایک زبردست ٹیم کے ساتھ اچھے انداز میں چلا رہے ہیں۔ قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران گور نر پنجاب چوہدری محمدسرورنے کرونا بحران سے بے روزگار ہونیوالے غر یب خاندانوں کو راشن کی فراہمی سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کو کرونا بحران سے بے روزگار ہونیوالے غر یب خاندانوں کوراشن سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں تفصیلاً بریفنگ دی۔گورنر پنجاب نے وزیر اعظم کو بتایا کہ پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے تحت فلاحی تنظیموں کیساتھ ملکر اب تک پنجاب میں 12لاکھ65ہزار سے زائد غر یب خاندانوں کو راشن فراہم کر چکے ہیں، پنجاب ڈویلپمنٹ نیٹ ورک میں 60سے زائد فلاحی تنظیمیں کرونا متاثر ین کی مدد کر رہی ہیں۔ اْنہوں نے بتایا کہ بزنس کمیونٹی اور فلاحی تنظیموں کے تعاون سے لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں ڈاکٹر زکوایکلاکھ70ہزار پی پی ایزکٹس اور2لاکھ60ہزار میڈیکل کٹس بھی فراہم کیں گئیں ہیںکرونا بحران میں اب تک غر یب خاندانوں کو راشن کی فراہمی،کرونا سے بچاؤ کے حفاظتی کٹس اور پی پی ایز کٹس سمیت دیگر اقدامات کی مد میں 4.5 ارب روپے خرچ کر چکے ہیں۔ گور نر پنجاب نے بتایا کہ لاہور اور پنجاب کی دیگر تما م جیلوں میں 46ہزار سے قیدیوں کو کرونا سے بچاؤ کیلئے حفاظتی سامان دیا ہے اور کرونا وباء کے شکار ہونیوالے افراد کو طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سمیت تمام میڈیکل یونیورسٹیز میں بھی 24گھنٹے کام کر رہے ہیں اور مَیں روزانہ کی بنیاد پر تمام اقدامات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور صوبائی وزراء اور سینئر افسروں نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لوکل باڈیز کے نظام کو جلدازجلد فعال کرنے کیلئے الیکشن کے انعقاد کے انتظامات مکمل کئے جائیں تا کہ مقامی حکومتوں کے ذریعے عوام کے مسائل انکی دہلیز پر حل کیے جاسکیں۔ وزیر اعظم کو بتایاگیا کہ تمام انتظامی اور قانونی انتظامات مستعدی سے کیے جا رہے ہیں اور ولیج پنچایت الیکشن اور لوکل باڈیز الیکشن مقررہ وقت پر منعقد کئے جائیں گے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی الیکشن کمشن اگلے ماہ سے ساٹھ روز میں حلقہ بندیاں مکمل کر لے گا اور جس کے بعد ولیج اور پنچایت کی سطح پر الیکشن کروائے جا سکتے ہیں۔ یہ الیکشن 45 دنوں میں مکمل ہوں گے ۔ لوکل باڈیز الیکشن کا انعقاد سال کے آخرتک ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے لوکل باڈیز کے حوالے سے انتظامی اور قانونی تقاضوں کی تیاری کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ عمران خان کی زیرصدارت پنجاب میں ٹڈی دل کے تدارک کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ ہوئی۔ ڈ ی جی پی ڈی ایم اے نے ٹڈی دل کے حملے سے نمٹنے کے لئے صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے کیے جانے والے اقدامات کا بتایا کہ صوبے بھر میں ٹڈی دل کے حملے کو جدید مشینری کے استعمال اور جامع حکمت عملی سے بڑی حد تک روکا گیا ہے۔ ٹڈی دل کی روک تھام و تدارک کے لئے استعداد کار میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے ٹڈی دل کے تدارک کے لئے صوبائی حکومت کی جامع حکمت عملی اور اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے ہدایت کی کہ ٹڈی دل کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہر ممکنہ اقدام کیا جائے تاکہ کسانوں کی بیش قیمت فصلوں کو اس قدرتی آفت سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو اس عمل میں شریک کرنے پر بھی خصوصی توجہ دی جائے۔