این ایف سی ایوارڈ میں صوبے قبائلی اضلاع کیلئے 3فیصد حصہ دیں ، خیبر پی کے : سندھ کا انکار
پشاور / کراچی (نوائے وقت رپورٹ) نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں قبائلی اضلاع کیلئے 3 فیصد حصے پر سندھ اور خیبر پی کے حکومتیں آمنے سامنے آگئیں۔ خیبر پی کے نے قبائلی اضلاع کیلئے تمام صوبوں سے این ایف سی سے 3 فیصد حصہ دینے کا مطالبہ کردیا جبکہ سندھ حکومت نے اپنا حصہ دینے سے انکار کرتے ہوئے یہ ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی۔ مشیر اطلاعات خیبر پی کے اجمل وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کی طرف سے اپنے وعدے کے مطابق 3 فیصد حصہ نہ دینا افسوسناک ہے۔ بجٹ سے پہلے وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل اکنامک کونسل اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی نے شرکت کی تھی۔ وزیراعلی محمود خان نے نیشنل اکنامک کونسل میں ضم اضلاع کے 3 فیصد حصے کی بات اٹھائی اور سندھ حکومت سمیت تمام صوبوں سے اس پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ کیونکہ اسی بنیاد پر قبائلی اضلاع کو ضم کیا گیا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری ضم اضلاع پر واویلا بہت کرتے ہیں لیکن ان کی سندھ حکومت کیوں این ایف سی میں قبائلی عوام کو 3 فیصد حصہ نہیں دے رہی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی یہی گزارش ہے کہ اپنا 3 فیصد حصہ دیں اگر دیگر صوبے ضم اضلاع کا تین فیصد حصہ دیں تو قبائلی اضلاع میں ترقی کا عمل مزید تیز کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے اجمل وزیرکے این ایف سی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت نے کبھی قبائلی علاقوں کو مالی مراعات دینے کی مخالفت نہیں کی، ہم بارہا کہہ چکے کہ وفاق ان تینوں علاقوں کو مزید مالی وسائل فراہم کرے۔ آئین پاکستان کے تحت این ایف سی فارمولا وفاق اور چاروں صوبائی حکومتیں طے کرتی ہیں۔ آئین کے تحت آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کی دیکھ بھال وفاق کی ذمہ داری ہے، ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت اپنے حصے میں سے ان علاقوں کو مزید شیئر دے، اب چونکہ فاٹا خیبرپختون خوا کا حصہ ہے لہذا وفاقی حکومت کو خیبر پختون خوا کا شیئر بڑھانا چاہئیے۔ اجمل وزیر صاحب کا موقف یہ ہونا چاہئے کہ قبائلی علاقے خیبر پی کے کا حصہ ہیں تو انکے صوبے کا این ایف سی میں زیادہ شیئر ہونا چاہیے۔