ہندو تنظیم نے 2 مساجد کی مسماری کیلئے سپریم کورٹ کا رخ کر لیا
اسلام آباد (عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا راستہ ہموار ہونے کے بعد اب ایک ہندو تنظیم نے کاشی مندر کی تعمیر کیلئے انڈین سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ ہندو پجاریوں کی تنظیم وشو بھدر پجاری پروہت مہا سنگھ نے بھارتی آئین میں پوجا کے مقام ایکٹ 1991 کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس قانون کے مطابق 15 اگست 1947 کو بھارت میں مذہبی مقامات کی جو صورتحال تھی، اسے بدلا نہیں جا سکتا، اگرچہ رام مندر کی تعمیر کی ضمن میں اس قانون کی دھجیاں اڑا دی گئی تھیں۔ ہندو تنظیم نے کاشی وشو ناتھ مندر اور متھرا مندر کی تعمیر کے سلسلے میں قانونی عمل پھر سے شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ ہے کہ وارانسی میں گیان واپی مسجد ، کاشی وشو ناتھ مندر کو منہدم کر کے تعمیر کی گئی ہے، متھرا میں کرشن جنم بھومی سے متصل شاہی عید گاہ مسجد اور بنارس کی عالمگیری مسجد بھی مسمار کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بھارت کا حکمران ٹولہ عرصہ دراز سے ان مذموم عزائم کا اظہار کر رہا ہے کہ وہ جلد ہی متھرا میں واقع عید گاہ مسجد اور بنارس کی عالم گیری مسجد کو بھی شہید کر دیں گے اور ان کی جگہوں پر بالترتیب کرشن مندر اور شیو مندر بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ بھی پورے ہندوستان میں 3 ہزار دیگر مسجدوں اور درگاہوں کی فہرست جاری کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جلد یا بدیر ان تمام عبادت گاہوں کو مسمار کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ RSS کے رہنمائوں نے بنارس میں ہندو جنونیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ بنارس کی عالمگیری مسجد کو مسمار (شہید) کر کے اس کی جگہ 600 کروڑ کی لاگت سے شیو مندر تعمیر کیا جائے اور یہ کام کرنے سے انھیں کوئی بھی نہیں روک سکتا کیونکہ ہندوستان ہندوئوں کا ملک ہے اور اگر کسی کو وہاں رہنا ہے تو اسے ہندو رسوم و رواج کے مطابق چلنا ہو گا۔