تنخواہوں میں اضافہ کیلئے کلرکوں کے مظاہرے: وزیرخزانہ، آئی ایم ایف کے پتلے نذر آتش
لاہور +اوکاڑہ(سپیشل رپورٹر+صباح نیوز) آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی کال پر ملک بھر میں مظاہرے کئے گئے جس میں ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ لاہور میں ایپکا کے دو گروپوں حاجی ارشاد گروپ نے سی سی پی او کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا جبکہ ظفر علی خان گروپ نے سول سیکرٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے کئی گھنٹے تک ٹریفک جام رہی، لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ سول سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ظفر علی خان ایپکا صدر، ظاہر علی شاہ صوبائی جنرل سیکرٹری، مختار احمد گجر ڈویژنل صدر لاہور نے مطالبہ کیا کہ تمام ایڈہاک الائونس تنخواہوں میں ضم کر کے تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔ میڈیکل اور کنوینس الاونس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔ گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ پر واپس کر دی جائے۔ ہائوس رینٹ موجودہ تنخواہ کے مطابق دیا جائے۔ اگر تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان نہ کیا گیا تو پورے ملک میں احتجاج بڑھا دیں گے۔ حاجی ارشاد صدر ایپکا نے سی سی پی او آفس کے سامنے احتجاج کر تے ہوئے کہا کہ ہم آئی ایم ایف اور مراعات یافتہ بیور کریسی کا بجٹ مسترد کر تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین نے احتجاجی مظاہرے کئے ہیںجس میں وزیر خزانہ اور آئی ایم ایف کے پتلے نظر آتش کئے گئے ہیں۔ حکومت امتیازی مراعات ختم کرے، تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ دیا جائے، انہوں نے کہا کہ 30 جون تک تمام سرکاری ملازمین اپنے محکموں میں احتجاج کریں گے اگر پھر بھی ہماری بات نہ سنی تو احتجاج کو سڑکوں، گلیوں میں لے جائیں گے۔ایپکا ضلع اوکاڑہ نے بجٹ میں ملازمین کو ریلیف نے دینے پر احتجاجی ریلی اور دھرنا دیا گیا۔ ریلی کی قیادت ضلعی چیئرمین ایپکا عبدالحمید شاد، صدر حاجی اسلم تنویر شاہ، جنرل سیکرٹری غلام اصغر عابد نے کی۔ ریلی کے شرکا نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تنخواہوں میں فوری اضافہ اور آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کے معاملات میں مداخلت کی شدید مذمت والے نعرے تحریر تھے۔ جنرل سیکرٹری غلام اصغر عابد خطاب کہا کہ ملازمین کو ریلیف نہ دیا گیا تو پاکستان بھر میں احتجاج، دھرنا اور احتجاجی ریلیاں جاری رہے گیں، ایپکا کے تمام مطالبات فوری منظور کیے جائیں، 15جون کو ملک بھر میں شدید احتجاج ہو گا اور 30جون ہڑتال اور احتجاج جاری رہے گا، اوکاڑہ ضلع بھر میں قلم چھوڑ ہڑتال کی دفاتر کی تالہ بندی کی گئی۔