خواجہ آصف جھوٹے ، اپوزیشن چور، مراد سعید: قومی اسمبلی میں ہنگامہ ، وفاقی وزیر، روحیل اصغر میں گالی گلوچ
اسلام آباد (نامہ نگار/ چوہدری شاہد اجمل) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور اپوزیشن کے درمیان تلخ کلامی اور ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس کو وقتی طور پر ملتوی کردیا گیا۔ اپوزیشن اور حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی میں تلخ کلامی کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔ مراد سعید مستقل اپوزیشن اراکین کو چور کہہ کر مخاطب کرتے رہے اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے مجھے بات نہیں کرنے دی، اب میں انہیں بھی بات نہیں کرنے دوں گا۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی کے سبب ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو اجلاس10منٹ کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر خارجہ، وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور وزیر اعظم کی جانب سے کچھ بیانات منسوب کیے گئے، وزیر خارجہ کا بیان وائرل ہوا کہ انہوں نے کہا بھارت سکیورٹی کونسل کا ممبر بن جائے تو قیامت نہیں آئے گی، ایک اور تقریر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بات کی گئی، وزیر خارجہ نے یہ بیانات نہیں دیے تو وضاحت کریں، ان بیانات پر حکومت کا واضح موقف ایوان میں آنا چاہیے، اگر کچھ عرب ممالک تسلیم کربھی لیں تو ہمارے لئے ضروری نہیں کہ ہم تسلیم کریں۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو نظریے کی بنیاد پر بنا، پاکستان اسرائیل کو فلسطین پر قابض سمجھتا ہے، میر اوعدہ ہے پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا، اس دوران وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے خواجہ آصف کے نکتہ اعتراض کو جھوٹا کہنے پر اپوزیشن نے مراد سعید کے خلاف احتجاج کیا، مراد سعید نے کہا کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ جھوٹے ہیں، یہ خواجہ آصف لندن گئے تھے، یہ صاحب اقامہ پر پاکستان کے وزیر دفاع و خارجہ ہوتے ہوئے باہر نوکری کررہے تھے، ان کا لیڈر انڈیا جاتا ہے تو حریت رہنمائوں سے ملنے کا وقت نہیں ہوتا، یہاں پر اگر اسرائیل کی بات کرتے ہیں عمران خان کے ہوتے کسی کی یہ خواہش پوری نہیں ہو سکتی، اسلام کو دہشتگردی سے منسوب کیا جاتا تھا۔ عمران خان نے عالم اسلام کا مقدمہ لڑا، عمران خان کے ہوتے ہوئے اسرائیل کو کوئی تسلیم نہیں کرسکتا۔ مراد سعید کی تقریر کے دوران مسلم لیگ ن کے ارکان نے شور مچانا شروع کر دیا، جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ خاموش ہوجائیں جواب سنیں، مجھے ہائوس چلانا آتا ہے میں کسی کی دھمکی میں نہیں آئوں گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان نہیں چلنے دیں گے جس پر مراد سعید نے کہا یہ طریقہ ہمیں بھی آتا ہے، پھر خواجہ آصف یہاں بات تک نہیں کرسکے گا۔ مراد سعید نے گفتگو شروع کی تو اپوزیشن کی جانب سے احتجاج شروع کردیا گیا۔ مراد سعید نے اس موقع پر احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ یہاں سے کوئی اٹھے اور دھمکیاں دی جائیں، اگر ایسا ہو گا تو پھر یہ لوگ بھی بات نہیں کر سکیں گے۔ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ آپ اپنی تقریریں جھاڑیں اور یہاں پر کسی نے آغاز بھی نہ کیا ہو اور آپ اٹھ کر شور مچانا شروع کردیں۔ اس موقع پر مراد سعید کے ساتھ ساتھ قائم مقام سپیکر قاسم سوری بھی برہم نظر آئے اور انہوں نے اپوزیشن اراکین کو بیٹھنے کا مشورہ دیا۔ مراد سعید نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں 50سال کے عرصے میں پہلی مرتبہ سال میں دو مرتبہ کشمیر کے مسئلے پر بحث ہوتی ہے اور کشمیر جو جسے بھارت اپنا اندرونی مسئلہ سمجھتا تھا، آج وہ بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مقدمہ جس انداز سے عمران خان نے لڑا اس طرح سے کبھی نہیں لڑا گیا۔ اس موقع پر اپوزیشن نے پھر شور شرابا کیا تو مراد سعید نے کہا کہ اب میں کہوں گا کہ اپنی نواسی کی شادی پر کون مودی کو بلاتا تھا تو یہ کہیں گے یہ جواب دے رہا ہے، میں سوال کروں گا کہ جندال کو بغیر ویزہ کے کس نے مری آنے کی دعوت دی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک دوسرے سے عزت و احترام سے پیش آئیں اور عزت سے پکاریں۔ سپیکر نے اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رانا تنویر حسین کو گفتگو کی اجازت دی لیکن اس موقع پر حکومتی ارکان خصوصا مراد سعید نے انہیں بولنے کا موقع نہ دیا۔ مراد سعید کی جانب سے اپوزیشن ارکان کو کہا گیا کہ ’’او چور بیٹھو‘‘ جس کے بعد احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ مراد سعید مستقل اپوزیشن ارکانکو کو چور کہہ کر مخاطب کرتے رہے اور ہنگامہ آرائی کے دوران مراد سعید اور شیخ روحیل اصضر میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، نوبت گالم گلوچ تک پہنچ گئی، ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ تمام ارکان ایک دوسرے کا احترام کریں، ایوان کی کارروائی دیکھ کر عوام تک کیا پیغام جائیگا، تمام ارکان مہذب الفاظ اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں، ڈپٹی سپیکر نے فلور ن لیگی رکن رانا تنویر کو دیدیا ،رانا تنویر حسین تقریر کے لیے کھڑے ہوئے تو حکومتی ارکان نے انہیں بات نہ کر نے دی، شیخ روحیل اصغر اور مراد سعید میں تلخ کلامی اور چند نازیبا الفاظ پر ڈپٹی سپیکر کے ساتھ رانا تنویر بھی برہم ہوگئے اور کہا کہ ایسی صورتحال میں ڈپٹی سپیکر میں کیا بات کروں، ایوان میں ہنگامہ آرائی کے سبب اسپیکر قاسم سوری کو اجلاس10منٹ کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔ رانا تنویر نے جب اپنی تقریر کے دوران کہا کہ عمران خان کو ایسی حکمرانی زیب نہیں دیتی، اگر انکی حکمرانی جادو ٹونے سے چل رہی ہے تو ریکویسٹ ہے کرونا کیلئے بھی جادو ٹونا کرا دیں، جس پر ایک دفعہ پھر تلخ کلامی شروع ہو گئی۔ رانا تنویر کے الفاظ پر حکومتی ارکان سیخ پاہو گئے اور کہا کہ سپیکر صاحب انہیں چپ کرائیں۔ رانا تنویر نے کہا کہ میں نے کیا غلط کہا ہے، ڈپٹی سپیکر نے معاملہ رفع دفع کرا دیا۔ سید نوید قمرنے کہا کہ مجھے پارلیمنٹ ہائوس میں کئی بجٹ پیش کرنے اور سننے کی سعادت نصیب ہوئی،پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا کہ بجٹ میں تفصیلی اخراجات کی تفصیلات نہ دی گئی ہوں،ہر وزارت کے اخراجات،تنخواہوں کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں،پارلیمنٹ سے یہ چیز چھپائی جائے تو پارلیمنٹ کیا کر رہی ہے،ہم سے بجٹ پر ووٹ لیا جا رہا ہے تو بتایا تو جائے کہ بجٹ میں ہے کیا،یہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کیلئے ٹھیک نہیں ہے، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ارکان کو پنک بکس نہیں دی گئی، بابو لوگ کہہ رہیں کہ پنک بکس یو ایس بی میں دے دی گئی ہے، پنک بکس کے بغیر بجٹ پر بات ہی نہیں ہوسکتی، اس سلسلے میں ایوان میں رولنگ دی جائے، سی ڈیز کتنے ارکان استعمال کرسکتے ہیں ،کتنے ارکان کے پاس کمپیوٹرز ہیں ،اگر بجٹ تفصیلات نہیں دینی تو بجٹ پر ووٹ کس بات پر لینا ہے۔ جس پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ بابر اعوان صاحب آپ زرا بتائیں کہ مکمل بجٹ تفصیلات کیوں فراہم نہیں کی گئی، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ بجٹ کی مکمل تفصیلات فراہم کرنا وزارت خزانہ کی زمہ داری ہے،نوید قمر کے نقطہ اعتراض کا بہتر وزارت خزانہ والے ہی بتا سکتے ہیں۔