کرونا ، صحت بجٹ پر ماہانہ نظرثانی ہوگی، ریلیف پیکج کے ذریعے روزگار بڑھائینگے: ہاشم جواں بخت
لاہور (کامرس رپورٹر) پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ ساری دنیا کی معیشت کرونا سے متاثر ہوئی ہے۔ اس وقت مشکل ترین معاشی حالات ہیں۔ پنجاب میں ایسا بجٹ دیا ہے جس سے کاروبار کو سہولت دے سکیں۔ کرونا سے متعلقہ اقدامات کے لئے 106 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ ہر مہینے بجٹ کا جائزہ لیا جائیگا۔کرونا اثرات کے پیش نظر فیصلے کرتے رہیں گے۔ کووڈ ریلیف پیکج کے ذریعے روزگار بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ آن لائن ٹیکسی سروس پر چار فیصد ٹیکس لگا ہے جو مناسب ہے۔ وفاق نے 128 ارب ادا کرنے ہیں جو گزشتہ کئی سال سے واجب الادا ہیں۔ اورنج ٹرین تین سو ارب کا پروگرام ہے، یہ سفید ہاتھی بن چکا ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز 90ایوان وزیر اعلی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب اور میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری خزانہ پنجاب عبداللہ سنبل، چیئرمین پی اینڈ ڈی بورڈ پنجاب شیخ حامد یعقوب کے علاوہ دیگر اعلی سرکاری حکام بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ وقت ہماری معیشت اور شعبہ صحت کے لئے مشکل وقت ہے۔ بجٹ کی ترجیحات میں پبلک ورکس منصوبوں کو اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ایسا بجٹ دیا ہے جس سے کاروبار کو سہولت دے سکیں۔ ہر مہینے بجٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔ کرونا اثرات کے پیش نظر فیصلے کرتے رہیں گے۔ کووڈ ریلیف پیکج کے ذریعے روزگار بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ بجٹ کی ترجیحات میں پبلک ورکس منصوبوں کو اہمیت دی گئی ہے۔ یہ وقت ہماری معیشت اور شعبہ صحت کے لئے مشکل وقت ہے۔ دنیا میں کرونا سے مقابلے کا کوئی مستند فارمولا نہیں ہے۔ وقت اور فیصلوں کے اثرات دیکھ کر پالیسی بنائیں گے۔ کرونا سے سماجی رویوں سے ہی بچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق سے اپنے بقایا جات لینے کے لئے مسلسل رابطے میں ہیں۔ اگر یہ رقوم مل جاتی تو مزید بہتر بجٹ دے سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اورینج لائن ٹرین منصوبے کے لئے کتنی سبسڈی دے سکتے ہیں۔ بجٹ میں اورنج ٹرین کے لئے 40 ارب رکھے ہیں۔ اورنج ٹرین چلے گی تو نو ارب کے اخراجات کرنا ہوں گے۔ صوبائی وزیر خزانہ نے میٹرو اورنج لائن کو سفید ہاتھی قرار دیا جسے زندہ رکھنے کے لیے حکومت کو ہر سال اربوں روپے کی سبسڈی اور قرض ادا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ فردوس انڈر پاس لاہور کا ترقیاتی ادارہ بنا رہا ہے جو اس کی ذمے داری ہے۔ ہماری ترجیحات میں سماجی شعبے کی ترقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پریشر کی بات کی جاتی ہے لیکن ہم نے عوام کے لئے 56 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج دیا ہے۔ معیشت کو دستاویزی شکل میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ مشکل تھا۔ تنخواہ دار طبقہ کو روزگار مل رہا ہے کوشش کی ہے کرونا سے متاثرہ سیکٹرز کو ریلیف دیں۔ کرونا کی شکل میں جس وباء کا سامنا ہے وہ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ موجودہ حالات میں سب سے پہلی ترجیح معیشت کا تحفظ ہے۔ مشکل حالات کے باوجود پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا کاروبار دوست اور پروگریسو بجٹ پیش کیا۔ محصولات میں کمی کے باوجود ترقیاتی پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ بجٹ کا ایک اہم جزو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہے جس کے لیے اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ رواں مالی سال میں اتھارٹی کے تحت لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری کے 10ارب سے زائد کے منصوبہ کی مفاہمتی دستاویز بھی دستخط کی جا چکی ہے۔ بجٹ 2020-21 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبہ جات کو 5سال تک محصولات سے مستثنیٰ قرار دیا جا رہا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب حکومت وسائل میں کمی کے باوجود عوامی اخراجات میں کمی نہیں کر رہی۔ صوبائی سطح پر معیشت کی بحالی اور روزگار میں اضافے کے لیے حکومتی سطح پر ٹیکس میں سہولت مہیا کی جا سکتی تھی اس کے لیے 56ارب روپے سے زائدکا ٹیکس ریلیف پیکج دیا۔ تعمیراتی صنعت کو اہمیت دی گئی کیونکہ اس کے ساتھ 16مزید صنعتیں وابستہ ہیں۔ بجٹ میں ایک نیا ڈویلپمنٹ پیرا ڈائم متعارف کروایا جسے آگے بڑھو پنجاب کا نام دیا گیا ہے۔ آگے بڑھو پنجاب کے تحت کرونا سے نمٹنے کے لیے106ارب کا پیکج مخصوص کیا گیا ہے جو کرونا کے دوران صحت اور معیشت کو درپیش مسائل سے نبرد آزما ہونے میں معاونت فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ بجٹ میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے چھوٹے چھوٹے پروگرام متعارف کروائے گئے ہیں جن میں شجر کاری، بھل صفائی، سڑکوں کی لائننگ، نہروں کی لائننگ شامل ہے۔ ان پروگرامز کا مقصد کرونا سے متاثرہ غریب طبقہ کو روزگار کی فراہمی ہے۔ میڈیا کی جانب سے سوالات کے جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرز پر پنجاب میں بھی آئندہ مالی سال میں محصولات کے اہداف کم کر دئیے گئے ہیں۔ محصولات میں کمی سے وسائل کو پورا کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری سے چلنے والے منصوبہ جات کا دائرہ کار بڑھا یا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کو آئندہ مالی سال کے اہداف کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سستے ماڈل بازار کے لئے کام کر رہے ہیں۔