• news

سینٹ: ہر پارلیمنٹیرین کو 25فضائی ٹکٹس کی بجائے ووچر ملیں گے، بل منظور

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سینٹ نے اراکین پارلیمنٹ(تنخواہیں اور الائونسز) (ترمیمی) بل منظور کر لیا، بل کے مطابق ایک رکن پارلیمنٹ کو 25 ایئر ٹکٹس کے بجائے اس کے برابر ٹریول ووچرز مل سکیں گے، بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر نے بل کی مخالفت کی جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ بل حکومت نے اسمبلی میں پیش کیا تھا، جبکہ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ کمیٹی سے بل واپس کر سکتے تھے، حکومت بل لائی ہے، اس دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے حکومت کے خلاف شیم شیم کی آوازیں بھی لگائی گئیں۔ بدھ کو سینیٹرز کے اجلاس میں سینیٹر میاں عتیق شیخ نے اراکین پارلیمنٹ (تنخواہیں اور الائونسز) (ترمیمی) بل 2020 پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رپورٹ پیش کی جس کے بعد انہوں نے بل منظوری کے لیئے پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے بل پر رائے شماری کرائی جس کے بعد بل کو منظور کر لیا گیا۔ علاوہ ازیں سینٹ میں اپوزیشن نے بجٹ کوحکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مزدور دشمن بجٹ ہے ایف بی آر کے کیسز نیب میں کیوں نہیں جاتے، ٹیکس کلیکشن ان کی ذمہ داری ہے، اس ادارے میں دو سالوں میں کوئی کارکردگی ہمیں نظر نہیں آئی، معیشت کو موجودہ حکمرانوں نے ریورس گیئر لگا دیا ہے،حکومت کی کارکردگی صفر رہی ہے، حکومت نے زراعت اور صنعت کو بیمار کر دیا ہے، یہ تاریخی بجٹ ہے جس میںسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا،پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، یہ قوم کی جان چھوڑیں اور آرام سے استعفی دے کر چلے جائیں،سود کو معیشت سے ختم کیا جائے،پنشنرز نے ملک کی بڑی خدمت کی ہے،اس مہنگائی میں بھی حکومت نے ان پر ترس نہیں کھایا، مہنگائی چار سو فیصد بڑھ گئی ہے تنخواہیں کیوں نہیں بڑھیں، چینی آٹا غریب کی پہنچ سے دور ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران سینیٹرز جاوید عباسی، مولانا عبدالغفور حیدری، سسی پلیجو اور کلثوم پروین نے کیا۔ بدھ کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ پنشنرز نے ملک کی بڑی خدمت کی ہے، اس مہنگائی میں بھی حکومت نے ان پر ترس نہیں کھایا، جب ہماری حکومت ختم ہوئی تو 30 ہزار ارب کا قرضہ تھا آج وہ قرضہ 42 ہزار ارب کا بنادیا گیا ہے، یہ کہا کرتے تھے ہم خودکشی کریں گے، گردشی قرضہ دو ہزار ارب کراس کر گیا ہے، ایف بی آر کے کیسز نیب میں کیوں نہیں جاتے ، اس ادارے میں دو سالوں میں کوئی کارکردگی ہمیں نظر نہیں آئی، اتنی مہنگائی پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی، دوائیوں کا ڈاکہ پڑا دوائیاں مہنگی کی گئیں، آٹا چینی کا بحران پیدا کیا گیا، جنہوں نے برآمد کا فیصلہ کیا سبسڈی دی ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی، یہ کہا کرتے تھے جب حکمران لوٹتے ہیں تب مہنگائی ہوتی ہے، آج کس نے لوٹا ہے جو مہنگائی کا طوفان کھڑا ہے، بلوچستان میں پسماندگی بہت زیادہ ہے ان کا شیئر جو بنتا تھا ان کا شیئر کاٹ دیا گیا ہے، جے یو آئی ف کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ یہ بجٹ نہیں ہے اس لئے اس کو نام نہاد کہا ہے، گروتھ ریٹ صفر سے بھی نیچے چلا گیا ہے، حکومت کی کارکردگی صفر رہی ہے، معیشت کو موجودہ حکمرانوں نے ریورس گیئر لگا دیا ہے، یہ تاریخی بجٹ ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت نے زراعت اور صنعت کو بیمار کر دیا ہے، تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے بجٹ کا مجموعی حجم پچھلے سال سے کم کیا گیا ہے، قادیانی ملک اور آئین کے غدار ہیں ان کو حساس کمیٹی میں شامل کرنا غلط تھا، دوسال میں بلوچستان میں کتنی یونیورسٹیاں کالجز سڑکیں بنائی ہیں، یہ قوم کی جان چھوڑیں اور آرام سے استعفی دے کر چلے جائیں، پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ چینی آٹا غریب کی پہنچ سے دور ہے یہ مزدور دشمن بجٹ ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بننے والا بجٹ ایسا ہی ہو گا، آئی ایم ایف کی انسٹرکشن پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کی گیا۔ مسلم لیگ ن کی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ معیشت کورونا سے ضرور متاثر ہوئی ہے، ہمارے علاقے میں تو کورونا کی ٹیسٹنگ کی کٹس ہی نہیں، لوگوں نے ماسک پہنے ہیں لیکن ہیلمٹ چھوڑ دیئے ہیں، سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ مہنگائی چار سو فیصد بڑھ گئی ہے تنخواہیں کیوں نہیں بڑھیں۔ معیشت ٹھیک کرنی ہے تو آئی ایم ایف سے ناطہ توڑنا ہو گا۔ ہمارے ملک کی تاریخ میں کبھی بھی ایسا بجٹ نہیںآیا جس میں شرح نمو منفی ہوئی ہو۔

ای پیپر-دی نیشن