مراد شاہ بات مانتے، بلاول کچھ اور کہہ دیتے ہیں، کبھی کسی نے سنا کمشن رپورٹ پر حکم امتناعی آیا ہوں: عمران
کراچی (وقائع نگارخصوصی+نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کریں گے تو گورننس سسٹم بہتر ہوگا۔ چوبیس سال سے کہہ رہا ہوں اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کریں۔ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرکے ہی کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اختیارات نچلی سطح پر پہنچائے جائیں گے تو عوام بہتر فیصلے کریں گے۔ حکومت کے فیصلوں سے متعلق عوام کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ لوکل گورنمنٹ سسٹم گڈ گورننس کی بنیاد ہے۔ مشرف دور میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے گئے۔ مشرف کے بعد آنے والی حکومتوں نے 2008ء میں اختیارات واپس لے لئے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد گورننس صوبوں کے پاس چلی گئی۔ خیبر پی کے حکومت میں ویلیج کونسل کو اختیارات دیئے گئے۔ یہ بہتر سسٹم لایا گیا۔ خیبر پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت نے اختیارات دیہی سطح پر منتقل کئے۔ نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی کی وجہ سے خیبر پی کے میں پی ٹی آئی کی دوبارہ حکومت بنی۔ پوری دنیا میں میئر کے انتخابات براہ راست ہوتے ہیں اور یہ کامیاب سسٹم ہے۔ ہم ملک میں بہتر لوکل گورنمنٹ سسٹم لا رہے ہیں۔ خیبر پی کے میں فنڈز براہ راست ویلیج کونسل کو جاتے ہیں۔ ہم پیسے براہ راست ویلیج کونسل کو منتقل کریں گے۔ این ایف سی ایوارڈ میں ایک خامی ہے۔ اختیارات اور وسائل ملنے تک کراچی کا مسئلہ نہیں ہو گا۔ ٹڈی دل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سپر ے کیلئے موجود تمام جہاز خراب تھے۔ ایک کو چلانے کی کوشش کی وہ کریش ہو گیا۔ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ ٹڈی دل کی وجہ سے 31 جنوری سے ایمرجنسی نافذ ہے۔ ٹیلی میٹرک سسٹم کو جان بوجھ کر سبوتاژ کیا گیا۔ اس کی انکوائری کر رہے ہیں۔ صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے ٹیلی میٹری نظام لائیں گے۔ ٹڈی سے متعلق ایران اور بھارت سے رابطے میں ہیں۔ این سی او سی کی میٹنگز میں تمام صوبے بیٹھ کر فیصلے کرتے ہیں۔ بدقسمتی ہے کہ کرونا پر سیاست کی جا رہی ہے۔ کوئی ملک ٹڈیوں سے تن تنہا نہیں نمٹ سکتا۔ ٹڈیاں ایران سے بھی آ رہی ہیں اور بھارت سے بھی۔ ہر فیصلے سے متعلق صوبوں کو آن بورڈ لیا جاتا ہے۔ پہلے دن سے کہہ رہا تھا لاک ڈاؤن سخت نہیں ہونا چاہئے۔ جب سندھ نے لاک ڈاؤن کیا تو مجھ سے مشاورت نہیں کی۔ سندھ نے لاک ڈاؤن کیا تو باقی صوبوں نے بھی کر دیا۔ ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ کچی آبادیوں میں لوگوں نے راشن والی گاڑیوں پر حملہ کیا۔ این سی او سی اجلاس میں مراد علی شاہ بات مانتے ہیں پھر بلاول بھٹو کوئی اور بیان دے دیتے ہیں۔ ایک گھنٹے بعد ٹی وی چینلز پر پیپلز پارٹی کے رہنما کچھ اوربیان دے دیتے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے تمام صوبوں میں یکساں سامان تقسیم کیا۔ کرونا کی وجہ سے امیر ممالک کا دیوالیہ نکل گیا۔ کراچی اور لاہور کا مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا جب تک میئر براہ راست منتخب ہو اور اختیارات ہوں۔ وفاقی حکومت نے خیبر پی کے، پنجاب‘ سندھ کسی صوبے میں کوئی فرق نہیں کیا۔ وفاق صوبوں سے بھر پور تعاون کر رہا ہے۔ ڈھائی کروڑ لوگ جو دیہاڑی پر ہیں اگر ملک بند کر دیں تو وہ بھوک سے مرنا شروع ہو جائیں گے۔ ہمارے لئے دوہرا مسئلہ ہے کرونا سے بھی لوگوں کو بچانا ہے اور بھوک سے بھی۔ ہم نے یہ نہیں سوچا کہ کس صوبے میں ہماری حکومت نہیں، احساس کیش کے ذریعے لوگوں کی مدد کی۔ پاکستان کی طرح کسی اور ملک نے کرونا کیخلاف حکمت عملی نہیں بنائی۔ جس طرح پاکستان کرونا کی صورتحال میں بیلنس کرکے نکلا کوئی ملک نہیں نکلا۔ جب تک عوام خود ذمہ داری نہیں لیں کوئی ملک کرونا کیخلاف کامیاب نہیں ہو سکتا۔ ملک بند نہیں کریں گے علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن ہوگا۔ وزیراعظم ریلیف فنڈ کا پیسہ بھی سب سے زیادہ سندھ کو دیا گیا۔ کوئی بھی ملک لاک ڈاؤن زیادہ دیر برداشت نہیں کر سکتا۔ اٹھارویں ترمیم سے کوئی اختلاف نہیں کر رہا۔ اٹھارویں ترمیم میں کچھ چیزوں پر نظرثانی ضروری ہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ اختیارات واپس لینا چاہتے ہیں۔ شوگر ملوں نے چار سال میں 29 ارب روپے کی سبسڈی لی۔ تمام شوگر ملوں نے 9 ارب روپے ٹیکس دیا۔ ملیں ٹیکس نہیں دیتیں، کاشتکاروں کو پیسے پورے نہیں دیتیں۔ شوگو انڈسٹری میں ریگولیٹریز کو انہوں نے کنٹرول کیا ہوا تھا۔ کبھی کسی نے سنا کہ کمیشن رپورٹ پر حکم امتناع آیا ہوا۔ ان میں سیاسی اختلاف ہوگا پیسے کے معاملے میں یہ سب اکٹھے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ چینی کی قیمت 70 ارب روپے پر لائیں چینی سستی ہو گئی۔ دیگر بڑے کارٹیل کے پیچھے بھی ہم جائیں گے۔ بلاول بار بار کہتے تھے لاک ڈاؤن ‘ لاک ڈاؤن‘ بلاول بیچارے تو بچے ہیں انہیں لاک ڈاؤن کا کیا پتا‘ کئی چیزیں انہوں نے غلط کر دیں۔ کئی چیزیں ایسی ہیں جن میں مرکزیت ضروری ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک صوبے میں دوا کا معیار اور قیمت ایک ہو اور دوسرے میں کچھ اور۔ وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے موقع پر اتحادی جماعتوں کے وفد نے ان سے ملاقات کی، وفد میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور تحریک انصاف سندھ کے رہنما بھی شامل تھے۔ ملاقات میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے سندھ میں ترقیاتی کاموں اور انتظامی اصلاحات پر تجاویز بھی پیش کیں۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اتحادیوں کا ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ اور غربت میں کمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں اقتدار میں رہنے والی قیادت نے عوامی خدمت نہیں کی اور صرف ذاتی مفاد کی خاطر اقتدار کا استعمال کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے لاڑکانہ میں سیف اللہ ابڑو نے ملاقات کی۔ وزیراعظم سے علی گوہر خان مہر نے بھی ملاقات کی۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ سندھ میں کرونا سے بیروزگار افراد کی تعداد دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔ سندھ پولیس چھابڑی والوں کو کام کرنے سے روک رہی ہے۔ گورنر سندھ کو چھابڑی والوں کے مسائل وزیراعلیٰ کے سامنے اٹھانے کا کہا ہے۔ عمران خان کی سندھ آمد کے موقع پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے صحافیوں کو بریفنگ دی کہ احساس ایمرجنسی کیش میں سندھ میں ساٹھ ارب روپے کی ترسیل ہو رہی ہے۔ احساس ایمرجنسی پروگرام میں سندھ کا 22 فیصد حصہ تھا۔ سب سے زیادہ امداد سندھ سے مانگی گئی ۔