عبوری ضمانت میں 29جون تک توسیع: حکومت نے کرونا کیخلاف جنگ میں ہتھیار ڈال دئے: شہباز شریف
لاہور ( وقائع نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ نیب انکوائری میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست پر شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 29 جون تک توسیع کر دی عدالت نے شہباز شریف کو ضمانتی مچلکوں پر بھی 29 جون کو دستخط کرنے کی ہدایت کر دی۔ لاہور ہائی کورٹ کی مس جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس طارق عباسی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی طرف سے امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش نیب کی طرف سے سید فیصل رضا بخاری نے تفصیلی رپورٹ اور جواب جمع کروا دیالاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شہباز شریف کی 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کر رکھی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزارشہباز شریف کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جا چکے ہیں مگر ان پر شہباز شریف کے دستخط ہونا باقی ہیں 11 مئی کو شہباز شریف نے ضمانتی مچلکوں پر دستخط کیلئے ہائیکورٹ پیش ہونا تھا مگر کرونا ٹیسٹ پازیٹو آنے پر پیش نہیں ہو سکے کرونا وائرس کے باعث شہباز شریف نے خود کو گھر میں آئسولیٹ کر رکھا ہیفاضل عدالت نے کہا کہ نیب کو کوئی اعتراض ہے کہ شہباز شریف کرونا کی وجہ سے پیش نہ ہوں؟ نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کرونا وائرس ہے نیب کو کوئی اعتراض نہیں فاضل عدالت نے کہا کہ ڈاکٹرز نے کیا شہباز شریف کو مشورہ دیا ہے وکیل شہباز شریف نے کہا کہ مسلسل 2 ٹیسٹ منفی آنے کے بعد مریض کو قرنطینہ سے نکالا جائے فاضل عدالت نے کہا کہ شہباز شریف عام آدمی نہیں ہیں تو کیوں ضمانتی مچلکے جمع نہیں کروائے گئے 2 منٹ ہائیکورٹ بھی رہ جاتے، گھر سے نکل آئے، اتنے لوگوں میں آ گئے تھے تو رک جاتے وکیل نے کہا کہ عدالت نے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کیلئے 7 دن کا وقت دیا تھا عدالتی کوئی نمائندہ مقرر کر دے تا کہ شہباز شریف کے ضمانتی مچلکوں پر دستخط ہو سکیں شہباز شریف خصوصی نمائندے کے جانے ہر اخراجات ادا کرنے کو تیار ہیں فاضل عدالت نے کہا کہ کرونا وائرس ہے اور شہباز شریف کے پیسے تو کسی کو ٹھیک نہیں کر سکتے عدالت وکیل نے کہا کہ جو مناسب سمجھے وہ حکم جاری کر دے درخواست گذار کی جانب سے بتایا گیا کہ1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا سماج کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے ۔ نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا 2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو تو تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا نیب انکوائری دستاویزی نوعیت کی ہے استدعا ہے کہ ضمانتی مچلکوں پر شہباز شریف کے دستخط ان کے گھر سے کروانے کیلئے ہائیکورٹ کے افسر کو مقرر کیا جائے کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے باعث میاں شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست میں حاضری سے استثنی دیا جائے۔ادھر شہبازشریف نے بجٹ میں غریبوں کے لئے کوئی ریلیف نہ ہونے اور سبسڈیزکٹوتی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ اعدادوشمار ظاہرکرتے ہیں کہ حکومت نے کرونا کے خلاف جنگ میں ہتھیار ڈال دئیے ہیںاورلاک ڈائون نہ کرنے کی کنفیوزپالیسی سے غیرموثر لاک ڈاون تک حکومت وبا کے پھیلاو کوروکنے میں ناکام رہی ہے ۔بجٹ میں حکومت نے کرونا سے لڑتے غریبوں کے لئے کوئی پیسہ نہیں رکھا ۔کرونا سے لڑتے دیہاڑی دار طبقے کے لئے بجٹ میں ایک روپیہ نہیں رکھا گیا ۔مزدوروں کی مدد کی مد میں75 ارب کے بجٹ میں کمی کردی ہے۔ بجلی صارفین کی مدد کے لئے 10 ارب روپے کی رقم بھی بجٹ میں صفر کردی گئی ہے ۔ یوٹیلیٹی سٹورز کے لئے سبسڈی 10 ارب سے کم کرکے آئندہ سال کے لئے صفر کردی گئی ہے۔ این۔ڈی۔ایم۔اے کے لئے وسائل 25 ارب سے کم کرکے پانچ ارب کردئیے گئے ہیں ۔ بڑی کمپنیوں کے لئے اربوں روپے حکومت کے پاس تھے لیکن غریبوں کو دینے کے لئے کچھ نہیں۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ حکومت ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 29ارب پر لے آئی۔ ن لیگ نے ایم ای سی کا بجٹ 13ارب سے بڑھا کر 47ارب کیا تھا۔ بجٹ کم ہونے سے سرکاری جامعات مالی دبائو کا شکار ہوں گی۔ فیسوں میں اضافہ سے غریب طالبعلموں کیلئے اعلیٰ تعلیم خواب بن جائے گی۔