• news

برسلز کی پولیس بھی نسل پرست افریقی نژاد خاتون رکن یورپی پارلیمنٹ کو دھکے‘ دیوار سے لگایا

برسلز (نیٹ نیوز) یورپین دارالحکومت برسلز کی پولیس کے خلاف نسل پرستی کی ایک اور شکایت سامنے آگئی۔ اس مرتبہ یہ شکایت ایک افریقی نژاد جرمن ممبر یورپی پارلیمنٹ نے کی جنہوں نے اپنے ساتھ گزرے واقعہ کی تفصیلات یورپین پارلیمنٹ میں بیان کیں۔ 71 سالہ ڈاکٹر پیریٹ ہرزبرجر فوفانا نے بتایا کہ وہ ٹرین سے سفر کرتے ڈھائی بجے کے قریب برسلز کے نارڈ سٹیشن پہنچیں۔ جب وہ سٹیشن سے باہر نکلیں تو انہوں نے 9 پولیس والوں کو 2 سیاہ فام نوجوانوں کو گھیرے ہوئے دیکھا۔ جس پر انہوں نے اپنا موبائل نکالا اور اس منظر کی تصویر کشی کر لی۔ جس پر ان میں سے 4 پولیس والے ان کی طرف آئے اور انہیں دھکیل کر دیوار سے لگادیا۔ مطالبے پر میں نے پارلیمنٹ کے بیج سمیت اپنے کاغذات ان کے حوالے کردئیے۔ لیکن نہ جانے ایم ای پی کے مطابق میرے بار بار متوجہ کرنے اور پارلیمانی بیج دکھانے کے باوجود وہ پولیس والے اس بات پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں تھے کہ میں ممبر پارلیمنٹ ہوں۔ برسلز کی پولیس کے خلاف باقاعدہ شکایت درج کروا دی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ میں ان کی اس واقعے کے حوالے سے تقریر کے بعد ہال میں موجودارکان پارلیمنٹ نے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔ جس پر مادام فوفانا آبدیدہ ہوگئیں۔ دوسری جانب یورپین پارلیمنٹ کے صدر ڈیوڈ ساسولی نے بھی مادام فوفانا کی تقریر کے بعد انہیں دعوت دی کہ وہ ان کے دفتر میں آکر اس واقعے کے بارے میں آگاہی دیں تاکہ پارلیمنٹ کی طرف سے بیلجئین اتھارٹیز سے باقاعدہ طور پر جواب طلبی کی جا سکے۔

ای پیپر-دی نیشن