وزیراعظم کا 18ویں ترمیم کو ڈکٹیٹر کے ختیارات قرار دینا افسوسناک: بلاول
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو کے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطے کئے۔ بلاول نے کہا کہ غلط حکومتی فیصلوں کی وجہ سے ملک میں کرونا پھیلا۔ حیرت ہے ہلاکتوں کے باوجود وزیراعظم لاک ڈاؤن نہیں کرنا چاہئے۔ وزیراعظم ڈبلیو ایچ او کی وارننگ کو بھی ہوا میں اڑا دیا۔ وزیراعظم لاک ڈاؤن سے متعلق ڈبلیو ایچ او یا ڈاکٹروں کی رائے سن لیں۔ بجٹ میں صحت اور زراعت کے شعبوں کو نظرانداز کیا گیا۔ وزیراعظم کے بیان سے لگتا ہے انہیں این ایف سی ایوارڈ کا پتہ نہیں۔ وزیراعظم کو این ایف سی ایوارڈ کا پتہ نہیں تو ملک کیسے چلے گا۔ اٹھارویں ترمیم کیخلاف وزیراعظم کے بیانات پر تحفظات ہیں۔ ٹڈی دل حملوں سے تباہی ہوئی تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے رابطہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے متوازن بجٹ پیش کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ کو سراہا۔ بلاول نے کہا کہ کرونا ٹڈی دل سے بچاؤ اور غربت کے خاتمے کیلئے سندھ بجٹ عوام کی ضروریات کے مطابق ہے سندھ بجٹ میں صحت‘ تعلیم اور زراعت کیلئے زیادہ فنڈز دیکر منشور کے مطابق عمل کیا۔ پی ٹی آئی حکومتوں نے سرکاری ملازمین کو ناقابل برداشت مہنگائی کے حوالے کیا۔ سندھ حکومت نے تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ صحت کے فنڈز بڑھائے، پی ٹی آئی میں نہ اہلیت ہے اور نہ ذہنیت کہ وہ عوام کی فلاح کا سوچ بھی سکے۔ پی ٹی آئی حکومت اب بھی پیپلز پارٹی سے پیچھے ہے۔ سندھ حکومت نے غربت میں کمی پروگرام کیلئے بھی فنڈ رکھے ہیں۔ بلاول بھٹو نے نیئر بخاری‘ فرحت اللہ بابر‘ شیری رحمان‘ راجہ پروریز ارشد‘ رضا ربانی‘ نوید قمر‘ مولا بخش چانڈیو‘ نفیسہ شاہ کو ٹیلی فون کئے۔ بلاول نے کہا کہ عوام دشمن بجٹ اور سیاسی صورتحال پر جلد اے پی سی بلائیں گے۔ ایک وزیراعلیٰ کے آئینی اختیارات کو ڈکٹیٹر کے اختیارات کے برابر قرار دینا افسوسناک ہے۔ ٹڈی دل کی وجہ سے اگر ملک میں قحط پڑا تو اس تباہی پر ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔ بلاول نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو حکومتی نااہلیوں کو سامنے لانے کے حوالے سے مؤثر کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔ بلاول نے کہا کہ پارٹی رہنما پارلیمان اور عوام کے درمیان جاکر حکومتی نااہلی سے متعلق آگاہی دیں۔