کرونا، 2ماہ متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہے: وزیراعظم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے پٹرول کے مصنوعی بحران میں ملوث کمپنیوں (ذمہ داروں) کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ پٹرول بحران پر وزیراعظم کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 9 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے جان بوجھ کر پیٹرول بحران پیدا کیا۔ سٹوریج میں پٹرول ہونے کے باوجود یکم جون سے پٹرول کی سپلائی محدود کی گئی۔ تحقیقاتی رپورٹ پر وزیراعظم عمران خان نے پٹرول کے مصنوعی بحران میں ملوث افراد اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم نے بحران میں ملوث کمپنیوں کے لائسنس معطل اور منسوخ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ ذخیرہ شدہ پٹرول مارکیٹ میں سپلائی کیا جائے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی وزیراعظم کے ساتھ تھے۔ وفاقی وزرائ‘ وزیراعظم آزاد کشمیر‘ تمام وزراء اعلیٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ وزیراعظم کو وفاقی وزیر اسد عمر اور میجر جنرل آصف محمود گورایہ نے بریفنگ دی اور کرونا کے پھیلاؤ‘ ہسپتالوں پر دبائو، اموات اور آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں بتایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرونا کنٹرول کرنے کیلئے ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ہسپتالوں میں ادویات اور آکسیجن بیڈز فراہم کئے جائیں۔ قوم متحد ہوکر کرونا چیلنج کا مقابلہ کرے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام کوششیں کرونا کا پھیلاؤ روکنے پر مرکوز رکھی جائیں۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس کو ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ اور بتایا گیا کہ گزشتہ چار روز سے کرونا کے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر اور وزراء اعلیٰ نے کرونا سے نمٹنے کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام پاکستانی بزرگوں‘ بالخصوص عارضہ قلب‘ ذیابیطس کے مریضوں کا خیال رکھیں۔ وزیراعظم نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے کردار کی تعریف کرتے کہا پاکستان نے کرونا کا مقابلہ متوازن حکمت عملی سے کیا۔ آئندہ دو ماہ ہمیں متحد اور بھرپور طریقے سے کرونا وباء کا مقابلہ کرنا ہے۔ عمران خان نے ہیلتھ ورکرز کی قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے کہا کہ پوری قوم بھی عملے کی خدمت کی معترف ہے۔ میڈیا نے اب تک ذمے داری کا مظاہرہ کیا۔ سنسی پھیلانے کے کسی بھی رحجان کا میڈیا خود تدارک کرے۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے تعلیمی نظام میں طبقاتی تفریق (Education Apartheid)کو ختم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کو مرتب کرنے اور اس کے نفاذ کی کوششیں مزید تیز کی جائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے خصوصاً مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو جدید علوم کی تعلیم سے آراستہ کرنے اور انکو ہنرمند بنانے کے حوالے سے مدارس کے ساتھ طے شدہ لائحہ عمل پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی کوششیں تیز کی جائیں۔ کرونا کی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم نے وفاقی وزیر تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ تمام صوبائی وزرائے تعلیم کی مشاورت سے تعلیمی و تدریسی عمل کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ موجودہ حالات میں تعلیمی اداروں کی مالی مشکلات اور والدین کے فیسوں کے حوالے سے تحفظات کو دور کرنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی وضع کی جائے۔ وزیر اعظم عمران خان نے یہ ہدایات نظام تعلیم میں اصلاحات میں پیش رفت اور کرونا صورتحال کے تناظر میں تعلیم کے حوالے سے حکومتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں جاری کیں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود، وزیرِ اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، صوبائی وزیر پنجاب برائے ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں، چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن طارق بنوری اور سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پہلی جماعت سے پانچویں جماعت تک کا متفقہ نصاب تشکیل دے دیا گیا ہے جس کا اپریل 2021میں نفاذ کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ چھٹی سے آٹھویں جماعت کا نصاب مرتب کرنے کے لئے متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جا رہی ہے۔ ٹیلی سکولنگ وغیرہ پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق ستر سے اسی لاکھ طلبا اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ای-تعلیم پورٹل کا اجراء بھی کیا جا رہا ہے۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں طلباء کی تعلیم کے لئے ریڈیو پاکستان کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ فاصلاتی تعلیم اور خصوصاً موجودہ حالات میں مختلف ذرائع سے تدریسی عمل تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں تمام موجود ذرائع و وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ یونیورسٹیوں کے ذیلی کیمپسز میں زیر تعلیم طلباء کی تعلیم میں کوئی حرج اور خلل نہ پڑے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید علوم سے آراستہ کرکے موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت اور ہماری اولین ترجیح ہے۔ کرونا کی صورتحال کی وجہ سے تعلیم کے شعبے کو غیر معمولی چیلنجز درپیش ہیں تاہم اس کے باوجود ہر ممکنہ کوشش کی جائے کہ تدریسی عمل کسی صورت متاثر نہ ہو۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ تعلیم کے شعبے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے آؤٹ آف باکس سلوشن تجویز کیے جائیں۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے بھی این ڈی ایم اے کی معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔