ڈریپ کے سابق سی ای او کی سلیکشن میں ملوث افسروں کیخلاف انکوائری شروع
اسلام آباد(قاضی بلال؍خصوصی نمائندہ)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ)کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر شیخ اختر کی سلیکشن کرنے میں ملوث افسران کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے ۔ انکوائری نمبر125(2019ایف آئی اے نے شروع کر دی ہے ۔اس حوالے سے انکوائری آفیسر دانش نے اے کیو جاوید اور ڈائریکٹر ایڈمن عبید اللہ کو سوالات کئے ہیں ۔ ایف آئی اے ان سے تحریری جوابات مانگے ہیں۔ اے کیو جاوید نے اپنے جواب میں کہا کہ سلیکشن بورڈ کی میٹنگ کے وقت وہ کراچی میںتھے ۔ عبید اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے صرف شیخ اختر کے بیس سال کے تجربہ کو دیکھا ہے ۔ ان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری کو انہوںنے چیک نہیں کیا تھا ۔ سلیم خان ڈائریکٹر جنرل ڈرگز کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز ایف آئی اے میں پیش نہ ہو سکے ان کی بیوی کرونا کا شکار تھیں ۔ سلیم خان نے اختلافی نوٹ لکھا کہ ان کی ڈگری کی تصدیق کی جائے مگر ان کی اس بات کو نظر انداز کر دیا گیا تھا ۔شیخ اختر کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ شیخ اختر کے خلاف جعلی پی ایچ ڈی ڈگری کی ایف آئی آر درج کی جائے گی ۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق لاہور کے ادویات ساز کمپنیاں شیخ اختر کو سیاسی اور مالی طورپر سپورٹ کر رہی ہیںکیونکہ یہ لوگ ایفی ڈرین کیس میں میں ملوث رہے ہیں ۔شیخ اختر پر الزام ہے کہ پی ایچ ڈی کی جعلی ڈگری ہونے کے باوجود وہ اتنے حساس اور اہم ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بننے میں کامیاب ہو گئے تھے ۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ اختر کی جعلی ڈگری ثابت ہونے پر انہیں سی ای او کے عہدے سے ہٹا دیا تھا ۔ اس وقت ڈریپ میں کئی افسران پی ایچ ڈی موجود ہیں مگر ان کی جگہ پر عاصم رئوف کو عارضی بنیادوں پر چارج دیا ہے جو دو سال سے اس عہدے پر بیٹھے ہیںاوران کے پاس اس وقت بھی چار عہدے ہیں ان کے خلاف بھی گریڈ اٹھارہ سے انیس میں غلط طریقے ترقی حاصل کرنے سے متعلق انکوائری وزارت قومی صحت میں چل رہی ہے اورجوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر سعید اللہ نیازی اسکی انکوائری کر رہے ہیں۔