کرونا : اموات 3600سے زائد ریمڈ سیویر انجیکشن قیمت 10600روپے مقرر، پنجاب بغیر اجازت پلازمہ منتقلی پر پابندی
لاہور ، اسلام آباد ، گوجرانوالہ (خصوصی نمائندہ + نیوز رپورٹر + نامہ نگار+ وقائع نگار) ملک بھرمیں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد دن بدن اضافہ جاری ہے۔ مجموعی متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 83 ہزار 300 ہوگئی جبکہ اموات 3 ہزار 628 تک پہنچ گئیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ روز سہہ پہر تک وائرس کے 2 ہزار 960 نئے کیسز اور 47 اموات کا اضافہ ہوا۔ صوبہ سندھ میں وائرس کے کیسز کی تعداد میں 1464 نئے مریضوں کا اضافہ ہوا جبکہ 14 اموات بھی رپورٹ کی گئیں۔ مریض کی تعداد71 ہزار 92 تک جا پہنچی۔ اموات کی مجموعی تعداد 1103 ہوگئی۔ پنجاب میں کرونا وائرس کے کیسز میں 1204 جبکہ اموات میں 28 کا اضافہ ہوا۔ ایک ہزار 204 نئے مریضوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔ تعداد66 ہزار943 ہوگئی۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں مزید 28 اموات بھی ہوئیں، تعداد 1407 سے بڑھ کر 1435 تک پہنچ گئی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی کرونا وائرس کے مزید 250 کیسز اور 3 اموات سامنے آگئیں۔ نئے کیسز کے بعد مجموعی تعداد 10 ہزار 662 سے بڑھ کر 10 ہزار 912 ہوگئی۔ اموات 98 سے بڑھ کر101 تک جا پہنچیں۔ گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے10 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ ایک موت کی تصدیق ہوئی۔ گلگت بلتستان میں 10 نئے کیسز کے بعد مجموعی متاثرین 1278 سے بڑھ کر 1288 ہوگئے۔ وہاں ایک موت کی بھی تصدیق تعداد 21 سے بڑھ کر 22 ہوگئی۔ آزاد کشمیر میں مزید 32 نئے کیسز کی تصدیق ہوگئی۔ متاثرین بڑھ کر845 ہوگئے۔ اموات 9 سے بڑھ کر 20 ہوگئی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 3 ہزار 566 افراد شفایاب ہوگئے۔ ایک روز میں اتنی زیادہ تعداد میں لوگوں کا شفایاب ہونے سے اب تک ملک میں مجموعی طور پر صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 71 ہزار 458 ہوگئی۔ ملک بھر میں کرونا کی وجہ سے اب تک آزاد کشمیر اور دیگر صوبوں میں اموات کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پنجاب میں سب سے اموات ہو چکی ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عیدالاضحی پر کرونا سے متعلق ایس او پیز کا اعلان 30 جون تک کر دیا جائے گا،کرونا کے کیسز اور اموات ہمارے خدشات کی نسبت کم ہیں، پاکستان میں کرونا کے باعث 2.5 فیصد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے جب کہ ملک میں کرونا سے مکمل ریکوری ریٹ 40 فیصد ہے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کرونا سے متاثر ہیلتھ ورکرز کی شرح 3 فیصد ہے جب کہ کرونا وائرس کے باعث 43 ہیلتھ ورکرز وفات پا چکے ہیں۔ عید کے بعد کرونا وائرس کی ایک لہر آئی تھی۔ 1300سے زائد ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کر کی صوبوں کو بتا دیا گیا ہے۔ سب سے کم صحت کا بجٹ بلوچستان نے استعمال کیا، نجی ہسپتالوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ فروری کے ریٹ چارج کریں۔ ظفر مرزا کا کرونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ریمڈیسویر اور ڈیکسا میتھا سون ادویات بنانیکی منظوری دی ہے، افسوس ہے کہ ڈیکسا میتھا سون کو مارکیٹ سے غائب کر دیا گیا ہے۔ دونوں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، مارکیٹ میں ریمڈیسویر انجیکشن کی دستیابی یقینی بنانی کے لیے 3 امپورٹرز کو درآمدکی اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈیکسامیتھا سون انجیکشن بنگلادیش سے درآمد کیے جا رہے ہیں، 12 لوکل مینوفیکچررز کو ریمڈیسویر انجیکشن بنانے کی اجازت دی گئی ہے جب کہ امید ہے 6 سے8 ہفتے میں مقامی سطح پر انجیکشن کی تیاری شروع ہو جائے گی۔ ظفر مرزا نے بتایا کہ انجیکشن کی کم از کم قیمت 10 ہزار 600 روپے مقرر کی ہے، انجیکشن کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کر دی ہے جب کہ یہ ادویات وینٹی لیٹر پر مریضوں اور آکسیجن لگنے والے مریضوں کو دی جائیں گی اور جو مریض ان ادویات کی قوت خرید نہیں رکھتے، این ڈی ایم اے ان کو مفت فراہم کرے گا۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ پلازمہ تھراپی سے کورونا کا مریض ٹھیک ہو جائے گا، افسوس ہمارے ہاں لاکھوں روپے میں پلازمہ فروحت کیا گیا، کسی کو پلازمہ جیسے چکر میں نہیں آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر شمسی کو پلازمہ کی صرف کلینک تھراپی کے طور پر اجازت دی گئی ہے۔ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے کرونا ایکسپرٹس ایڈوائزری گروپ کی منظوری کے بغیر کووڈ 19 کے مریضوں کے لئے پلازمہ ٹرانسفیوژن پر پابندی عائد کر دی ہے۔ مراسلہ کے مطابق کووڈ 19 کے مریضوں کے لئے پلازما ٹرانسفیوزن کے کلینکیل ٹرائلز جاری ہیں جس کے نتائج ابھی آنا باقی ہے۔ کچھ سرکاری و نجی ہسپتال‘ جو کہ ٹرائل کے لئے منظور شدہ نہیں ہیں‘ وہاں پر ضوابط کو بالائے رکھتے ہوئے پلازما لگایا جا رہا ہے جو کہ ضابطہ کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اس کے خلاف کمیشن کے ایکٹ 2010 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ اب تک معمولی علامات کے ساتھ کرونا کے 182 مریض انتقال کر چکے ہیں۔ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ کرونا میں مبتلا دیگر بیماریوں کی علامات کے ساتھ سپتالوں اور گھروں میں ہونے والی اموات کے اعدادو شمار محکمہ صحت جمع کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا میں بد قسمتی سے لوگ ہسپتال آنے سے گھبرارہے ہیں اور درست معلومات بھی فراہم نہیں کرتے۔ عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ گھروں میں جو ہلاکتیں ہورہی ہیں ان میں زیادہ تر لوگ ہارٹ اٹیک اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک معمولی علامات کے ساتھ کرونا کے 182 مریض انتقال کر چکے ہیں لہٰذا کرونا کے مریض اپنی آکسیجن کو چیک کرتے رہیں۔ پنجاب حکومت نے کرونا کیسز پھیلنے کے سبب اسمارٹ لاک ڈاؤن سخت کر کے مزید 8 علاقوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں گلبرگ، ڈی ایچ اے، گلشن راوی، فیصل ٹاؤن ،گارڈن ٹاؤن اور اندرون شہر شامل ہیں۔ 8 مزید علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن کرنے کا باقاعدہ فیصلہ کر لیا گیا ہے، ان میں 3 ہزار 613 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ کمشنر آفس ذرائع نے مزید بتایا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے دفعہ 144 کو نافذ کر دیا گیا ہے۔ پوش علاقوں کو بند کرنے کا باقاعدہ فیصلہ کیبنٹ کمیٹی سے مشروط ہو گا، ڈی ایچ اے میں 1403 مریض رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد 22 ہزار 405 گھر، 44 ہزار 810 خاندان ، 2 لاکھ 16 ہزار آبادی کو لاک ڈاؤن کیاجائے گا۔گلبرگ ون، ٹو اور تھری کیتمام بلاکس میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا، پورے علاقے سے کورونا کے 736 کنفرم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں 659 کنفرم کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے، فیصل ٹاؤن میں 188 کنفرم کیسز، گارڈن ٹاؤن سے 238، گلشن راوی میں 212، والڈ سٹی میں 170 مریض کنفرم ہوئے ہیں۔اندرون شہر کی اکبر منڈی اور شاہ عالم مارکیٹ کھلی رہے گی، جوہر ٹاؤن کے علاقوں میں ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن ہونے والے علاقوں میں شاپنگ مالز اور مارکیٹس بند رہیں گی۔دوسری جانب لاہور میں کچھ روز قبل سیل کئے گئے کئی علاقوں کو چھ دن بعد ہی کھول دیا گیا، صوبائی دارالحکومت میں 61 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا، انتظامیہ نے کورونا وائرس کے مریض نہ ہونے پر متعدد علاقوں کو کھولنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ 6 روز قبل انار کلی دھوبی گھاٹ کی گلی نمبر 10 کو بھی بند کیا گیا تھا تاہم گلی میں کوئی مریض نہ ہونے پر انتظامیہ نے اسے کھول دیا۔ 2 روز قبل اسلام پورہ کے علاقے یوسف روڈ کو بھی کرونا مریض نہ ہونے پر کھول دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کے مطابق جی نائن سیکٹر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن سے نئے کیسز میں تقریباً 50 سے 60 فیصد کمی آئی ہے۔ حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ اگر اسمارٹ لاک ڈاؤن نہ کیا جاتا تو کیسز کی تعداد روزانہ 45 سے 50 تک جا سکتی تھی لہذا اسمارٹ لاک ڈاؤن جاری رہا تو نئے کیسز میں 90 فیصد تک کمی آ جائے گی۔ کراچی میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے بعد شہر کے 6 میں سے 4 اضلاع میں کیسز کم ہونے کے بجائے بڑھ گئے ہیں جبکہ 2 اضلاع میں کیسز میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال ایمرجنسی آئیسولیشن وارڈ میں ایک عورت رمضان بی بی جاں بحق‘ چک 89 سکس آر کے محمد علی کی بیوی کو آج ایمرجنسی وارڈ لایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئی۔تحصیل ہسپتال نوشہرہ میں کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والا محکمہ صحت خوشاب میڈیکل آفیسر ڈاکٹرسکندر صالح انتقال کر گیا۔ ڈاکٹرسکندر صالح ڈی جی خان کے رہائشی تھے اور ضلع خوشاب تحصیل ہسپتال نوشہرہ میں تین ماہ سے تعینات تھے چند دن پہلے کرونا وائرس کا شکار ہو گئے اور پھر ڈی ایچ کیو جوہرآباد رہیں اسکے بعد سرگودھا ریفر کر دیا جہاں انکے کرونا کے دوٹیسٹ نیگیٹو بھی آ گئے تھے لیکن گزشتہ روز وہ جان کی بازی ہار گئے۔ بورے والا حبیب کالونی کا رہائشی معمر شخص کرونا وائرس کا شکار ہو کر دم توڑ گیا۔ 59 سالہ نور حسن بلڈ پریشر ‘ شوگر اور دل کے امراض میں مبتلا تھا۔گوجرانوالہ ڈویژن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 9افراد جاںبحق جبکہ مجموعی طور پر75افراد میں کرونا کی تشخیص۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑھتے کرونا کیسز کے پیش نظر مزید 4سب سیکٹرزکو سیل کرنیکا فیصلہ کر لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کی ہدایات پر کرونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں سیکٹرجی سکس2، جی سکس ون، جی ٹین فور اور جی سیون ٹو کو سیل کیا جا رہا ہے۔غوری ٹان کے بھی کچھ علاقے سیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کے سوشل میڈیا پر جاری بیان کے مطابق ان علاقوں میں چند روز کے دوران 40کیسز اور 25اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا ہے کہ 36گھنٹوں میں ان تمام علاقوں کوسیل کر دیا جائیگا۔