جس شاخ پر بیٹھتے ہیں اسے کاٹا نہیں جاتا، فواد: وزیراعظم نے وزرا کے بیانات کا نوٹس لے لیا
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے بعض وزراء کے اپنے ساتھی وزراء کے بارے میں بیانات کا سخت نوٹس لیا اور وفاقی کابینہ کے تمام ارکان کو متنازعہ بیانات جاری کرنے سے روک دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ آئندہ متنازعہ بیان بازی نہ کی جائے۔ جبکہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے انٹرویو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان سے منسوب بیان سیاق وسباق سے ہٹ کر چلایا گیا۔ میں نے ماضی میں ہونے والی صورتحال پر بات کی۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے فواد چودھری کے انٹرویو کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھا دیا۔ دیگر وزراء نے بھی اس معاملہ پر بات کی۔ وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو گفتگو میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کی ہدایت کی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بعض وزراء اور مشیروں کی کارکردگی پر بھی گرما گرم بحث ہوئی۔ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے اسد عمر، عبدالرزاق داؤد اور ندیم بابر کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ کابینہ کے اندر سے لوگ سازشیں کر رہے ہیں۔ یہاں گیم ہو رہی ہے، ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ فیصل واوڈا نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں کچھ کہا جاتا ہے اور باہر کچھ اور کہتے ہیں۔ کچھ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ہم وزیراعظم بن چکے ہیں۔ وزیراعظم نے فیصل واوڈا کو جذباتی دیکھ کر کہا کہ ’’فیصل ریلیکس رہو‘‘ ہم پی ٹی آئی کا نظریہ دبنے نہیں دے سکتے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ کابینہ میں کچھ بتایا جاتا ہے، کاغذوں میں فیصلے کچھ اور طرح کے ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے سامنے سیدھی بات بتائی جائے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی لڑائی سے پارٹی کمزور ہوئی، دونوں میں سیاسی بات نہ بننے سے سیاسی قیادت آؤٹ ہوگئی، سیاسی لوگوں کی جگہ بیوروکریٹس نے لے لی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسد عمر کو جہانگیر ترین نے وزارت خزانہ سے فارغ کرایا، اسد عمر دوبارہ آئے تو جہانگیر ترین کو فارغ کرا دیا۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین میں ملاقاتیں ہوئیں لیکن بات بنی نہیں، ہر پارٹی میں گروپنگ ہوتی ہے لیکن جس شاخ پر بیٹھتے ہیں اسے کاٹا نہیں جاتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں کی لیڈر شپ کمزور لوگوں کو دی جو ہر بات پر ڈکٹیشن لیتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اس بات تصدیق کی ہے کہ فواد چودھری کے انٹرویو پر کابینہ میں بات ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی میں اتحاد ہونا ضروری ہے، ایسی کوئی بات باہر نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ زرتاج گل منتخب ہو کر آئیں، زبان پھسل گئی، غلطی ہو جاتی ہے، ہمیں درگزر کرنا چاہیے۔