آزادانہ نقل و حرکت کیلئے ڈاکٹر قدیر کی درخواست، سپریم کورٹ کی اٹارنی جنرل کو مثبت حل کیلئے ہدایت
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ڈاکٹر قدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت کیلئے دائر درخواست میں اٹارنی جنرل پاکستان کو معاملے کا مثبت حل نکالنے کی ہدایت کردی۔ میڈیا بھی اس کیس کی رپورٹنگ ذمہ داری کے ساتھ کرے۔ اٹارنی جنرل نے کہا میری تجویز ہے کہ دونوں فریقین کا موقف ان چیمبر سن لیں۔ جسٹس یحی خان آفریدی نے کہا چیمبر میں ان کیمرا کارروائی مناسب نہیں ہوگی بہتر یہ ہوگا کہ حکومت ڈاکٹر قدیر خان کیساتھ بیٹھ جائے۔ جسٹس مشیر عالم نے کہاڈ اکٹر صاحب کچھ رعایت چاہتے ہونگے، حکومت ان سے بات کرلے۔ جسٹس یحی خان آفریدی نے کہا حکومت کی کچھ حدود ہیں، ڈاکٹر صاحب کو ان کو دیکھنا چاہئے، ڈاکٹر صاحب کو جو سہولیات چاہئے وہ حکومت کو بتا دیں۔ ڈاکٹر قدیر خان کے وکیل نے کہا ڈاکٹرصاحب کہتے ہیں کہ ان کو رشتہ داروں اور عزیز و اقارب سے ملنے نہیں دیا جاتا۔ میں اس معاملے میں اپنا مثبت کردار ادا کروں گا۔ جسٹس یحی خان آفریدی نے کہا ڈاکٹر صاحب ذی شعور آدمی ہیں۔ حکومت بات کریگی تو مسئلہ حل ہوجائیگا۔ اٹارنی جنرل نے کہا ڈاکٹر قدیر خان قومی ہیرو ہیں ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ جس کے بعد وکلا کی ڈاکٹر قدیر سے ملاقات کروانے کی اٹارنی جنرل کو ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت تین ہفتے تک ملتوی کردی۔