کراچی طیارہ حادثہ کی تحقیقات رکوانے‘ جوڈیشل کمشن بنانے کی درخواست سماعت کیلئے منظور
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ میں کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات رکوانے اور جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں فاضل عدالت نے درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی۔ ڈائریکٹر سول ایوی ایشن، ڈائریکٹر ایئر ٹریفک کنٹرول سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ارسلان رضا نقوی سمیت دیگر وکلاء کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں سیکرٹری ہوابازی، ڈائریکٹر سول ایوی ایشن، ڈائریکٹر ایئر ٹریفک کنٹرول پی آئی اے، ایئر بلیو، شاہین ایئر لائنز، ایاٹا، پالپا، ایئر کرافٹ انویسٹی گیشن بورڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین میں تمام شہریوں کے بنیادی حقوق اور زندگی کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 50برسوں میں طیاروں کے 20حادثات میں 1 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ کراچی میں 22 مئی کو طیارہ حادثے میں بھی 97 شہری شہید ہوئے۔ پاکستان میں طیارہ حادثات ایئر لائنز کمپنیوں اور سول ایوی ایشن کی نااہلی کو ثابت کرتے ہیں۔ کرونا وائرس کے باعث پی آئی اے، شاہین ایئر لائنز اور ایئر بلیو کرایوں کی مد میں بھاری رقوم وصول کر رہی ہیں سول ایوی ایشن کاک پٹ عملے کی مناسب تربیت کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ سول ایوی ایشن طیاروں کے پرواز بھرنے سے قبل ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے میں بھی ناکام ہو چکی ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی طیاروں کی وقتا فوقتا دیکھ بھال کرنے کے ایس او پیز پر بھی عملد درآمد نہیں کررہی۔ کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات کرنے والا بورڈ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے زیر اثر ہے ایسے میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ پائلٹس نے بھی اسی خدشے کا اظہار کیا ہے کہ تمام ملبہ کراچی طیارہ حادثے کے پائلٹ پر ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔ استدعاہے کہ کراچی طیارہ حادثے کی جلد اورغیر جانبدار تحقیقات کروانے کیلئے جوڈیشل کمشن بنانے کا حکم دیا جائے۔ رپورٹ کے بعد ذمہ داروں کے خلاف فوجداری مقدمات چلانے اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دینے کا حکم بھی دیا جائے۔ وفاقی حکومت کو سول ایوی ایشن کا مستقل ڈائریکٹر بھی تعینات کرنے کا حکم دیا جائے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کیخلاف ایئر پورٹس کے ارد گرد زمین پر قبضے اور بلندو بالا عمارات تعمیر کروانے پر بھی کارروائی کی جائے۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک کراچی طیارہ حادثہ کی تحقیقات کرنے والے بورڈ کو کام کرنے سے روکا جائے۔