• news

آر ایس ایس کی تنظیم راشٹریہ سنگھ سنگت سکھوں کو ہندوئوں کا فرقہ قرار دینے میں مصروف

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) بی جے پی اور آر ایس ایس کی جانب سے سکھوں کو ہندوئوں میں ضم کرنے کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ اس مقصد کیلئے مختلف سطح پر بیک وقت کئی شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔ 1986 میں آر ایس ایس نے ’’ راشٹریہ سکھ سنگت‘‘ کے نام سے جس تنظیم کی بنیاد رکھی تھی اسے انتہائی منظم اور مربوط طریقے سے پورے بھارت کے سکھوں میں پروان چڑھایا جا رہا ہے ۔ یہ تنظیم ان تعلیمات کے فروغ کی بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ سکھ ازم ہندوئوں کا ہی ایک فرقہ ہے اور سکھوں کے مذہب میں بنیادی تعلیمات دراصل ہندتوا پر مشتمل ہیں۔ 1986 میں راشٹریہ سکھ سنگت کے قیام کے بعد سے اب تک راجستھان، دہلی، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور خصوصاً پنجاب میں اسکی 500 سے زائد شاخیں قائم ہو چکی ہیں۔بھارتی سکھوں میں بھی خاصی حد تک RSSاور بھارتی ایجنسیوں کی اس سازش کا ادراک ہو چکا ہے۔ گذشتہ روز امرتسر میں سکھوں کی ایک مقامی تنظیم نے پریس کانفرنس کرتے کہا کہ دہلی سرکار سکھوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے باز رہے کیونکہ خالصتان کاقیام تو ناگزیر ہے لیکن یہ مہم جوئی ہندوستان کا نشان بھی صفحہ ہستی سے مٹا دے گی، اس ساری پریکٹس کا مقصد یہ ہے کہ اتنے برسوں میں سکھوں میں ہندوئوں کیخلاف جو شدید جذبات پیدا ہو چکے ہیں، انھیں کسی طرح ٹھنڈا کیا جا سکے اور خالصتان کی تحریک کو دبانے کی پلاننگ کی جا سکے۔ ۔یاد رہے کہ 2009 میں ایک سکھ تنظیم ’’ببر خالصہ‘‘ نے اس وقت کے راشٹریہ سکھ سنگت کے سربراہ رُلدا سنگھ کو پٹیالہ میں موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اکتوبر 2017 میں اکال تخت کے جتھے دار گیانی گربچن سنگھ نے کہا تھا کہ ’’ RSS راشٹریہ سکھ سنگت کو استعمال کرتے ہوئے سکھ دھرم کو ہندو ازم میں ضم کرنے کی مذموم کوشش کر رہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ آپریشن بلیو سٹار کے بعد سے بھارتی حکومت بھلے ہی وہ کانگرس ہو یا بی جے پی، نے دانستہ طور پر مسلسل یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ سکھ درحقیقت ہندو دھرم کا ہی ایک فرقہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن