• news

وزراء جگ ہنسائی نہ کرائیں، عمران: اختلافات ختم کرنیکی ہدایت

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی‘ نمائندہ خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے بعض ارکان کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں اور کہا ہے کہ باہمی اختلافات کو جگ ہنسائی کا سبب نہ بنائیں اور ایک ٹیم کے طور کام کریں۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ کوئی وزیر ایک دوسرے کے خلاف بات نہ کرے۔ پارٹی کا پلیٹ فارم اور وفاقی کابینہ بہتر جگہ ہے جہاں بات کی جا سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے حکومتی ترجمانوں کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اس سلسلے میں وفاقی وزرا فیصل واوڈا، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے ملاقات کیں۔ ملاقاتوں میں وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران بعض وزراء کے درمیان ہونے والی گرما گرمی پر بات چیت کی۔ وفاقی وزراء اسد عمر اور شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کو اپنے اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ بدھ کو وفاقی وزراء اسد عمر اور فواد چودھری کے درمیان بھی اہم ملاقات ہوئی ہے جس میں وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں دونوں کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمی دور کی گئی۔ ذرائع کے مطابق یہ ملاقات وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کرائی۔ ملاقات میں فواد چودھری نے اسد عمر کو اپنے انٹرویو سے متعلق وضاحت پیش کی۔ دونوں وزرا نے گلے شکوے اور ناراضی ختم کر کے اکٹھے چلنے پر اتفاق رائے کیا۔ گزشتہ روز وزیراعظم نے کابینہ کے تمام اراکین کو آئندہ کوئی متنازعہ بیان نہ دینے کی سختی سے ہدایت کی ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ میرا بیان سیاق وسباق سے ہٹ کر چلایا گیا، میں نے ماضی میں ہونے والی صورتحال پر بات کی۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے فواد چودھری کے بیان پر شدید رد عمل کا اظہارکیا تھا۔ ذرائع کے مطابق فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ہم سب متحد ہیں۔ جمہوری پارٹی کے اندر ہر کسی کو رائے دینے کی اجازت ہوتی ہے۔ غلط فہمیاں ہو جاتی ہیں جنہیں دور کر لیا گیا ہے۔ ہم سب نے مل کر پارٹی کیلئے کام کرنا ہے۔ اسد عمر نے کہا ہے کہ میں نے کبھی جہانگیر ترین کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ میں نہیں مانتا کہ مجھے جہانگیر ترین نے نکلوایا۔ جو بھی فیصلے ہوئے وزیراعظم نے کئے ہیں ۔ وزیراعظم نے کابینہ اراکین کو گفتگو میں احتیاط اور اتحاد قائم رکھنے کی ہدایت کی۔ فواد چودھری نے کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی لڑائی سے پارٹی کمزور ہوئی، دونوں میں سیاسی بات نہ بننے سے سیاسی قیادت آؤٹ ہوگئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزرا کے متنازعہ بیانات کے معاملے پر پارٹی ترجمانوں کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں پارٹی کے اندرونی گروپ بندی کے تاثر کے دفاع کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پنجاب، کے پی کے سے بھی ترجمان لنک کے ذریعے شرکت کریں گے، پارٹی کی اندرونی لڑائیوں سے متعلق میڈیا پر پی ٹی آئی نمائندوں سے سوالات اور اجلاس میں پارٹی کے اندرونی معاملات پر بات چیت ہو گی، وزیر اعظم پارٹی و حکومتی ترجمانوں کو مختلف امور پر اعتماد میں لیں گے۔ اجلاس میں کرونا وائرس کی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔ وزیر اعظم پارٹی رہنماؤں اور ترجمانوں کو پارٹی پالیسی سے متعلق گائیڈ لائن دیںگے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھ ماہ بعد ہمارے ڈھائی سال رہ جائیں گے۔ وزیراعظم نے سنگ میل دیا کہ مڈ ٹرم سے پہلے ہمیں کام ختم کر لینے چاہئیں۔ وزیراعظم نیک نیتی سے ملک کو چلا رہے ہیں۔ آج بہت اچھا ماحول تھا میں بھی اس میٹنگ میں تھا۔ جتنے بھی وزراء ہیں ایک ٹیم کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ کابینہ ہو یا پارٹی ہم مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ اعتراضات والی بات پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں ہونی چاہئے۔ ہر کسی کے گلے شکوے ہوتے ہیں۔ لیکن لیڈر حالات کے تناظر میں دیکھتا ہے۔ ارکان اسمبلی کو تحفظات کا اظہار باہر نہیں کرنا چاہئے۔ وزیراعظم 18,18 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ اہم مواقع پر وزیراعظم ایوان میں آتے ہیں، اپوزیشن لیڈر کو بھی ایوان میں آنا چاہئے۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے جواہر کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری اور برآمدات میں فروغ کے سلسلے میں ون ونڈو سہولت کی فراہمی کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت کی حدود میں جیم سٹون سٹی کے قیام کی تجویز کو بھی سراہتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس تجویز پر مزید غور کرکے لائحہ عمل و طریقہ کار پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے یہ بات ملک میں موجود مختلف جواہر کے قدرتی ذخائر کو بروئے کار لانے کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو بدھ کو ان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈاپور، معاون خصوصی برائے معدنیاتی وسائل شہزاد سید قاسم، فرانسیسی ماہر برنابے پلو رائٹ، سی ای او روپانی فاؤنڈیشن وسیم صمد اور معدنیات و جواہر کے شعبے سے وابستہ دیگر ماہرین شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک میں موجود قیمتی جواہر (زمرد، لعل، یاقوت، نیلم) کے مصدقہ ذخائر، شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، جواہر کے حوالے سے غیر ملکی سرمایہ کاری، برآمدات اور اس ضمن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے مابین کوارڈینیشن و دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی غور ہوا۔ جواہر کے شعبے میں ملکی استعداد سے مکمل طور پر مستفید ہونے اور اس حوالے سے ملکی برآمدات میں اضافے کے ضمن میں حائل رکاوٹوں اور متعلقہ ایشوز پر بھی تفصیلی طور پر غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ان وسائل کو برؤے کار لانے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ جواہر کے شعبے کے فروغ سے نہ صرف اس سیکٹر میں نوجوانوں کے لئے بے شمار نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے ملک کی برآمدات میں اضافے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ جواہر کے شعبے میں درپیش مسائل اور اس سیکٹر کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے تاکہ اس حوالے سے جامع اور مفصل روڈ میپ تشکیل دیا جا سکے۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انضمام شدہ اضلاع کے لئے ترقیاتی فنڈز کی بلا تعطل فراہمی کے حوالے سے وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کی مقررہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو انضمام شدہ اضلاع (سابقہ قبائلی علاقہ جات) سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کی وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے کہی۔ وفد میں گل داد خان، گل ظفر خان، ساجد خان اور محمد اقبال خان شامل تھے۔

ای پیپر-دی نیشن