سینٹ :18ویں ترمیم کو نہ چھیڑو، تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کی جائے: اپوزیشن
اسلام آباد(نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، صحت کا بجٹ دگنا کر دیا گیا ہے، این ایف سی ایوارڈ کے فنڈز نہیں روکے جا سکتے، ٹیکس فری بجٹ، صحت و تعلیم میں اضافہ، مالی امداد کا پیکج اور کرونا وائرس کی صورتحال میں بروقت فیصلہ سازی بہت اہمیت رکھتی ہے، ہمیں اپنے وسائل کے مطابق آگے بڑھنا ہے، 1600خام اشیاپر کسٹم ڈیوٹی اور 10 ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کئے گئے ہیں۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ سینیٹ ارکان اور کمیٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بجٹ کے حوالے سے سفارشات دی ہیں،کہا گیا کہ معیشت کا برا حال ہے، ایسا نہیں ہے،پرائمری سرپلس پہلی بار ہوا۔کرونا کی آفت سے پوری دنیا متاثر ہوئی، ہماری معیشت کو بھی اس سے بے حد نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شرح نمو بھی نیچے جائے گی، معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے، اس سے ایف بی آر ریونیو میں بہت نقصان ہوا ہے، لوگوں کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے لاک ڈائون میں تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ تیار کرنا بہت مشکل تھا، وباابھی پھیل رہی ہے اور کیسز بھی بڑھ رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ مزید مالی معاونت بھی کرنا پڑے۔ ہم نے 1600 خام اشیاپر کسٹم ڈیوٹی ختم کی تاکہ ہماری صنعتیں چلیں، صحت کا بجٹ 27 سے 30 ارب روپے پر لے گئے ہیں، صوبوں کے ساتھ 50 ارب روپے میچنگ گرانٹ کے طور پر دیں گے، ایچ ای سی کا بجٹ بڑھایا گیا ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کا حصہ سب سے زیادہ رکھا گیا ہے، سندھ دوسرے نمبر پر ہے، این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے سیاسی نعرہ تو لگایا جا سکتا ہے لیکن حقیقت میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی حکومت کسی کے فنڈز نہیں روک سکتی، مئی کے آخر تک سندھ کو 565 ارب روپے مل چکے تھے، 5500 ارب روپے کے حساب سے بلوچستان کو 88 ارب روپے زیادہ دیئے گئے ہیں۔قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینٹرز نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کی مشکلات کا ازالہ نہیں کیا گیا، سی پیک منصوبے جاری رکھے جائیں، اٹھارویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے۔پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا ہے کہ بجٹ میں منفی شرح نمو ہے، یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے، ابھی کورونا کے معیشت پر منفی اثرات سامنے آنے ہیں، ملک میں بیروزگاری، مہنگائی، نرخوں میں اضافہ، اشیاکی قلت عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے سے قبل بیرون ملک سے سرمایہ کاری لانے سمیت بڑے بڑے دعوے کئے گئے، قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کرونا سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بڑی ناقص ہے، ٹائیگر فورس کے قیام کا فیصلہ واپس لیا جائے، بلدیاتی نمائندوں کو ٹائیگر فورس کی جگہ متحرک کیا جائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ زرعی ملک ہونے کے ناطے کسانوں کو بھی مراعات و سبسڈی دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بارش کا پانی ضائع ہو جاتاہے، اسے ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے، بجٹ میں لائیو سٹاک کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا۔ کورونا سے جو لوگ جاں بحق ہوئے ان کے لئے ہم سب دعا کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ وقت اتحاد و اتفاق کا ہے، حکومت کو کورونا سے نمٹنے کے لئے کرفیو لگانا پڑے گا، اگست میں یہ وباعروج پر ہو گی۔ سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ترقیاتی فنڈز کو دو گنا کیا جائے، شرح سود کم کی جائے، بینک قرضے دیں۔ کم گریڈ کے ملازمین کا گزارا کم تنخواہ میں مشکل ہے، حکومت نے جتنی نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا اس سے زیادہ لوگ روزگار سے محروم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کا منظر نامہ بہت ہی خوفناک نظر آ رہا ہے۔ سینیٹر اسد جونیجو نے کہا ہے کہ ٹڈی دل کے تدارک کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں، کرچی سرکلر ریلوے کے منصوبے پر توجہ دی جائے، سی پیک منصوبے جاری رکھے جائیں، اٹھارویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے۔ حکومت کو دوسرا بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کرتاہوں، بجٹ میں پنشن لینے والے طبقے کو نظر انداز کیا گیا، کم سے کم دس فیصد اضافہ کیا جائے۔ ٹڈی دل کے تدارک کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں، کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے پر توجہ دی جائے، سی پیک کے منصوبے جاری رکھے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے۔ ایوان بالا نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی آئندہ مالی سال کے بجٹ 2020-21پر مرتب کردہ سفارشات کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی، یہ سفارشات قومی اسمبلی کو بھجوائی جائیں گی۔ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کمیٹی کی یہ سفارشات ایوان میں پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی نے 53سفارشات کی اتفاق رائے سے منظوری دی۔ علاوہ ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی طرف سے بلوچستان کے لئے صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کے لئے دستور میں ترمیم کے بل 2020پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔سینٹ کی بجٹ سفارشات میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصہ پر 11فیصد کٹوتی واپس لی جائے۔ اسلام آباد میں میڈیکل اور پیرامیڈیکل سٹاف کی تنخواہ بڑھائی جائے۔ سگریٹ پر ایف ای ڈی میں ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کے مطابق اضافہ کیا جائے۔ تمباکو کو ٹیکس ڈیوٹی سے استثنیٰ اور بطور فصل تقسیم کیا جائے۔ تیار کی گئی تمباکو مصنوعات پر ٹیکس کی عائد کیاجائے مقامی تمباکو مصنوعات پر ٹیکس ریٹ بین الاقوامی برانڈ سے کم لگایا جائے۔بین الاقوامی برانڈ کے سگریٹ کی سمگلنگ روکنے کیلئے سخت اقدامات کیے جائیں کم رقم سگریٹ پیکٹ پر دس روپے ایف ای ڈی عائد کیا جائے۔ مہنگے سگریٹ کے پیکٹ پر 30روپے ایف ای ڈی عائد کیا جائے ۔ حکومت بنک سے کیش ٹرانزیکشن پر ہر طرح کے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرے۔ایک پلاٹ یا ایک گھر کی خرید اور فروخت سے کیپٹل گیس ٹیکس ختم کیا جائے۔ الیکٹرک مصنوعات سمیت دیگر پر ٹیکس کم کر کے 2فیصد کیا جائے۔ کرونا بحران کے باعث پلاٹس کا حصول تک توسیع دی جائے۔ بلڈرز اور ڈویلپرز کو اراضی ٹرانسفر کرے کی مدت میں جون 2021ء تک توسیع دی جائے۔ پلاٹس کی بکنگ پر 50فیصد‘ قسطوں پر 40فیصد کی چار ٹرڈ فریز سے سرٹیفکیٹس واپس کی جائے۔ تعلیم کے آن لائن پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ ایچ ای سی گائیڈ 100ارب کیا جائے۔ حکومت پی پی ایز کی سپلائی اور تیاری پر ٹیکس ریلیف دے۔ پی پی ایز کے کپڑے‘ سرجیکل ماسک‘ سوٹ‘ گائونز‘ کیپ‘ دیگر سامان پر ٹیکس ریلیف دیا جائے۔ پی پی ایز کے خام مال‘ فیس ماسک‘ سپرے گنز سے سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے۔ سات سو سی سی گاڑیوں سے ایڈوانس ٹیکس ختم کیا جائے کسانوں کیلئے کھاد سبسڈی ‘ قرضوں دیگر ریلیف پیکج میں 30فیصد اضافہ کیا جائے۔ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کیلئے جنرل سیلز ٹیکس17سے کم کرے4فیصد کیا جائے۔ کاٹن کی مقامی پیکنگ کو سیلزٹیکس سے استثناء دیا جائے۔ گوادر کو 10سال کا ٹیکس استثناء دیا جائے۔