انسپکٹر تنزلی کیس: ڈی آئی جی عدالتی فیصلہ کیسے ختم کر سکتا؟: چیف جسٹس گلزار احمد
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے موٹروے پولیس کے انسپکٹر انتظار حسین کی تنزلی سے متعلق کیس واپس سروس ٹربیونل کو بھجوا تے ہوئے ٹربیونل کو متعلقہ قوانین کا جائزہ لیکر فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ بد ھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے موٹروے پولیس کے انسپکٹر انتظار حسین کی تنزلی سے متعلق ڈی آئی جی کے فیصلے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ 17 نومبر2017 کو سروس ٹریبونل نے درخواست گزار انسپکٹر انتظار حسین کو سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا، سروس ٹربیونل کے فیصلے پر ڈی آئی جی عمر شیخ نے عمل کرنے کی بجائے اپنا حکم سنا دیا، ڈی آئی جی عمر شیخ نے کہہ دیا کہ سروس ٹربیونل میں دائر اپیل زائدالیمعاد ہونے کی وجہ سے اس پر عمل نہیں ہو سکتا۔ پولیس آفیسر عدالت کے حکم کو کیسے ختم کر سکتا ہے؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ٹربیونل کے فیصلے پر عمل نہ کر کے ڈی آئی جی عمر شیخ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، ڈی آئی جی کسی عدالت کے فیصلے کو کس طرح ختم کر سکتا ہے؟ کیا پولیس افسران عدالتی احکامات پر اس طر ح عمل کرتے ہیں؟ کیا ڈی آئی جی عمر شیخ سروس ٹریبونل کے مائی باپ ہیں ؟کیا ڈی آئی جی عمر شیخ میں عقل نہیں؟ ہم ڈی آئی جی عمر شیخ کو ایسا فیصلہ تحریر کرنے پر شوکاز دے دیتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ سروس ٹربیونل نے تمام قوانین کا جائزہ لیے بغیر ہی حکم سنایا،سروس ٹربیونل کا فیصلہ قوانین کے برخلاف ہے،عدالت عظمی نے کیس واپس سروس ٹریبونل کو بھجواتے ہوئے متعقلہ قوانین کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔واضح رہے کہ موٹر وے پولیس کے انسپکٹر انتظار حسین کو چھ ماہ نوکری سے غیر حاضر رہنے پر گریڈ 16 سے گریڈ 14 میں تنزلی کی گئی تھی۔