پنجاب اسمبلی: ایک کھرب،88 ارب کے مطالبات زر منظور، اپوزیشن کی کٹوتی تحاریک مسترد
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ سال2020-21ء کی منظوری کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ حکومت کی جانب سے تقریباً 18کھرب 48ارب 84کروڑ 90لاکھ 72ہزار مالیت کے41 مطالبات زر منظوری کے لئے ایوان پیش کردیئے گئے۔ اپوزیشن کی جانب سے چھ مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک بھی جمع کرا دی گئیں۔ اپوزیشن کی جانب سے خوراک اور زراعت پر پیش کی گئی دونوں کٹ موشن کثرت رائے سے مسترد جبکہ ایک کھرب88 ارب7کروڑ 93 لاکھ 16ہزار مالیت کے دو مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کرلی گئیں۔ بجٹ سال2020-21ء کی منظوری کا سلسلہ 41 مطالبات زر کی منظوری سے شروع ہوا۔ اپوزیشن کی جانب سے فوڈ و غلہ جات، زراعت، پولیس تعلیم ہیلتھ اور متفرقات پر کٹ مموشن جمع کرائی گئیں جن میں سے صرف دو پر ایوان میں بحث کی جا سکی، وزیر خوراک عبدالعلیم خان کی جانب سے فوڈ و غلہ پرایک کھرب 70ارب15 کروڑ62لاکھ 90ہزار کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے اس پر کٹ موشن بلال یاسین نے پیش کی۔ وزیر زراعت نعمان لنگڑیان نے اپوزیشن کی کٹ موشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں گندم بمپر کراپ ہوئی ہے تو اپوزیشن کو کیا تکلیف ہے اتنا واویلا کیوں مچا رہے ہیں گندم میں کسان کو اس کا پورا معاوضہ ملا حکومت کے پاس اس وقت سرپلس گندم ہے اگر گندم درآمد کی جا رہی ہے تو وہ پنجاب کیلئے نہیں بلکہ کے پی کے اور دوسرے صوبوں کیلئے کی جا رہی ہے۔ ہم ٹڈی دل سے محفوظ ہیں اگر حملہ کرے گی تو اس کے انتظامات کئے ہوئے ہیں۔ لیگی رکن اسمبلی بلال یاسین نے کہا کہ اللہ نے مجھے موقع دیا کہ تجربات سے عوام کہ خدمت کی ہے۔ ہماری حکومت کے دور میں گندم 13 سو من اور چینی 52 روپے تھی۔ پنجاب نہ صرف پنجاب کو فوڈ صرف کرتا ہے بلکہ پورے ملک اور افغانستان تک فوڈ سپلائی کرتا تھا۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو لوٹنے والے کہاں گئے؟ جہانگیر ترین کو باہرکس نے بھجوایا۔ مستقبل میں دیکھ رہا ہوں گندم 3000 من تک جائے گی مرنا غریب آدمی نے ہے۔ عام آدمی کی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہوا لیکن وزیر اعظم کی تنخواہ میں اضافہ کر دیا گیا۔ کسان دن رات محنت کرتا ہے لیکن جیبیں صرف سرمایہ دار کی بھری جاتیں ہیں۔ بلاول اکبر خان نے زراعت پر کٹوتی کی تحریک پر گفتگو کریتے ہوئے کہا کہ جب سے ہوش سنبھالا سنا زراعت معیشت کی ہڈی ہے کسان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے تین سو باون ارب روپے کسان کا پیکج شہباز شریف نے دیا شوگر مافیا اتنی مضبوط ہے کہ وزیر اعظم نے کمیشن بنایا تو رپورٹ پر بھی کسی کو کچھ نہیں کہاجارہاشوگر مافیا کو سبسڈی دی گئی کوئی نہیں بتا سکتا۔ مہوش سلطانہ نے کہا کہ سابق حکومت کے فنڈز سے 16 فیصد فنڈز زراعت ریسرچ میں کم رکھے گے ہیں۔بارانی علاقے میں گندم کی فیصل کم ہوتی ہے۔ان علاقوں کیلئے ریسرچ انتہائی ضرورت ہوتی جب فنڈز کم ہونگے تو کیسے ریسرچ کا عمل مشکل ہو جائے گا۔ نوید خان لودھی نے کہا کہ : خوراک پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسائل سامنے آ رہے ہیں محکمہ خوراک نے گندم خریدنے کے بجائے کسانوں کے گھروں پر چھاپے ماررہے ہیں حکومت اس وقت سٹاک کرنے والوں کو پرموٹ کررہی ہے بین الصوبائی اور بین الاضلاعی پابندی ختم کر دی گئی ہے سٹاک کرنے والے دو ہزار من سے زائد گندم فروخت کررہاہے۔چوہدری اقبال نے کہا کہ زراعت ملک کا اہم ترین شعبہ ہے اس پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔گنا، چاول،کپاس،مکئی کی فصل لوگ زیادہ کاشتکاری کر رہے ہیں۔ پاکستان کو خوشحال کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ زراعت کو مضبوط کیا جائے۔ انڈیا ہم سے ذراعت سے زیادہ پیداوار اٹھا رہے ہیں کیوں کے انہوں نے زراعت کو مضبوط کیا۔ کسانوں کو بیج غیر معیاری دیا جا رہا ہے جس سے فصلیںوں کی پیداوار کم ہو رہی ہے گندم، کپاس،گنا، چاول پر سبسڈی کسان کو انتہائی کم دی گئی ہے۔ صفدر شاکر نے کہا کہ ذراعت ملک کی معیشت کی ترقی میں اہم کرادر ادا کرتی ہے۔ زراعت کو ترقی دینی ہے تو اس کیلئے فنڈز زیادہ مختص کرنے ہونگے۔ چوہدری افتخار چھچھر نے کہا کہ زمیندار کا معیشت قتل کیا جارہا ہے اس کو وجہ موجودہ حکومت کی پرچیز پالیسی ہے۔