• news

محفوظ پناہ گاہیں مفروضہ، امریکی رپورٹ مسترد، ہماری کارروائیاں نظر انداز کی گئیں: پاکستان

اسلام آباد(جاوید صدیق) امریکی محکمہ خارجہ نے گذشتہ برس دنیا میں دہشتگردوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنی جو سالانہ رپورٹ جاری کی ہے، اس میں جہاں اس نے افغانستان میں قیام امن کیلئے طالبان، امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کیلئے پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے وہاں اس نے پاکستان پر پرانے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان اور بھارت میں دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ الزام لگایا گیا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک اور بعض افغان طالبان گروپوں کو افغانستان میں استعمال کرتا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 2019 میں دہشتگردوں کی مالی امداد روکنے کیلئے چند اقدامات کئے گئے۔ پاکستان نے لشکر طیبہ اور جیش ِ محمد کیخلاف اقدامات اٹھائے لیکن پاکستان نے افغانستان اور ہندوستان میں دہشتگردی میں مصروف گروپوں کیخلاف فیصلہ کن اقدامات نہیں کئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے ملک سے دہشتگرد گروپوں کے خاتمے کیلئے 2015 میں جو نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا، اس کے تحت حافظ سعید اور بعض دوسرے افراد کیخلاف اقدامات کئے۔ ان کیخلاف مقدمات درج ہوئے اور انھیں گرفتار بھی کیا گیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت پر پڑوسی ملکوں میں دہشتگردی کرانے کے واقعات کو نظر انداز کیا ہے۔ الٹا اس نے رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو دہشتگردوں کی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں 26 نومبر 2011 میں ہونیوالی کارروائی کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے لیکن بلوچستان میں پاکستان کیخلاف دہشتگردوں کی کارروائیوں کا ذکر نہیں اور نہ ہی کلبھوشن یادو کی گرفتاری اور اس کے اعترافات کا کوئی تذکرہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن