شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی، 2 برس کی کم ترین سطح پر آ گئی
اسلام آباد+کراچی (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک آف پاکستان نے ہنگامی اجلاس کے دوران شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کر دی ہے۔ شرح سود 2 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔ گزشتہ ماہ 15 مئی کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ایک فیصد کی کمی تھی، جس کے بعد بنیادی شرح سود 8 فیصد ہو گئی تھی۔ سٹیٹ بنک نے رواں ہفتے کے چوتھے کاروباری روز بڑا فیصلہ کرتے ہوئے شرح سود میں کمی کی ہے، چار مہینوں کے دوران تیسرا ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران مزید ایک فیصد شرح سود میں کمی کی گئی۔ جس کے بعد شرح سود 7 فی صد پر آگئی۔ مارچ سے اب تک شرح سود میں 6.25 فیصد کی کمی کی گئی جبکہ شرح سود میں کمی سے حکومتی قرضوں میں 2100ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ اپریل کی 16 تاریخ کو بھی سٹیٹ بینک نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے شرح سود میں دو فیصد کمی کی تھی۔ واضح رہے کہ رواں سال 28 جنوری کو سٹیٹ بینک کے گورنر باقر رضا نے شرح سود کو 13.25 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سرمایہ کاروں کی طرف سے حکومت سے اپیل کی گئی تھی کہ شرح سود میں کمی کی جائے۔ سٹیٹ بنک کے جاری مانیٹری پالیسی بیان میں کہا ہے کہ شرح سود 8 سے کم کر کے 7 فیصد کرنے کے بروقت فیصلے سے کاروبار کو فروغ ملے گا۔ رپورٹ کے مطابق کرونا کے باعث معیشت اور کاروبار کو ہوئے نقصان کو کم سے کم کرنے کیلئے سٹیٹ بنک پرعزم ہے۔ تاہم مستقبل میں معاشی بحالی کا انحصار کرونا کی صورتحال پر ہوگا۔ پٹرول و ڈیزل سستا ہونے سے مہنگائی کی رفتار میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جبکہ حالیہ بجٹ میں حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں منجمد رکھنے اور کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ بھی مہنگائی کو لگام دینے میں معاون ہوگا۔ سٹیٹ بنک کے مطابق وسط مارچ سے اب تک شرح سود میں 6.25 فیصد کمی کر دی گئی ہے جو معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں معاون ہیں۔ کرونا وائرس کی وباء کے بعد تین ماہ کے دوران شرح سود میں پانچویں بار کمی کی گئی ہے۔سٹیٹ بینک نے کرونا وائرس کے سبب دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کی ہے۔ سٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25جون کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیس پوائنٹ کم کر کے 7فیصد کردیا ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں معاشی سست رفتاری اور شرح نمو میں کمی کے خطرے اور شرح نمو کو بہتر بنانے اور روزگار کو تقویت دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے کووڈ19 کے بحران میں گھرانوں اور کاروباروں کو مدد فراہم کرنے اور معشیت کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مال سال 21-2020 کا بجٹ مہنگائی پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا کیونکہ حکومتی تنخواہ منجمد، ٹیکسز کی عدم موجودگی اور امپورٹ ڈیوٹیز میں کمی کی بنا پر کم پیداواری لاگت بعض شعبوں میں سبسڈیز کی کمی کا اثر زائل کردے گی۔ اس سلسلے میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ اگلے مالی سال مہنگائی اعلان کردہ حد سے 7-9فیصد کم رہ سکتی ہے لیکن پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد حقیقی شرح سود صفر کے قریب رہے گی۔ مئی میں گاڑیوں کی فروخت، سیمنٹ کی ترسیل، غذائی اشیا اور ٹیکسٹائل کی برآمدات اور پٹرولیم مصنوعات کی فروخت جیسے اہم محرکات مسلسل سکڑتے رہے تاہم امید ہے کہ مالی سال 21 میں لاک ڈاؤن میں نرمی، معاون معاشی پالیسیوں اور عالمی نمو میں تیزی کی مدد سے معیشت کے متدریج بحال ہونے کی توقع ہے لیکن بحالی کا انحصار پاکستان اور بیرون ملک وبا کی صورتحال پر ہو گا۔